اللہ عزوجل استقامت عطا فرمائے !

سید منور حسن 9 اپریل کو اپنی امارت کی ذمہ داریاں نئے امیر جماعت اسلامی پاکستان جناب سراج الحق کو تفویض کردیں گے اور انشاء اللہ عزوجل یہ مرحلہ ہمیشہ کی طرح خوش اسلوبی سے ادا ہوجائے گا کیونکہ جماعتی اراکین جن کی تعداد 32ہزار کم و بیش ہے پوری تربیت کے بعد رکن جماعت کے منصب تک پہنچتے ہیں نظم و ضبط میں بھی لائق صد تحسین ہوتے ہیں اور پورے طریقے سے امیر جماعت کے احکامات کی تعمیل کریں گے جماعت اسلامی بے شک اپنے قیام سے آج تک کبھی اقتدار میں نہیں آئی لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وہ پاکستان کے تمام معاملات پر حکومتوں پر سیاست پر اثر انداز ہونے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے اور ہوتی رہی ہے جماعت اسلامی کے بانی مولانا ابوالاعلیٰ مودودی سے لیکر جناب سید منور حسن تک جماعت نے ایک متحرک منظم دینی قوت کا کردار ادا کیا قیام پاکستان کے لئے جماعت کا کوئی کردار نہیں لیکن استحکام پاکستان کیلئے جماعت اسلامی اور اس کے اراکین و متفقین نے بے پناہ کردار ادا کیا اور کررہے ہیں کوئی بھی دور حکومت ہو ایوب خان کا یحیٰی خان ، بھٹو کا ، ضیاء الحق نواز شریف و بے نظیر کا جماعت اسلامی کا نظام اسلام کا نعرہ ہمیشہ بلند رہا بہر حال اگر ہم جماعت کی تاریخ ماچھی گوٹھ سے لیکر اب تک بیان کریں تو ہزاروں صفحات درکار ہیں اور ہم خود کو اس کے متحمل نہیں سمجھتے دراصل جماعت کے موجودہ حالات میں مضبوط کردار کے لئے ضرور بات کرنی چاہیے اور ہم جیسے ادنیٰ کالم نگاروں کو بھی اس میں اپنا حصہ ضرور ڈالنا چاہیے جو ہم ہمیشہ ڈالتے ہیں اور ڈالتے رہیں گے جماعت اسلامی پر مولانا مودودی اور میاں طفیل محمد کی امارت کے دور میں قدامت پسندی کا رنگ چڑھا رہا اور ایک متعین راہ پر جماعت چلتی رہی اور بلاشبہ انہوں نے بڑا سخت وقت دیکھا لیکن قاضی حسین احمد کی امارت میں جماعت پر عوامی رنگ رنگنے کا تجربہ ہوا جو بری طرح تک نہیں بہرحال ناکام ہوا اور اسلامک فرنٹ بری طرح ناکامی سے دوچار ہوا لیکن اس کا مثبت پہلو یہ ہوا کہ جماعت اسلامی کا نام عام لوگوں کی زبان پر آگیا قاضی صاحب نے اپنی معتدل مزاجی کی وجہ سے بے پناہ نام کمایا وہ قائد ملت اسلامیہ علامہ شاہ احمد نورانی کے دست راست تھے ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے اتحاد و اتفاق امت کیلئے ان دونوں بزرگوں نے بے پناہ کام کیا اور اس کی برکات نے بلاشبہ پاکستان کو مالا مال کیا قاضی حسین احمد سے ہمیں شرف ملاقات حاصل ہے ان کے خطابات ہم نے سماعت کئے اور خصوصاً علامہ شاہ احمد نورانی کے عرس مبارک پر جس رقت آمیز محبت و خلوص بھرے لہجے میں وہ تقریر فرماتے اور اپنی محبتیں سناتے وہ مجمع کو رلا دیتے بہر حال ہم ان خوش نصیبوں میں شامل ہیں جنہوں نے ان کے مضبوط اور توانا کردار اور جرأت مندی کو اپنی آنکھوں سے دیکھا قاضی صاحب کے بعد جناب قبلہ سید منور حسن شاہ صاحب دامت برکاتہم نے جماعت اسلامی کے امیر کی ذمہ داریاں سنبھالی اور انہیں احسن طریقے سے ادا کرنے کی کوششیں کیں اور بڑی حد تک اس میں کامیاب رہے اگرچہ وہ کچھ حلقوں میں متنازع بھی ہوئے لیکن بقول شاعر
کردار کی عظمت کورسوا نہ کیا ہم نے
دھوکے تو بہت کھائے دھوکہ نہ دیا ہم نے

شاہ صاحب باکردار اور بے لچک انسان تھے ان کا ظاہر باطن ہمیں ہمیشہ ایک سا محسوس ہوا منافقت ان سے ہزاروں میل دور تھی اپنی بات کو اپنے طریقے سے کہنے میں کمال رکھتے تھے کوئی ان کے منہ میں اپنی زبان ڈالنے کی پچھلے پانچ سال میں جرأت نہ کرسکا کتنے ہی میڈیا پرسنز اینکرز سے تلخ کلامی اس کا واضح ثبوت ہے اور بلاشبہ وہ مرشد کریم علامہ اقبال کے اس شعر پر پورا اترتے ہیں کہ
کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق
میںزہر ھلال کو کبھی کہ نہ سکا قند

بلاشبہ انہوں نے جو بیانات فرمائے ہم بھی کچھ سے تحفظات رکھتے تھے لیکن اپنی جماعت کے جس منصب پر فائز تھے انہوں نے یقیناً وہی فرمایا جو وہ بہتر سمجھتے تھے وہ کبھی اس ذمہ دار عہدے پر بیٹھ کر ذاتی رائے نہیں دے سکتے تھے اس لئے انہوں نے یقیناً وہی فرمایا ہوگا جو جماعت اسلامی کی پالیسی ہوگی ان کی ذمہ داری کے دور میں جماعت اسلامی ایک بار پھر ہمیشہ کی طرح خاطر خواہ نتائج نہ دے سکی عوام سے اعتماد کا ووٹ صحیح طریقے سے نہ لے سکی اور شاہ صاحب نے اس کی مکمل ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ مرکزی شوریٰ کے سامنے رکھ دیا جو قبول نہ ہوا اور انہوں نے اپنی مدت امارت پوری کی جو جماعت کی بالغ نظری کا ثبوت ہے ان کی تحریک طالبان پاکستان سے ہمدردی اور نواز شریف و آصف زرداری پر گرفت یاد رہے گی یقیناً جماعت اسلامی کی تاریخ میں ان کے دور امارت پر آئندہ کتنے ہی سالوں تک بحث ہوتی رہے گی اور اس پر دانشوران قوم اپنا ردعمل گاہے بگاہے بیان کرتے رہیں گے موجودہ امیر جناب سراج الحق بھی ایک انتھک متحرک ذہین و فطین شخصیت ہیں جو اس مثال کے حامل ہیں کہ وہ دنیا میں لیکن دنیا ان میں نہیں ہم نے انہیں دیکھا انہیں سنا ان کی محفل میں بیٹھے اپنی بات دوسرے کے ذہن و دل میں بٹھانے کا ملکہ رکھتے ہیں اچھے مقرر اور باکردار انسان ہیں کرپشن کا کوئی دھبہ ان کے دامن پر نہیں اگرچہ وہ سینئر وزیر رہے اورموجودہ حکومت میں بھی ہیں امارت کی ذمہ داری ملنے پر وہ وزارت سے دستبردار ہوگئے اور صوبہ سرحد کے پریشان خٹک کی طرح ضد نہیں کی ۔

جناب سراج الحق کی سمجھدار قیادت ہی تھی جس نے عمران خان کی پی ٹی آئی سے اتحاد برقرار رکھا ورنہ حالات یہ ہیں کہ تحریک انصاف کے اندر باغی گرو پ بن گیا ان کی گرفت مکمل اپنی جماعت پر نہیں اب وہ کیسے رام ہوں گے یہ عمران خان جانے اور پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنما جانیں جناب سراج الحق پر ان کے اراکین کا مکمل اعتماد تھا اور اب جبکہ وہ مرکزی امارت کی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں یقیناً اراکین جماعت ان کے اسلامی جمعیت کے تجربہ قیادت ان کی وزارت کے تجربے اور ان کے متحرک کردار سے یقیناً ثمر قند ہوں گے اور جماعت اسلامی کے اہداف کو یقیناً پالینے کے متمنی ہوں گے اس وقت انہیں جماعت کو مزید متحرک کرنے رائے عامہ کو جماعت کی پالیسیوں کے حوالے سے ہموار کرنے دہشت گردی ختم کرنے اسلامی سیاسی قوتوں میں اتحاد پیدا کرنے طالبان سے معاملات و جاری مذاکرات میں مثبت پیش رفت کرنے کیلئے قائدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانا پڑے گا فوج کے شہداء کے حوالے سے اور تعلقات کے حوالے سے بھی انہیں یقیناً بہت کام کرنا پڑے گا موجودہ حکومت اپنے ایک سال میں عوام کو کوئی خاص ریلیف نہ دے سکی پی پی یقیناً اسی طرح موجودہ حکومت کی پشت پر ہے جیسا کہ پی پی کیلئے موجودہ حکمران رہے امید یہ نظر آتی ہے کہ ایک بڑا سیاسی اتحاد اپنے وجود کی تکمیل کررہا ہے جماعت اسلامی اس کیلئے کیا کردار ادا کرے گی ۔

یہ وقت بتائے گا کشمیر و فلسطین مصر و بنگلہ دیش کیلئے کیا جماعتی پالیسیاں ہوں گی پوری دنیا میں جاری اسلامی تحریکوں کیلئے جماعت کیا کردار ادا کرے گی قوم منتظر ہے داخلی سطح پر ایم کیو ایم سے جماعت کیسے نبٹے گی دھاندلی کے خلاف مزید کیا اقدامات ہوں گے فرقہ واریت ، لسانی و صوبائی عصبیت کو ختم کرنے کیلئے جماعت کیا پالیسی بنائے بہت جلد اس کا پتہ لگ جائیگا ہم یہ دعا کریں گے کہ موجودہ امری جناب سراج الحق کی قیادت و امارت میں انشاء اللہ عزوجل جماعت اسلامی تمام دنیا کے مسلمانوں کیلئے قائدانہ کردار ادا کرے گی اور اس ملک سے دہشت گردی ، بے روزگاری لوڈ شیڈنگ افراط زر کرپشن فرقہ واریت لسانیت صوبائی عصبیت اور دیگر مکروہات کے خاتمے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کریگی اور امن و محبت اتحاد بین المسلمین کیلئے اپنا زبردست توانا کردار ادا کرے گی ہم تو آخر میں جناب سراج الحق صاحب کو ان کے امارت کی ذمہ داریاں سنبھالنے پر یہی عرض کریں گے کہ
وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا
شباب جس کا ہے بے داغ ضرب ہے کاری
اللہ عزوجل اپنے حبیب پاک ۖ کے صدقے استقامت عطا فرمائے ۔ آمین ۔

Syed Ali Husnain Chishti
About the Author: Syed Ali Husnain Chishti Read More Articles by Syed Ali Husnain Chishti: 23 Articles with 26283 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.