کپاس کی جڑی بوٹیوں کی تلفی ۔بھرپور پیداوار کی ضمانت

کپاس پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔صوبہ پنجاب کو اس لحاظ سے خصوصی اہمیت حاصل ہے کیونکہ مجموعی ملکی پیداوار کا تقریباََ80فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے۔ صوبہ پنجاب میں سالانہ تقریبا 60لاکھ ایکڑ رقبہ پر کپاس کی کاشت اور 22 من فی ایکڑ اوسط پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ پاکستان میں ترقی پسند کاشتکار کپاس کی فصل سے40من فی ایکڑ سے زائد پیداوار حاصل کر رہے ہیں جبکہ عام کاشتکار کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کا خاطر خواہ پوٹینشل بھی موجود ہے۔لہذا عام کاشتکار جدید سفارشات پر عمل اور اضافہ کے اس پوٹینشل کو استعمال کر کے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں جس سے نہ صرف انکی آمدن میں اضافہ ہو گا بلکہ ملک بھی خوشحال ہو گا۔ کپاس کی پیداوار میں کمی کا سبب بننے والے دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ جڑی بوٹیوں سے پہنچنے والا نقصان بھی ایک اہم وجہ ہے۔ جن کابر وقت انسداد بہت ضروری ہے۔ جڑی بوٹیاں پیداوار میں بہت زیادہ کمی کا موجب بنتی ہیں۔ جو نہ صرف خوراکی اجزاء پانی ، ہوا اور روشنی میں فصل کے ساتھ حصہ دار بنتی ہیں بلکہ فصل کے نقصان دہ کیڑوں کی پناہ گاہ بھی بنتی ہیں۔ جڑی بوٹیاں کاشتی امور انجام دینے میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہیں۔ کپاس کی پتہ مروڑ وائرس اور ملی بگ کے پھیلاؤکا موجب بنتی ہیں ۔ جڑی بوٹیاں اپنی جڑوں سے کیمیائی مادے خارج کرکے پودوں کو نقصان بھی پہنچاتی ہیں۔ کپاس کی جڑی بوٹیوں میں اِٹ سٹ ، لمب ، مدھانہ گھاس ، جنگلی چولائی ، لہلی، قلفہ ، تاندلہ ، ہزار دانی اور ڈیلا وغیرہ اہم ہیں۔

جڑی بوٹیوں کا تدارک جتنی جلدی کیا جائے بہتر ہے ۔عا م طور پر دیکھا گیا ہے کہ کپا س کے کیڑو ں اور وائر س کا حملہ کھا لو ں ، وٹو ں اور سڑ کو ں کے کنا رو ں پر مو جو د جڑ ی بو ٹیو ں سے شروع ہو تا ہے۔لہٰذا کھا ل، وٹیں او ر سڑکوں کے کنا رے ہر صور ت بجا ئی سے پہلے صا ف کیے جا ئیں ۔کپاس کی فصل کے اندر جڑی بوٹیوں کا مؤثر تدارک بذریعہ جڑی بوٹی مارزہریں یا بذریعہ گوڈی کریں۔صوبہ پنجاب میں زیادہ تر کپاس پٹڑیوں پر کاشت ہوتی ہے۔پٹڑیوں پر کاشت کی صورت میں جڑی بوٹیوں کے اگاؤ سے پہلے زہروں کا سپرے کپاس کی بوائی کے فوراََ بعد سے 24گھنٹے کے اندراندر کریں۔ یہ طریقہ صرف پٹڑیوں پر کاشت کی گئی کپاس کے لئے مناسب ہے۔ زہروں کو زمین میں نہ ملائیں۔ ان زہروں کو زمین میں ملانے سے اُگاؤ پر برا اثر ہوگا۔ کپاس کے پودے اگتے ہی مر جائیں گے۔کپاس کی فصل کی ڈرل سے لائنوں میں کاشت کی صورت میں فصل کے اگاؤسے پہلے جڑی بوٹی مار زہروں کے استعمال (Pre-Emergence Herbicides)کے لئے چند ہدایات پر عمل کرناانتہائی ضروری ہے۔ راؤنی سے پہلے تیار زمین پر یکساں سپرے کریں اور راؤنی کردیں۔راؤنی کی ہوئی زمین کو وترآنے پر "رمبڑ"(سہاگہ یا بلیڈ) لگائیں اور یکساں سپرے کردیں اور سیڈ بیڈ تیار کرکے بوائی کردیں۔یہ بہترین طریقہ ہے اور سوفیصد نتائج ملتے ہیں لیکن وقت بہت کم ہوتا ہے۔ تھوڑی سی غفلت سے وتر میں کمی آنے کی وجہ سے اُگاؤ میں کمی آنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔وٹوں یا ڈرل سے لائنوں پرکاشت، دونوں کی صورت میں فصل اور جڑی بوٹیوں کے اُگاؤ کے بعد بھی زہروں کا استعمال(Post-Emergence-Herbicides) کیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ احتیاط طلب کام ہے ۔ایسی زہریں جن سے فصل کے نقصان کا احتمال ہو ،اُنہیں ٹی جیٹ نوزل سے شیلڈ لگا کر سپرے کریں۔ فصل پر کسی صورت بھی زہر نہیں پڑنا چاہئے۔جڑی بوٹی مار زہروں کا جڑی بوٹیوں کے اگنے کے بعد استعمال زیادہ فائدہ مند ہے۔ بارش کا امکان ہو تو زہروں کا سپرے ٹھہرکر کریں۔ سپرے کے لئے صاف پانی استعمال کریں۔نہری پانی ہر گز استعمال نہ کریں۔

جڑی بوٹی مار زہروں کے استعمال کیلئے چند متفرقہ ہدایات پر عمل کرنا بھی نہائت ضروری ہے۔ زمین کی تیاری اچھی ہو۔ ڈھیلے اور پچھلی فصل کی باقیات نہیں ہونی چاہیں۔زہروں کی صحیح افادیت کے لئے سپرے مشین کی کیلی بریشن (Calibration)کرکے سپرے کریں۔ تاکہ زہر اور پانی کی صحیح مقدار کا تعین کیا جا سکے ۔ کھیت کا کوئی حصہ بغیر سپرے کے نہ رہ جائے اور نہ ہی کسی جگہ دوہرا سپرے ہو۔ سپرے کرنے والے کی رفتار ایک سی رہے۔سپرے کے دوران سپرے مشین کا پریشر یکساں ہو۔ سپرے مشین کی نوزل ٹھیک حالت میں ہو۔ سپرے صبح یا شام کے وقت کریں۔ سپرے کرنے کے بعد زہر والی بوتل زمین میں دبادیں۔ تیز ہوا میں سپرے نہ کریں ۔ زہر کے اثرات سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں ۔ مقدار کا تعین لیبل پر دی گئی ہدایات اور زرعی ماہرین کے مشورہ سے کریں۔گوڈی سے جڑی بوٹیوں کی تلفی کے علاوہ ضمنی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں مثلاً کھیت میں نمی محفوظ رہتی ہے اور زمین میں ہوا کا گزر رہتا ہے۔رجر کے استعمال سے گوڈی آسانی سے ہوتی ہے اور خرچ بھی کم آتا ہے۔ یہ گوڈی بوائی کے بعد اورپہلے پانی سے پہلے کی جاتی ہے۔خشک گوڈی ایک ہی کافی ہوتی ہے۔بشرطیکہ جڑی بوٹیوں کی تلفی ہو جائے۔خشک گوڈی کی گہرائی دو تا اڑھائی انچ رکھیں تاکہ وتر ضائع نہ ہو ۔گوڈی کرتے وقت کوشش کی جائے کہ لائنوں میں پودوں کے درمیان مٹی گرے۔مزید یہ کہ بارش کے بعد گوڈی ضرور کریں۔ اگروسائل اجازت دیں تو ہر آبپاشی اور بارش کے بعد گوڈی کی جائے ۔گوڈی کا عمل اس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک گوڈی سے کپاس کے پودے ٹوٹنے کا احتمال نہ ہو۔گوڈی صحیح وتر میں کی جائے تاکہ ڈھیلے نہ بنیں۔

KHALID SHOUQ
About the Author: KHALID SHOUQ Read More Articles by KHALID SHOUQ: 11 Articles with 12125 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.