نارتھ ویسٹ فرنٹیئر پراوینس اور موجودہ کے پی کے عالمی
قوتو ں کے لیے تجربہ گاہ اور خطے کے پڑوسی قوتوں کے لیے گرم تندور کی مانند
ہے ۔ یہ لو گ کبھی پختون سے مجاہد بنا لیتے ہیں اور کبھی طالب ۔ ہمیں تپھکی
دے کر تیا ر کر لتے ہیں کہ تم ہی تو ہو ایک پختون جو دشمن کو سبق سکھانے کی
گر جانتے ہو، ہمارے ہاتھ میں کبھی راکٹ دیتے ہیں تو کبھی کلاشنکوف ۔یہ
انگریز کے وقت سے ایک رواج چلتا آرہا ہے۔ کہ اس قوم کو الجھا کے رکھو ۔اور
آج تک ساری دنیا ہمارے اوپر وہ تجربات کر رہے ہیں ۔ تو انگریز نے ان کو بتا
ئے تھے ۔ اور یہی انگریز کے کارندے کبھی اسفندیا ر ولی کی شکل میں تو کبھی
عمران خان کے شکل میں ہم پر نت نئے حربے آزما رہے ہیں ۔ کو ئ کہتا ہے کہ
میں پختون لیڈر ہو ں میں تمھار ا خیر خواہ ہوں تو کوئ کہتا ہے یہ جھوٹ بول
رہا ہے ۔ میں ہی پاکستان میں اصل تبدیلی لاسکتا ہوں ۔ میں ہی اصل تبدیلی کا
نشان ہوں ۔ میں جب اقتدار مں آؤنگا تو پاکستان میں دودھ کی نہریں بہا دونگا
۔ لیکن دیکھ لیں ایک نے پورے پانچ سال صوبہ کے پی کے پر حکومت کی اور ایسی
حکومت کہ ہر سیاہ و سفید کا وہ خود مالک تھا ۔ کو ئ اس سے پوچھنے والا نہیں
تھا ۔ اب دوسرے نے تبدیلی کے نام پر ہم سے ووٹ تو لیا ہے ۔ لیکن نو ماہ
گزرنے کے بعد بھی سوائے اپنے ایک امیر دوست اور پارٹی کے جنرل سکریٹری کے
نوازنے کے کو ئ ایسا قابل قدر کام نہیں کیا ۔ جس کی تعریف کی جاسکے ۔اور
صرف نو ماہ گزرنے کے بعد ہی اس پارٹی میں فارورڈ بلاک جیسی گروپ بن چکی ہے
۔ اب آپ اندازہ لگا لیں ۔ کہ اس پارٹی کا مستقبل کیا پرویز مشرف کےنام نہاد
مسلم لیگ قاف سے ملی جلی نہیں ہے ۔ یہ بھی تو مسلم لیگ قاف کی طرح ٹکڑوں سے
بنی ہوئ ابن الوقت قسم کے لو گوں کی پارٹی ہے ۔ اور اس کا ہر نمائیندہ خالص
اپنے مفاد کےلیے عمران خان کا ساتھ دے رہے ہیں ۔اور اب جس کی مفاد پورے
نہیں ہو رہےہیں ۔ ان لوگوں نے فارورڈ بلاک بنا لیا ہے ۔ جو کے پی کے حکومت
اور تحریک سونامی کے لیے ایک زبردست دھچکا ہے۔ لیکن اس سب ڈرامے کا اثر کس
پر ہو رہا ہے ۔ صرف پختون پر ۔ کیونکہ وہ تو اب پورے پانچ سال کے لیے ان کے
رحم وکرم پر ہیں ۔ اور دوسرا کو ئ نہیں جو ان کے دھکتے رگ پر ہاتھ رکھ سکے
۔
تو میرا مطلب یہ ہے ۔کہ جس پارٹی کا نعرہ ہی تباہی ہو ۔ اس سے خیر کی توقع
کسے کی جا سکتی ہے ۔ کیکر سے توت کا توقع رکھنا صرف خام خیا لی ہی ہو سکتی
ہے ۔ ہم آزمائے ہو ئے کو آزما رہے ہیں ۔امید ہے کہ کچھ دن تک کے پی کے
اسمبلی تحلیل ہو جائے ۔ اور کو ئ نیا لیڈر حکومت بنا لے ۔ تو پھر تو کچھ نہ
کچھ ہو سکتا ہے ۔لیکن اگر یہی تحریک سونامی کے پی کے پر قابض رہا ۔تو مشکل
ہے کہ کو ئ ادارہ ان سے بچ جائے ۔ آخر میں میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ
پختون قوم کو بنی گالہ اور لودھراں کے اس خر کاروں سے بچالے ۔ اور پختون
قوم کو آنے والے وقت میں اچھے لیڈر کےلئے سوچنے اور اس کو اقتدار میں لانے
کی تو فیق دے ۔ ورنہ یہ بنی گالہ اور لو دھراں ہمارے صوبےکو دیمک کی طرح
چھاٹ لیں گے ، اور ہم روتے ہی رہ جائیں گے ۔ |