اسرائیل میں قادیانیوں کی پاکستان مخالف سرگرمیوں کا انکشاف

یہ انکشاف یقینی طور پر وطن کی محبت میں سرشار ہر پاکستانی کے لیے فرسان روح ہے کہ اسرائیل میں 600 سے زائد پاکستانی نژاد قادیانی پاکستان مخالف سرگرمیوں کی خفیہ تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ ممبئی حملوں اور پاک بھارت تناﺅ بڑھانے میں قادیانیوں نے کلیدی کردار ادا کیا، امریکی و چینی مداخلت پر بھارت مہم جوئی سے باز رہا جبکہ قادیانیوں کا مطالبہ ہے کہ پاکستان میں امن کا قیام چاہیے تو قادیانیوں کو تحفظ دیا جائے۔ اسرائیلی پروفیسر آئی ٹی نامانی نے اپنی کتاب اسرائیل ایک تعارف میں انکشاف کیا ہے کہ کارگل کی جنگ کے دوران ہزاروں بھارتی قادیانیوں نے پاکستانی فوج کے خلاف اسلحہ کی خریداری اور دیگر دفاعی سازوسامان کی فراہمی کیلئے کروڑوں کے فنڈز بھارتی آرمی کو فراہم کیے جبکہ پاکستان میں بھارتی فوج کیلئے باقاعدہ جاسوسی کرتے رہے۔ مصنف کا کہنا ہے کہ 1995ء میں ایک قادیانی لیڈر نے اوسکے ولیم سلو رروڈ مانچسٹر، برطانیہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کراچی اور پورے پاکستان میں امن کا قیام چاہیے تو قادیانیوں کو تحفظ دیا جائے ورنہ سنی و شیعہ علماء، اہم عہدوں پر فائز سیاسی، سماجی و سرکاری شخصیات قتل ہوتی رہیں گی اور افراتفری کا عالم برقرار رہے گا، یہ وہ وقت تھا جب بینظیر بھٹو کی حکومت کے دوران اس وقت کے وزیر داخلہ میجر جنرل (ر) نصیر اللہ بابر کی زیر قیادت کراچی میں آپریشن کلین اپ جاری تھا٬ قادیانی رہنما جلال الدین قمر جو احمدی پادری کی حیثیت سے ربوہ میں 7 سال قیام پذیر رہا اور متعدد ادوار میں اس کے پاکستانی حکومت میں موجود وزراء اور سرکاری افسران سے مسلسل رابطے رہے، وہ 1956ء سے اسرائیل کیلئے خدمات انجام دے رہا ہے جبکہ اسرائیل میں قیام پذیر پاکستانی علاقوں کے قادیانی خاندانوں کے سربراہ جے ڈی شمس، اللہ دتا جالندھری، رشید احمد چغتائی، نور احمد، چوہدری شریف اور دیگر ربوہ کے رہائشی٬ اسرائیلی فوج کیلئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

مصنف اس سلسلے میں مرزا غلام احمد قادیانی کے پوتے مرزا مبارک احمد کی کتاب”ہمارے سفارتی مشنز “کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتا ہے کہ کتاب کے صفحہ 79 اور 80 پر احمدیہ مشن اسرائیل میں حیفہ میں ماﺅنٹ کرمال کے مقام پر موجود ہے جہاں مسجد، مشن ہاؤس، لائبریری٬ کتب خانہ اور اسکول موجود ہے جس کا مقصد اسلامی ممالک بالخصوص پاکستان کے خلاف مؤثر کارروائیوں کے لیے حکمت عملی تیار کرنا ہے اور اس ضمن میں یہودی و ہندو سب سے زیادہ اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ مصنف کہتا ہے کہ ممبئی حملوں اور بھارت کے ساتھ تناﺅ کی کیفیت کو مزید بھڑکانے کیلئے دونوں ممالک میں موجود قادیانیوں نے انتہائی گھناﺅنا کردار ادا کیا اور کوشش کی گئی کہ پاک بھارت جنگ یقینی بنائی جائے جس میں امریکا نے مداخلت کی اور اسرائیل پر دباﺅ ڈالا کہ وہ بھارت کو کسی بھی مہم جوئی سے باز رکھے جس پر جنگ کے خطرات کافی حد تک ٹل گئے۔ کتاب میں لکھی گئی یہ بات انتہائی قابل ذکر اور یقیناً حیران کن ہے کہ موجودہ پاکستانی حکومتی جماعتیں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے 7ستمبر 1974ء کو قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیے جانے کے فیصلے کو ختم کرنے کیلئے آئینی ترمیم لانے پر غور کر رہی ہیں۔

اسرائیلی یہودیوں یا بھارتی ہندوﺅں کے تعصب کی مثال کوئی پہلی بار سامنے نہیں آئی بلکہ شروع دن ہی سے ارض وطن کو ایسی ناپاک سازشوں کا سامنا رہا ہے۔ سازشیں کامیاب ہوئیں یا نہیں یہ الگ تاریخ ہے البتہ اتنا ضرور ہوا کہ منظر عام پر بہر صورت آئیں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان تمام حقائق کے باوجود آج بھی ہمارے بہت سے سیاستدان اور دانشور نہ صرف بھارت سے ”یاری“ جوڑنے کے لیے ہمہ وقت بے تاب رہتے ہیں بلکہ کچھ تو اسرائیل سے بھی مراسم بڑھانے کے لیے مرے جاتے ہیں اور ان میں ہمارے بعض ادوار کے حکمران بھی شامل رہے ہیں۔
RiazJaved
About the Author: RiazJaved Read More Articles by RiazJaved: 69 Articles with 58392 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.