ایک بات کی سمجھ آج تک نہیں آئی
ہے کہ جب ہم مسلمان ہیں تو ہمارے اعمال اسلام کے اصولوں اور تعلیمات کے
مطابق کیوں نہیں ہیں؟ ہمارے کہنے، کرنے اور بولنے میں کیوں اتنا تضاد پیدا
ہو گیا ہے کہ ہم لوگ صرف نام کے ہی مسلمان بن کر رہ گئے ہیں؟ اور دیگر
اقوام کو مسلمانوں پر تنقید کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ کیا ہم اس بات کو بھول
چکے ہیں کہ ہم نے اپنے اعمال کا آخر کسی روز حساب بھی دینا ہے؟
قرآن میں بھی اس بات کو بیان کیا گیا ہے کہ اے ایمان والوں ایسی بات کیوں
کرتے ہو جس پر عمل نہیں کرتے ہو محض دوسروں سے وقتی طور پر فائدہ کے حصول
کے لئے ہمارے معاشرے میں موجود افراد بشمول سیاست دان حضرات کے سب ہی اس لت
میں مبتلا ہو چکے ہیں اور زیادہ سے زیادہ دنیاوی فوائد لینے کے چکر میں ہیں؟
کل کے دشمن آج کے دوست بن چکے ہیں اور دوست بن جانے والے کل کو اپنے ہی
دوستوں پر مختلف الزامات عائد کرتے ہیں جبکہ وہ دوستی کے زمانے میں انکی
تعریف کرتے ہوئے حد سے بھی گزر جاتے ہیں؟
جھوٹ، مکر وفریب اور دغا بازی کرنے کے باوجود بھی ہم لوگ اپنے آپ کو سچا
اور پکا مسلمان ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جیسے آج کل ایک آرمی سے ریٹائرڈ
صاحب اپنے آپ کو سچا اور پکا پاکستانی مسملمان ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں؟
پتا نہیں کیوں وہ سچ کو ماضی میں سامنے نہیں لائے اب اتنا ہنگامہ کرنے کی
وجوہات کیا ہیں یہ ہر دانا شخص بخوبی جانتا ہے؟ لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ
خود انکی اپنی باتوں میں اتنا تضاد ہے کہ وہ خود بھی شاید اس سے باخبر نہیں
ہیں؟
ہم اپنے آپ کو مسلمان کہلوانے میں بڑا فخر تو محسوس کرتے ہیں یقیناً کرنا
بھی چاہیے ہمیں رمضان میں اپنے کاروباری بھائیوں کی طرف جو عمدہ نمونہ
مہنگائی کی صورت میں جو دیکھنا پڑ رہا ہے۔ بجلی، آٹا اور چینی کی گرانی میں
اضافہ کیوں اچانک کر دیا گیا ہے اس کی وجہ کچھ اور نہیں محض روپیہ کمانا
تھا باتیں محض باتیں ہیں کہ پاکستان ٹریڈنگ کارپوریشن کی غلطی کی وجہ سے
ہوا ہے یہ سیاسی اور چند ناعاقبت اندیش لوگوں کا کارنامہ ہے کہ لوگ قطاروں
میں کھڑے ہوگئے ہیں؟ کہاں چلے ہیں وہ سیاسیت دان جو قوم کو خوشحالی کی طرف
لے جا رہے تھے محض ایک دو نے عمدہ مثالیں تو قائم کر دی ہیں لیکن باقی ابھی
تک چپ ہیں شاید وہ بھی کسی خونی انقلاب کے منتظر ہونگے؟ ویسے اپنے قول و
فعل پر عمل نہ کرنے والوں کے ہونا ایسا سلوک ہی چاہیے؟
اپنے دین کی تعلیمات سے دور ہونے کی وجہ سے ہی ہم قول و فعل کے گھناؤنے فعل
میں ملوث ہو چکے ہیں اگر ہم دین کی باتوں پر عمل کریں تو ہم سچے اور عمدہ
مسلمان بن سکتے ہیں؟ ہمارے اس تضاد کا بہت ہی برا اثر آنے والی پود پر پڑا
رہا ہے جس کے لئے ابھی سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے وگرنہ شاید وہ خود بے
مذہب ہوتے چلے جائیں گے۔ |