حکومت سے ایک سوال

آج کل دینی مدارس بڑے آب و تاب کے ساتھ ”تحفظ مدارس کانفرنس“کررہی ہیں جن سے اکابر علماءسمیت ارکانِ اسمبلی بھی خطاب کررہے ہیں ۔ملتان کراچی کے بعد کوئٹہ میں بھی یہ کانفرنس ہوئی ہے جبکہ ان سطور کے اشاعت تک پشاور میں بھی ایک کانفرنس ہوچکی ہوگی ۔کوئٹہ میں خطاب کرتے ہوئے وفاق المدارس کے نائب صدر مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، وفاق کے ناظم اعلیٰ مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی، قاضی عبدالرشید اور مولانا سید عبدالستار شاہ ودیگر نے کہا کہ دینی مدارس کا تحفظ ملکی سلامتی کا ضامن اور تحریک آزادی کے شہداءکی روحوں کے لیے باعث تسکین ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ چاردیواری کا نام نہیں بلکہ استاد اور شاگرد جہاں مل بیٹھیں وہ مدرسہ ہے، بھلے وہ ایک درخت کا سایہ ہو یا جھونپڑی۔ اجتماع میں مدارس کے مہتممین، اساتذہ اور شیوخ نے یہ عہد کیا کہ دینی مدارس کی آزادی کے لیے ہر قسم کی قربانی دی جائے گی۔ حکمران اپنا قبلہ درست کریں اور اپنا طرز عمل بدل دیں، وفاق المدارس نے متعدد بار حکمرانوں کو بتایا کہ اس تنظیم سے ملحق کسی بھی مدرسے کے بارے میں کوئی شکایت ہو تو وفاق کو آگاہ کیا جائے، ہم خود تحقیقات کرکے شکایات کا ازالہ کریں گے لیکن اگر حکومت بلاوجہ کی دخل اندازی کرے گی تواس کے نتیجے میں پیش آمدہ مشکلات کی ذمہ دار بھی حکومت ہوگی۔

حقیقت یہ ہے کہ حکومتوں نے آج تک مدارس کو سکون سے اپناکام کرنے نہیں دیا مختلف حیلے بہانوں سے مدارس کو تنگ کیا گیا ،کتنی افسوس کی بات ہے کہ آج تک حکومتیں عصری اداروں کی اصلاح [جن کی بگاڑ سب پہ عیاں ہے ،رحمان ملک کی سورتہ اخلاص میں چار کمرشل بریک صرف ایک جھلک ہے ]بجائے ہر وقت مدارس پہ دباو ڈالنے کی کوشش کرہی آئی ہیں۔

موجودہ حکومت یہ کہتی ہوئی دکھائی دیتی ہے کہ ہم مدارس کا احترام کرتے ہیں ہمیں صرف چند معلومات درکار ہیں ،مدارس کو تنگ کرناہرگزمقصود نہیں،گذشتہ دنوں وزیرداخلہ نے مفتی محمد رفیع عثمانی سے ٹیلی فونک رابطے میں یہاں تک کہا کہ حکومت کا مدارس کےخلاف کوئی ایجنڈا نہیں بعض لوگ[شاید کچھ علماءکی طرف اشارہ کرناچاہ رہے تھے]مدارس کو سیاسی مقاصد کیلے استعمال کرناچاہتے ہیں ۔

آج کی ان سطور میں ہم نون لیگ کی حکو مت سے ایک ہی سوال کرنے کی جسارت کریں گے کہ اگر حکومت واقعی مدارس کو تنگ نہیں کرنا چاہتی اور مدارس کو دہشتگرد نہیں سمجھتی تو آخر کیا وجہ ہے کہ مدارس کو وزارت ِداخلہ کے تحت کیا گیا ہے ،تعلمی ادارے ہونے کے ناطے انہیں تو وزارت تعلیم کے تحت ہونا چاہیے تھا۔کیا حکومت کے اس فیصلے کی وجہ سے عوام بھی یہ سمجھنے پہ مجبورنہیں ہوگی کہ واقعی حکومت مدارس کیخلاف گھیرا تنگ کرہی ہیں جس کا خدشہ وفاق المدارس کرہی ہے ۔۔

فضل حق شہبازخیل
About the Author: فضل حق شہبازخیل Read More Articles by فضل حق شہبازخیل: 7 Articles with 5058 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.