اور پرچہ لیک آؤٹ ہو گیا

علم اور تعلیم دو ایسے الفاظ ہیں جو اپنی الگ الگ تاثیر رکھتے ہیں۔ علم نور کی مانند ہے، علم کا معنی ہے ’جاننا‘ ، کسی بھی چیز کے متعلق علم رکھنا، اسکو جاننا۔۔۔اصطلاحی معنی میں علم سے مراد ایسے ذرایع کا جاننا ہے جن کے ذریعے اﷲ تعالی کی معرفت حاصل ہو، پہچان ہو، اﷲ کو راضی کیا جاسکے اور اسکے احکام کے مطابق زندگی گزاری جا سکے۔۔۔ ایسے علم کا حاصل کرنا حدیث کی رو سے ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے ۔ اسلام نے زیادہ زور علم حاصل کرنے پہ دیا۔ اﷲ تعالی فرماتے ہیں ۔۔’’میری نشانیوں کو صرف اہل علم ہی سمجھ سکتے ہیں‘‘۔ گویا اہل علم ہی ان ذرائع کو حاصل کر سکتے ہیں جو اﷲ تعالی کا پتہ دیتے ہوں۔۔۔ اب تعلیم کی طرف آتے ہیں، تعلیم تربیت سے اخدہے، اخلاق ہے، اچھے برے کی پہچان ہے، جینے کا سلیقہ ہے۔۔ ۔علم اور تعلیم کو سمجھنے کے لیے ہم پھول کی مثال لے سکتے ہیں پس علم ایک پھول ہے اور خوشبو تعلیم ہے۔۔۔ رب کی ذات نے کس طرح پھول کو تحلیق کیا، اس کے کیا کیا مراحل رہے۔۔۔ پتی سے پتی کس طرح جڑتی رہی کھلتی رہی؟ اور پھول بن گئی۔ یہ سارا معاملہ تو علم جاننے کے زمرے میں آتا ہے، لیکن جب ہم اس کی خوشبو اپنے اندر اتارتے ہیں تو جینز تک، خلیوں تک اور روح تک تازگی پھیل جاتی ہے۔۔ ۔ہم تر و تازہ ہو جاتے ہیں اور ایک نئے انداز سے ماحول کو دیکھتے ہیں یہ ہے تعلیم۔۔۔جو روح کو تازہ کرتی ہے جو جینز کو اخلاقیات سکھاتی ہے جو خلیوں کو ادب سے جوڑتی ہے۔۔

تعلیم انسانیت کی عکاسی کرتی ہے۔ ایک پڑھے لکھے اور جاہل انسان میں فرق تعلیم ہی کی کسوٹی پہ ہوتا ہے، لیکن بد قسمتی شاید ازل سے ہی مسلمانوں سے جوڑی رہی ہے جہاں دوسرے ممالک ترقی کے منازل بھاگم بھاک طے کر رہے ہیں وہیں پاکستان روز بروز تعلیمی میدان میں پستی کی طرف جا رہا ہے لوگ ڈگریوں کے ڈھیر لگا کر بیٹھ گئے ہیں لیکن اخلاقیات، انسانیت ادب کے نام سے نا واقف ہیں پس یہی وجہ ہے کہ تعلیمی اداروں میں ناقص تعلیم کا رواج رائج ہو رہا ہے ، کہتے ہیں جب سانپ کی موت آتی ہیں تو وہ بل چھوڑ دیتا ہے۔ بالکل کچھ ایسا ہی حال ایلمنٹری بورڈ بھمبر کا ہوا۔ بھمبر میں سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت کوئی صحت بحش نہیں ہے۔۔۔میں ایک لائبریری میں اپنا پسندیدہ اخبار پڑھنے اکثر جاتی ہوں ۔ ایک دن اتفاق ایسا ہوا میرے پاس خاصاو قت تھا ، چنانچہ میں لائبریری میں تسلی سے بیٹھی اپنا آزاد کشمیر کا ایک پسندیدہ اخبار اٹھایا اور پڑھنے لگی، پہلا صفحہ پر ایک خبر خا صی جگہ گھیری ہوئی تھی کہ بھمبر ایلمنٹری بورڈ سے پرائمری اور آٹھویں کلاس کا انگریزی کا پرچہ لیک آوٹ ہو گیا۔۔ اخباروں کی سرخیاں، ’’پرچہ لیک آوٹ‘‘ کی تحریروں سے چمک دھمک رہی تھی۔۔۔ خبر پڑھ کر مجھے خاصی تکلیف ہوئی ۔یہ خبر پہلا صفحہ پر موٹی موٹی سرخیوں میں لگی ہوئی تھی۔۔۔ یہ کوئی اچھی خبر تو ہر گز نہ تھی۔۔۔ پرچہ لیک آوٹ ہونا کوئی معمولی بات نہ تھی۔۔۔ اس کی وجہ ہی تھی کہ تعلیم کے پیشے سے وابستہ لوگ اصل میں تعلیم کی روح سے واقف نہیں اخلاقیا ت سے واقف نہیں۔۔۔ اس کی ایک یہ بھی وجہ تھی۔۔ کہ ایڈمنسٹریشن کا وافر مقدار میں فقدان تھا۔۔۔ چونکہ بورڈ نے فوری نوٹس لے کر یہ پرچہ دوبارہ بنوایا۔۔۔طلباء کا زیادہ تو کچھ نہ ہوا ہاں مگر تھوڑا بہت کا وقت کا ضیائع ہوا اور ذہنی کشمکمش کا شکار رہے۔اور بھمبرکے تعلیمی محکموں کا نام اچھے طریقے سے روشن ہوا۔۔۔ خیر اتنی چھوٹی چھوٹی باتیں یہ بڑے بڑے لوگ کہاں محسوس کرتے ہیں ۔ بورڈ کا فوری نوٹس لینا ایک اچھا قدم تھا مگر تیر کمان سے نکل چکا تھا۔۔۔۔ راتوں رات اس خبر سے اخباروں کو بھرا گیا۔۔۔ اور سورج نکلتے ہی یہ خبر ہر جگہ اپنی سرخی بکھرتی چلی گئی۔۔۔اور عوام سوائے افسوس کے کچھ اور کر ہی کیا سکتی ہے۔۔۔ اس کی بہتری کے لیے ایک ہی کام کیا جاسکتا ہے کہ تعلیمی محکمہ سے منسلک تمام افراد کی ٹرینگ کروائی جائے جس میں اخلاقیات اور کردار سازی پر بھی درس دیا جائے ۔تا کہ تعلیمی اداروں کی جو ناقص کار کردگی سامنے آرہی ہے ۔ اس میں بہتری لائی جا سکے اور لوگوں کو اپنی اصل منزل اور فرض کی پہچان ہو سکے۔
اب کے بھی ناکام رہے تو لوگ کہیں گے
دیوانوں کومنزل کی پہچان نہیں ہے

گزشتہ دنوں مجھے ایک پرجیکٹ کے لیے نہایت ہی ضروری نوعیت کا ریکاڈ مطلوب تھا جو کہ ضلع بھمبر کے پرائمری سکولوں پر مشتمل تھا۔ یہ ریکارڈ مجھے ڈی ای او آفس یا پھر ایلیمنٹری بورڈ بھمبر سے مل سکتا تھا۔ لہذا سب سے میں مردانہ ڈی ای او آفس گئی۔۔۔وہاں معززصاحبان نے ریکارڈ میسر نہ ہونے کا عندلا دیا، اور میری معلومات میں کچھ اضافہ کرنے کی تکلیف برداشت کرتے ہوئے مجھے ایلمنٹری بورڈ بھمبر سے پرائمری ریکارڈ ملنے کا امکان ظاہر کیا ۔۔خیر مجھے وہاں جانا پڑا اور وہاں بیٹھے افراد کی گفتگو اور معلومات سے ڈھیروں ڈھیر ہمدردری ہوئی۔۔۔ مجھے حیرت ہوئی کہ میں نے اعلی دین کا چراغ تو نہیں مانگ لیا۔۔۔اور نہ ہی گوہر نایاب کا مطالبہ کیا ہے ۔۔۔معزز صاحبان نے بورڈ کے امتحان کے انعقاد میں مصروفیات کا بحانہ پیش کرتے ہوئے نئی راہ زنانہ ڈی ای او آفس سے ریکارڈ حاصل کرنے کا مشورہ دیا، لیکن افسوس اگلے دن ان کی محنت رنگ لائی اور پرچہ آوٹ ہونے کی خبر احباروں کی سرخیوں کی صورت میں پڑھنے کا اتفاق ہوا۔۔۔ خیر اﷲ اﷲ کر کے زنانہ ڈی ای او آفس سے مطلوبہ ریکارڈ مل گیا ۔مگرجس طرح ملا،اس پر الگ سے کالم لکھا جا سکتا ہے ۔۔۔ یقین جانیئے اسی دن میں نے بھانپ لیا تھا کہ جو حالات بھمبر کے ان تعلیمی محکموں کا ہے جلد ہی کچھ ان کی کارکردگی سامنے آ جائے گی اور ہوا بھی وہی۔۔۔’’اورپرچہ آوٹ‘‘۔۔۔
lubna azam
About the Author: lubna azam Read More Articles by lubna azam : 43 Articles with 38139 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.