مدارس کے خلاف جاری پروپیگنڈے کی بھرپور مزاحمت کا اعلان

ملک بھر تحفظ مدارس دینیہ کانفرنسوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کا اختتام 24اپریل کو اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس پر ہوگا۔ وفاق المدارس العربیہ کے تحت پہلی کانفرنس کا انعقاد20مارچ کو ملتان میں کیا گیا، 23مارچ کو کراچی میں،25 مارچ کو کوئٹہ میں اور 27مارچ کو پشاور میں عظیم الشان تحفظ مدارس دینیہ کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ جمعرات کے روز وفاق المدار س العربیہ پاکستان کے زیر اہتمام ملک گیر تحفظ مدارس دینیہ واسلام کا پیغام امن کانفرنسوں کے سلسلے میں جامعہ عثمانیہ پشاور میں منعقدہ چوتھی کانفرنس میں ہزاروں کی تعداد میں علمائے کرام اور طلبہ نے شرکت کی، جہاں جامعہ عثمانیہ کے مہتمم مفتی غلام الرحمن نے جامعہ کی طرف سے ممتاز آئی اسپیشلسٹ حفیظ اللہ، پشاور یونیورسٹی کے ڈاکٹر حسانات، مفتی رفیع عثمانی، ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، مولانا سمیع الحق، مولانا فضل الرحمن، قاری محمد حنیف جالندھری اور دیگر شخصیات کو دینی اور سیاسی خدمات پر توصیفی شیلڈ پیش کیں، جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا کے 134 پوزیشن ہولڈر طلبہ وطالبات کو جامعہ اکوڑہ خٹک کے نائب مہتمم مولانا انوارالحق اور مولانا سید الرحمن اوگی نے شیلڈ اور انعامات سے نوازا۔ اسی کانفرنس میں مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کی طرف سے اتحاد ویکجہتی کا بھرپور مظاہرہ بھی کیا گیا،جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملا کر بلند کرتے ہوئے اظہار یکجہتی کا اظہار کر دیا اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہوئے گلے بھی ملے ۔ مولانا سمیع الحق نے مولانا فضل الرحمن کو طالبان سے ہونے والے مذاکرات سے آگاہ کیا،جبکہ مولانا فضل الرحمن نے بھی انہیں مذاکرات کے حوالے سے تجاویز پیش کیں۔ اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ نے کانفرنس میں شریک ہزاروں علمائے کرام سے پوچھا کہ جمعیت علمائے اسلام کے دونوں دھڑوں کو ایک ساتھ دیکھنا چاہتے ہیں؟ تو شرکاءنے کھڑے ہو کر ان کی اس بات کی تائید کی اور نعرے لگائے، جس سے پنڈال نعروں سے گونج اٹھا۔ واضح رہے کہ دونوں رہنماﺅں کے درمیان کافی عرصے سے کچھ دوریاں تھیں ، پشاور میں ہونے والی کانفرنس میں دونوں نے ایک دوسرے کے گلے مل کر ان دوریوں کو قربتوں میں بدل دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق دونوں رہنماﺅں کے درمیان دوریاں ختم کرنے میں وفاق المدارس کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد حنیف جالندھری کی کافی کوششیں شامل ہیں۔

کانفرنس سے مفتی محمدرفیع عثمانی، مولانا فضل الرحمن، مولانا سمیع الحق، مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، مولانا انوا ر الحق، مفتی غلام الرحمن،مفتی کفایت اللہ، مولانا قاضی عبدالرشید، مولانا حسین احمد اور دیگرعلمائے کرام نے خطاب کیا۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی نے اپنے بیان میں کہا کہ دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں، آج انہی مدارس کی وجہ سے پوری دنیا میں دین کاکام ہو رہاہے۔ تشدد کے راستے پر چل کر اسلام نافذ نہیںکیاجاسکتا ۔ تمام خوبیوں کے باوجود امت مسلمہ کی ناکامی کا سبب اتحاد اور اتفاق کی کمی ہے۔ اس لےے ہمیں آپس کے اختلافات کو بھولنا ہو گا۔ مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر کا کہنا تھا کہ آج پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اسلام کی ترویج انہی دینی مدارس کی وجہ سے ہے، اس لےے مدارس کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں، جسے ہمیں مل کر ناکام بناناہوگا۔ وفاق المداس العربیہ کے ناظم اعلیٰ قاری محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ مدارس کا دہشت گردی ، فرقہ واریت سے کوئی تعلق نہیں ، مدارس وہ کام سر انجام دے رہے ہیں، جو حکومت کوکرنا چاہیے تھا، دینی مدارس ملک کی شرح خواندگی بڑھانے میں اہم کردار اداکر رہے ہیں۔ دینی مدارس میںقومی اور ملی وحدت کو فروغ دیا جاتا ہے۔ ایک مدرسے میں پشتون ، پنجابی ، سرائیکی اور مہاجر ایک چھت کے نیچے بیٹھتے اور پڑھتے ہیں، لیکن آج تک ان میں قومیت یا زبان کی تفریق کا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا۔ قومی سلامتی پالیسی کی آڑ میں ہماری آزاد ی ، خود مختاری اور نصاب کو چھیڑا گیا تو اسے ہم برداشت نہیں کریںگے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مدارس کی حفاظت اپنے خون سے کریںگے۔ آج کل مدارس کے خلاف ہر طرف سے سازشیں ہو رہی ہیں اور یہ بین الاقوامی ایجنڈا ہے ۔ علماءنے کانفرنس کاانعقاد کر کے دنیاکو آج پیغام دیاہے کہ وہ امن کے داعی ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ حکمران دینی مدارس کے خلاف غیر ملکی آقاﺅں اور ان کے نمک خواروںکے جھانسوں میں نہ آئیں ، دینی مدارس کے خلاف اقداما ت اٹھانے والوںکا آج کوئی نام و نشان نہیں ۔ملک آج کل فتنوں کی زد میں ہے، اس نازک مرحلے میں وفاق العربیہ کے علمائے کرام نے امن کا جھنڈا اٹھا کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ امن کے داعی ہیں ،شروع دن سے مغربی قوتیں اسلام کے خلاف ہر محاذ پر نبرد آزما ہےں، لیکن پہلے بھی انہیں ناکامی ہو ئی تھی اور اب بھی ناکام ہوں گی۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان پشاور کانفرنس میں شریک نہ ہوسکے، لیکن انہوں نے اپنے بیٹے مولانا عبیداللہ خالد کے ذریعے پشاور کانفرنس کے شرکاءکے نام اپنا تحریری پیغام بھیجا، جسے مولانا عبیداللہ خالد نے پڑ ھ کر اجتماع کے شرکاءکو سنایا ۔صدر وفاق نے اپنے تحریری بیان میں حکمرانوں کو خبردار کیا کہ وہ مدارس کے بارے میں اپنے مذموم اور منفی عزائم سے باز رہیں۔ مدارس میں مداخلت کے منصوبے بنانے والے صفحہ ہستی سے مٹ کر رہ گئے۔ ارباب مدارس مدارس میں اخلاص وللہیت کو رواج دیں ۔علماءوطلبہ بھی تقویٰ وپرہیزگاری اور اتباع سنت کو اپنا شعار بنائیں ۔

وفاق المدارس العربیہ نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان اہل سنت و الجماعت کا نہ صرف تعلیمی نیٹ ورک ہے، بلکہ اہل سنت والجماعت کے اتحاد کی علامت ہے۔یہ اجتماع ضروری سمجھتا ہے کہ ملک جو نظریاتی او ر سرحدوں کے بندھنوں کا حسین امتزاج ہے، ملک کے ہر فرد کو نظریاتی اور سرحدی حدودکی حفاظت کے لےے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ مدارس دینیہ چونکہ نظریاتی سرحدوںکے محافظ ہیں، اس لےے ہم ایک لمحے کے لےے اپنے فرائض سے غافل نہیں اور وعدہ کرتے ہیں بغیر کسی تامل و توقف کے یہ فرائض سرانجام دیتے رہیںگے ۔ ہم یہ بھی ضروری سمجھتے ہیںکہ دینی مدارس ہدایت کے عظیم مقاصد کے لےے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اگرچہ بعض قوتیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے ساتھ ہماری اصلاحی خدمات کو نتھی کر رہے ہیںمگر ہم انشاءاللہ بغیر اشتعال میں آئے ہدایت کے ذرائع ، اصلاحی خدمات اور خالق و مخلوق کے رابطے کا فریضہ سرانجام دیتے رہیںگے۔ جہالت کے خلاف جہاد کرتے، اندھیروں کی جگہ روشنیوں کاانتظام کر تے رہیںگے۔ ہم اتحاد کی دعوت کو ضروری سمجھتے ہیںکہ ملک میں انتشار نہیں اتحاد کی ضرورت ہے۔ تمام وابستگیوں سے بالا تر ہو کر دین اور ملک کی حفاظت کے لےے اتحاد پیدا کیاجائے۔ یہ اجتماع پاکستان کے تمام باشندوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ داخلی اور خارجی خطرات سے ملک و ملت کی حفاظت کے لےے رجوع الی اللہ کااہتمام کریں ۔ ہم قیام امن کے لےے مذاکرات کا راستہ ضروری سمجھتے ہیں اور حالیہ طالبان اور حکومت کے مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ اس عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ سے باہر نکلا جائے اور خطے میں امن کے لےے مثبت کردار ادا کیا جائے ۔ کراچی کے دینی مدارس عدم تحفظ کاشکار ہیں، حکومت دینی مدارس کے علماءو طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ ملک میںشریعت مطہرہ کا نفاذ کیاجائے، ہم اس کو ملک کے قیام کا اساسی مطالبہ ضروری سمجھتے ہیں اور سمجھتے ہیںکہ شریعت کا نفاذ تمام مسائل کا حل ہے ۔ ملک کی سرحدی اور نظریاتی حدود کی حفاظت کا وعدہ کرکے ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو امن کا گہوارہ بنائے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ وفاق المدارس العربیہ کی جانب سے ملک بھر میںمنعقد ہونے والی کانفرنسوں کا سلسلہ کامیابی سے جاری ہے،ہزاروں کی تعداد میں افراد ہر کانفرنس میں شریک ہوکر ملک میں مدارس دینیہ کی اہمیت اور ضرورت کو اجاگر کررہے ہیں، لیکن چند ایک اخبارات کے سوا مکمل ملکی میڈیا صحافت کے اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ان خبروں کو کوریج نہ دے کر جانبداری کا مظاہرہ کررہاہے،نہ کسی چینل پر ان کانفرنسوں کو کوئی کوریج دی جارہی ہے اور نہ ہی اخبارات میں نمایاں جگہ دی جارہی ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ میڈیا بھی مدارس مخالفین کا کردار ادا کررہے ہیں، میڈیا کو چاہیے ملک میں اتنے بڑے ہونے والے پرامن اجتماعات کو نظرانداز نہ کرے بلکہ ان کو کوریج دے کر حقیقت میں صحافیانہ ذمہ داری پوری کرے۔

کانفرنس میں متفقہ منظور کی گئی قرارداد
کانفرنس میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیاکہ حکومت اور تمام سرکاری ادارے تمام اہل پاکستان اور علمائے کرام کے تحفظ کے سلسلے میں سنجیدہ کوشش کریں۔ حکومت مغرب کی اسلام دشمن حکومتوں کے اتباع کی بجائے اسلامی ممالک سے مخلصانہ روابط بڑھائے۔ حکومت مصلحت کوشی چھوڑ کر جرات مندانہ اقدامات سے عروس پاکستان کراچی کو پر امن شہر بنائے۔ وفاق المدارس العربیہ کا اجتماع مدارس اسلامیہ پر بے جا پابندیوں کی پر زور مذمت کرتا ہے اور نت نئے ضوابط و قوانین اور اپنے اسلامی حقوق کے سلسلے میں پابندیوں اور مشکلات کو ختم کیا جائے۔ یہ اجتماع جامعہ امداد العلوم پشاور کے مہتمم جناب حاجی محمد اسحاق بن مولانا فقیر محمد رحمہ اللہ اور ان کے بھائی حاجی عبد الودود بن مولانا فقیر محمد رحمہ اللہ کے بہیمانہ قتل پر گہرے دکھ کا اظہار کرتا ہے اور دونوں مرحوم بھائیوں کے لیے مغفرت اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتا ہے۔ میڈیا پر آئے دن فحاشی اور عریانی کی ترغیب کو گہری تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اسے آئین پاکستان کی واضح خلاف ورزی قرار دیتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ میڈیا کو مادرپدر آزاد فحاشی پھیلانے پر پابندی لگائی جائے اور میڈیا کو اسلامی معاشرے کی تشکیل میں معاون کردار ادا کرنے کا پابند کیا جائے اور قومی اسمبلی میں اس کے لیے ضروری قانون سازی کی جائے۔ پاکستان کے اساسی مقاصد کی تکمیل کے لیے شریعت مطہرہ کا نفاذ اور آئینی ادارہ اسلامی نظریاتی کونسل کی تمام سفارشات پر آئین کے مطابق کارروائی کی جائے، یہ اجتماع اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ غیر ملکی طلبہ جو پاکستان میں نبوی علوم کی تشنگی بجھانا چاہتے ہیں، ان کو سفری دستاویزات ویزا وغیرہ میں بہت مشکلات پیدا کی جاتی ہیں۔ حکومت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ غیر ملکی طلبہ کے تعلیمی ویزوں میں سہولت پیدا کرے۔یہ اجتماع اس امر کو بھی تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے کہ مدارس میں طلبہ کے کوائف کے بہانے حکومت کی مختلف ایجنسیاں مدارس کے داخلی نظام میں، مداخلت کرتی ہیں، جو تعلیمی نظام کی بقا کے لیے انتہائی پریشانی کا باعث ہے، اس سلسلے کو ختم کر دیا جائے۔یہ اجتماع مملکت خداداد پاکستان کو اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت سمجھتا ہے اور اس کی سرحدوں کی حفاظت بہت ضروری سمجھتا ہے، ابھی حال ہی میں پڑوسی ملک یاممالک کی طرف سے سرحدی خلاف ورزی کی دھمکیوں پر اپنی تشویش کا اظہار کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتا نہ کیا جائے۔ یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ آئینی تقاضوں کی تکمیل میں پورے ملک میں اسلامی نظام تعلیم و نصاب تعلیم نافذ کیا جائے ۔
 
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 631423 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.