پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے
جسے دنیا میں ہر مرض کی وجہ بھی سمجھا جاتا ہے اور پھر ضرورت پڑے تو ہر مرض
کے علاج کے لیے بھی اسی سے رجوع کیا جاتا ہے۔پاکستان کو زہر سمجھنے والے
اسی زہر سے تریاق کا کام بھی لیتے ہیں ۔ملائیشین طیارہ فضا سے غائب
ہواتھوڑے دن بعد امریکا سے خبر آئی کے یہ طیارہ پاکستان میں کہیں غائب ہوا
ہے ۔پاکستان کی وزارت خارجہ نے ا س کی تردید کی ہے ۔ اس واقع سے مجھے ایک
ڈرامے کی مرکزی کہانی یاد آگئی کہ ایک گاؤں میں ایک جاگیردار کی لڑکی کو
گاؤں کے ایک لڑکے سے محبت ہو گئی وہ لڑکا اس جاگیردار کا کمی کمین تھا جو
بالکل اس کے معیار کے مطابق نہ تھا اس جاگیردار کو اس بات پر بڑا شدید غصہ
تھا کہ ایک کمی کمین کو یہ ہمت کیسے ہوئی کہ اس نے ایک جاگیردار کے گھر میں
نقب لگانے کی کوشش کی چنانچہ ایک دن معلوم ہوا کہ اس لڑکے کا قتل ہو گیا
پولیس آئی جاگیردار نے مقتول کے باپ کی طرف سے قتل کی ایف آئی آر اپنے ایک
سیاسی مخالف کے لڑکے کے خلاف درج کرائی کہ میرے بیٹے کو اس لڑکے نے قتل کیا
ہے ۔اس طرح اس جاگیردار نے ایک تیر سے دو شکار کیے اس گاؤں کے اس لڑکے کو
راستے سے ہٹا دیا جس نے اس کی لڑکی کی طرف نظریں جمائی ہوئی تھیں اور دوسری
طرف اپنے سیاسی مخالف کو بھی دباؤ میں لے لیا ۔موجودہ دنیا میں بھی ایک ملک
اسی جاگیر دار کی طرح ہے جو دنیا میں وقوع پذیر ہونے والے ہر واقعے کو اپنے
کسی بھی مخالف ملک کے سر ڈالنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ وہ اسے دباؤ میں لے کر
اپنی مرضی کے فیصلوں میں اپنا ہمنوا بنالیا جائے ۔پاکستان کی یہ ہمت کہ وہ
امریکا کو آنکھیں دکھائے اسے تو بے چوں و چراں اطاعت کرنا ہے ورنہ ہمارے
ایک ہاتھ میں اقوام متحدہ ہے تو دوسرے ہاتھ میں عالمی بینک اور آئی ایم ایف
ہے ،یورپی ممالک ہماری گود میں تو اور تمام ممالک ہمارے پیچھے ہیں اور
عالمی میڈیا تو پہلے ہی سے ہمارے قدموں میں ہے یہی وجہ ہے کہ نیویارک ٹائم
کی ان ہی دنوں ایک اسٹوری نے ہلچل مچائی ہوئی ہے کہ اسامہ بن لادن کے ایبٹ
آباد میں ہونے کے حوالے سے پاکستان کے فوجی حکام لاعلم نہیں تھے گو کہ آئی
ایس پی آر کی طرف سے فوری تردید آچکی ہے ۔یہ مصنوعی بلکہ بے بنیاد خبر ایک
ایسے موقع پر بریک کی گئی ہے جب پاکستانی حکومت طالبان سے مذاکرات کی میز
سجائے بیٹھی ہے چونکہ امریکااس کا مخالف ہے اس لیے خوف کا یہ عالم ہے کہ
مذاکرات کی جگہ کا تعین نہیں ہو پارہا ہے کہ کون سا ایسا مقام طے کیا جائے
جو ڈرون حملوں کی رینج سے باہر ہو۔ ہندوستان تو اپنے یہاں کے ہر واقع کا
سرا آئی ایس آئی سے جوڑتا ہے ۔کچھ برس قبل بھارت کے کچھ شہروں میں طاعون کی
وبا پھیلی وہاں کے کچھ سیاست دانوں کا بیان آیا کہ اس وبا کے پھیلانے میں
پاکستان کی آئی ایس آئی کا ہاتھ ہے۔ا سی لیے یہ کہا جاتا ہے کہ اگر بھارت
میں کسی کو چھینک بھی آجائے تو اس میں آئی ایس آئی کی سازش تلاش کرلی جاتی
ہے یہ تو اچھا ہوا کہ 25مارچ کے اخبارات میں یہ خبر شائع ہو گئی کہ ملائشیا
کا لاپتا طیارہ بحر ہند میں گر کر تباہ ہو گیا تمام مسافر ہلاک ہو گئے
،ملائشین وزیر اعظم نے بھی اس کی تصدیق کردی ۔برطانیہ کے ہوائی حادثات کی
انویسٹی گیشن برانچ سے تباہی کا علم ہوا اور یہ خبر بھی اے ایف پی اور اے
پی کی طرف سے جاری ہوئی ہے اس لیے پوری دنیا کو اب یقین آجائے گا کہ طیارہ
واقعتاَتباہ ہوگیا ہے ،ورنہ ہمیں تو یہ دھڑکا لگا ہوا تھا کہ اب دیکھیے
کہیں یہ خبر نہ آجائے کہ یہ ملائشین طیارہ کہوٹہ کی پہاڑیوں میں چھپا ہوا
ہے امریکی سٹلائٹ کے ذریعے اس کے درست مقام کا پتا لگایا جارہا ہے اور پھر
کسی بین الاقوامی جریدے میں اس سے جڑی یہ خبر بھی بریک ہو سکتی تھی حکومت
پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات اسی طیارے کے اندر ہونے کے امکانات
ہیں کہ اس طیارے پر امریکا ڈرون حملے نہیں کر سکے گا ۔یہ خبر بھی آسکتی تھی
کہ اقوام متحدہ نے ایک بین الاقوامی معائنہ کار ٹیم تشکیل دی ہے جو کہوٹہ
کی پہاڑیوں میں گمشدہ طیارے کو تلاش کرے گی یہ الگ بات ہے کہ اس معائنہ کار
ٹیم میں امریکی سی آئی اے کے ارکان کی بڑی تعداد شامل ہو سکتی ہے۔شکر ہے کہ
ایسا کچھ نہیں ہوا اور ایک ٹنشن تو ختم ہوئی ۔اب حال یہ ہو گیا ہے کہ
افغانستان جیسا ملک بھی اپنے ملک میں ہونے والی کسی بھی تخریبی کارروائی کا
الزام پاکستان پر لگاتا ہے۔منگل 25مارچ کے اخبار ات میں ایک خبر کے مطابق
افغان حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کابل کے فائیو اسٹار پر کیا
جانے والا ایک غیر ملکی خفیہ ایجنسی (اشارہ پاکستان کی آئی ایس آئی کی
طرف)کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے کیونکہ واقعے سے ایک روز قبل ایک پاکستانی
سفارت کار ہوٹل کی راہداریوں کی تصویریں لے رہا تھا ۔افغان نیشنل سیکورٹی
کونسل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہوٹل پر حملے کے
وقت نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کے مطابق 18برس سے کم عمر کے 4مبینہ
حملہ آور چیک پوسٹ سے گزرے جنھوں نے اپنی جرابوں میں اسلحہ چھپا رکھا تھا
۔یہ حملہ آور 3گھنٹے ہوٹل کے غسل خانے میں چھپے رہے رات کھانے کے وقت باہر
آکر فائرنگ شروع کردی ،جس سے 4ؔغیر ملکی اور 2بچے ہلاک جب کہ 6افراد زخمی
ہوئے ۔نجی ٹی وی کے مطابق پیر کو وزارت خارجہ نے افغانستان کی جانب سے کابل
ہوٹل دھماکے میں پاکستان کو ملوث کرنے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے
اور کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے اس واقعہ کی مذمت کر چکا ہے اس کے
باوجود الزام لگانا درست نہیں ۔لہذا اب ہر واقع کے بعد پاکستان پر انگلی
اٹھانے کی روایت کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے ۔یہ وہ چند واقعات ہیں جو حال ہی
مے رونما ہوئے ہیں ورنہ ایسی ماضی میں لاتعداد مثالیں موجود ہیں جس میں
دنیا کے کسی بھی حصے میں دہشت گردی کے حادثات میں بین الاقوامی پریس کا
پہلا کام تو ان خبروں کو تلاش کرنا ہوتا ہے جس میں پاکستان کے حوالے سے
کوئی سرا مل جائے ۔جہاں ایک طرف یہ صورتحال ہے دوسری طرف یہ امر واقعہ بھی
ہے ہر مسئلے کے حل کے سلسلے میں بھی پاکستان کی مدد کی ضرورت پڑتی ہے
۔امریکا کو افغانستان سے باعزت واپسی کے لیے قدم قدم پر پاکستان کی معاونت
کی ضرورت پڑرہی ہے اسی لیے وہ پاکستان سے ایسے فیصلے اور اقدامات کا متمنی
ہے کہ جس کے نتیجے میں افغان طالبان کے اوپر دباؤ میں اضافہ ہو اور وہ
امریکی شرائط ماننے پر آمادہ ہو جائیں ۔بھارت کو مستقبل کے منظر نامے میں
افغانستان میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے پاکستان سے دشمنی کے بجائے دوستی
کو ترجیح دینا ہو گا ۔گوادر پورٹ سے برادر ملک چین کے کاروباری اور دیگر
اسٹریٹیجک مسائل کے کئی حل کی امیدیں وابستہ ہیں اور اب حال ہی میں سعودی
عرب کی طرف سے ڈیڑھ ارب کا نواز شریف صاحب کی ضمانت پر پاکستان کو تحفہ
سعودی عرب کے لیے پاکستان کی ضرورت کو واضح کرتاہے اسی طرح بحرین کے سربراہ
کا بیس برس بعد دورہ پاکستان اور کئی معاہدوں پر دستخط کا ہونا کوئی معمول
کی کارروائی نہیں ہے اسی طرح کی اور بھی کئی مثالیں ہیں لیکن ان دونوں طرح
کے اقدامات سے واضح ہوتا ہے کہ پوری دنیا کو پاکستان کی پہلے بھی ضرورت تھی
،آج بھی اور آئندہ بھی رہے گی۔ہمیں پاکستان کی اس اہمیت کو اپنے ذہن میں ہر
وقت تازہ رکھنے کی ضرورت ہے اور یہ کہ ہمیں اپنے پیارے ملک کو اسلامی نظام
کا گہوارہ بناکر اسے ایک مضبوط اور خوشحال ملک بنانا ہوگا ۔ایک مضبوط اور
خوشحال پاکستان ہی دوسرے ممالک کی مدد کرسکتاہے اور ساتھ ہی امت مسلمہ کی
قیادت کر سکتاہے۔ |