" شیخ رشید کی نفرت سے نہیں محبت سے ڈر لگتا ہے" وینا ملک
کے اس بیان نے مجھے بارہ سال پیچھے دھکیل دیا۔ اُس وقت میں ساتویں جماعت
میں تھا۔میں بہت کچھ لکھنا چاہتا تھا شیخ صاحب پر مگر اُس وقت نہ تو میرے
قلم میں طاقت تھا اور نہ میرے پاس اتنا علم تھا کہ اپنے جذبات کو تحریری
شکل دوں۔۔۔۔۔
شیخ رشیداحمدصاحب اُس وقت ایک طالبلعلم تھا جب صدر ایوب خان کے خلاف عوامی
تحریک میں پہلی بار بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔کسی کو پتہ تھا کہ یہ بچہ بڑا ہو کر
ایک عظیم، سچا اور مُحب وطن سیاستدان بنے گا جسکے چرچے سارے مُلک میں ہو
نگے اور ہر کسی کی زُبان پر اُس کا نام ہوگا۔بچپن ہی سے اُس میں ایک کامیاب
سیاستدان اور ایک مضبوط دل والا قائد کی خوبیاں موجود تھیں۔کالج میں طلبہ
یونین کے صدر تھے۔ 1985 کے غیر جماعتی انتخابات میں اور پھر1988 کے عام
انتخابات میں قومی اسمبلی کے رکن منتحب ہوئے۔1990 سے1993 اور پھر1997 کے
انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کی۔مشرف کی دور میں کی گئی2002 کے انتخابات
میں آزاد حیثیت سے کامیاب ہوئے۔2008 کے انتخابات میں پہلی بار اُسے شکست کا
سامنا کرنا پڑا۔ اُس شکست کے بعد اُس نے عوامی مسلم لیگ پاکستان کے نام سے
ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی اور 2013 کے عام انتخابات میں پہلی بار اپنی
جماعت سے قلم دان کے نشان پر این اے 56 نشست سے کامیابی حاصل کی۔اپنی سیاسی
کیرئیر میں وہ سات مرتبہ وزیر رہا جو ایک ناقابل فراموش اعزاز ہے۔بطور وزیر
اُس نے ہر ادارے میں بہت کام کئے لیکن سب سے نمایاں کارنامے اُس نے ریلوے
ااور تعلیم پر کئے جسکا مثال کہی نہیں ملتا۔اُن کی زندگی میں بہت سے اُتار
چڑھاو آئے لیکن وہ کبھی بھی مایوس نہیں ہوئے بلکہ ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ
کیا۔
حاضر جوابی مین بھی اُن کا کوئی بھی شخص مقابلہ نہیں کر سکتا۔ ایک نیوز
چینل کے نمائیندے نے ایک مرتبہ اُن سے پوچھا کہ آپ پر یہ الزام ہے کہ آپ
GHQ کے قریب ہیں، اُن کے لیے کام کرتے ہیں اور اُن کے زُبان بولتے ہیں، اسی
وجہ سے آپ حکومت وقت کے قریب ہوتے ہیں، یہ الزام کتنا سچا ہے؟شیخ صاحب نے
بہت استقامت سے اُس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے اﷲ کا شکر ہے کہ مجھ پر
کبھی RAW کا الزام نہیں لگا کہ میں انڈیا کے ایجنسی کا آدمی ہوں یا MOSAAD
کا آدمی ہوں۔ میں جب حکومت میں ہوتا ہوں ظاہر ہے اُن سے میرے تعلقات ہونگے
لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر جنرل کیانی سے ہم تعلقات رکھتے ہیں تو
اس کا یہ مطلب ہے کہ فوج آئیں یا فوج حصہ لیں۔ہم فوج کے عزت کو پاکستان کی
عزت سمجھتے ہیں۔۔۔۔
حال ہی میں شیخ صاحب کو ایک واقعہ اُس وقت پیش آیا جب 21 مارچ 2014 کو وہ
ٹورنٹو جانے کے لئے اسلام آباد کے بے نظیر انٹرنیشنل ائیرپورٹ میں کنیڈا سے
روکا گیا۔کنیڈا سفر کرنے والے کسی بھی مسافرکے لئے امریکی ہوم لینڈ سیکورٹی
سے کلئیرنس حاصل کرنا ضروری ہوتی ہے جو کہ انہیں کلئیرنس نہیں ملی۔اس واقعہ
پر حکومت پاکستان نے کوئی ایکشن نہیں لیا جس پر شیخ صاحب نے کہا کہ یہ پورے
ملک کی بے عزتی ہے۔تقریبا دو سال پہلے بالی ووڈ کے اداکار شا ہ رح خان کو
امریکہ نے ائیرپورٹ پر روکا تھا، جس پر بھارتی حکومت نے ایکشن لیا تھا اور
پھر امریکہ نے شا ہ رح خان سے معافی بھی مانگی تھی مگر ہماری حکومت نے اس
پر کچھ نہیں کیا۔۔۔۔۔
شیخ رشیداحمد صاحب کے بارے میں کسی کا کوئی بھی رائے ہو مگر یہ بات واضح ہے
کہ ہر کوئی اُ ن کے بارے میں رائے ضرور رکھتا ہے۔وہ جس چینل پر بھی ہو، لوگ
اُسے دیکھنا پسند کرتے ہیں۔اُن کی باتوں اور انداز میں ایک نرالہ جادو ہے۔
وہ ایک سچا اور ایماندار سیاستدان ہے۔ سات وزارتیں کرنے کے باوجود وہ کسی
بھی طرح الزام سے آزاد ہے۔جب بھی اور جہاں بھی سکولز اور کالجز کی تعمیر کا
ذکر ہوتا ہے تو وہاں شیخ رشید کا نام ضرور لیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ اُس نے
ریلوے کو جو ترقی دی تھی وہ کسی اور نے نہیں دی ہے۔اس کے علاوہ شیخ رشید نے
بہت سی ترقیاتی کام شروع کروائے تھے لیکن بد قسمتی سے اُن کا موں پر نام
کسی اور کا لگ جاتا ہے۔۔ اور پھر بھی کہتے ہیں کہ شیخ صاحب نے کچھ نہیں کیا۔۔۔۔ |