دودھ کا جلا سلمان خان

بولی وڈ میں آج کل مشہور شخصیات کی زندگی پر بننے والی فلموں کا دور ہے۔ انڈین ایتھلیٹ ملکھا سنگھ پر فرحان اختر کی فلم ’’بھاگ ملکھا بھاگ‘‘ نے بہت تیزی سے سو کروڑ روپے کمانے کا ہدف عبور کیا۔اسی طرح کئی فلمیں بھی آنے والی ہیں جن میں باکسر میری کوم کی زندگی پر پرینکا چوپڑا اور کشور کمار پر رنبیر کپور کی فلمیں بھی شامل ہیں۔

اس فہرست میں اب ایک ایسی شخصیت کا نام بھی شامل ہوچکا ہے جو تقریباً روز ہی خبروں کی زینت بنتے ہیں۔پروڈیوسر و ہدایت کار متیش پٹیل نے تصدیق کی ہے کہ وہ گجرات کے وزیر اعلٰی نریندر مودی پر فلم بنانے جا رہے ہیں۔متیش کہتے ہیں’’ میں مودی کی زندگی سے بہت متاثر ہوں، انہوں نے چائے کے اسٹال پر کام کرنے والے ملازم سے وزیر اعلیٰ بننے تک کا سفر طے کیا ہے۔ ہم فلم میں ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں (بچپن، سیاسی کارکن، اور بالآخر وزارت اعلٰی ) پر روشنی ڈالیں گے۔متیش نے بتایا کہ انہوں نے رضامندی حاصل کرنے کے لیے حال ہی میں مودی سے ملاقات بھی کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ فلم مودی کی سوانح عمری تو نہیں ہوگی لیکن اس میں ان کی زندگی کے اہم واقعات موجود ہوں گے۔’فلم کی کہانی سو فیصد ان کی زندگی پر نہیں ہوگی ہم اس میں فکشن سے بھی کام لیں گے‘۔جب ان سے فلم کی ممکنہ کاسٹ کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’’ میرے ذہن میں پریش راول اور کچھ دوسرے نام بھی ہیں لیکن ایک بات طے ہے کہ کاسٹ مکمل طور پر بولی وڈ سے ہوگی‘‘۔ آخر مودی پر فلم کیوں نہ بنے؟ وہ حقیقی زندگی میں بھی اداکاری ہی تو کرتے ہیں اور سرخیوں میں رہنا خوب جانتے ہیں۔ ان کے اسکریپٹ رائٹر بھی خوب ہیں جو بر وقت طریقہ بتاتے ہیں ہاں ڈائیلوگ رائٹینگ میں غلطیاں ہوتی ہیں تبھی تو تاریحی واقعات بدل دیتے ہیں لیکن مجال ہے کہ غلطی کا احساس ہو جائے اور اداکاروں کی شہرت سے فائدہ اٹھانا بھی مودی خوب جانتے ہیں۔ اسکا واضح ثبوت ہمیں سلما ن خان کی فلم کے پرموشن کے موقع پر ملا جب سلمان اپنی فلم ’’جئے ہو ‘‘ کہ پرموشن کے لئے گجرات پہنچے تو مودی نے موقع پر چوکا مارا اور اسے اپنی شہرت اور تشہیر کا ذریعہ بنالیا اور سلمان کی فلم کا پر موشن ’ڈیموشن‘ میں بدل گیا۔ سلمان میڈیا سے کہتے رہے کہ و ہ مودی کہ بارے میں زیادہ نہیں جانتے عوام جانتے ہیں اور وہی فیصلہ کرینگے ۔بہترین شخص کو ملک کا وزیر اعظم بننا چا ہئے ۔تاہم میڈیا نے سلمان کو مودی سے جو ڑ دیا اور اس کا خمیازہ بھی سلمان کو چکا نا پڑا۔کہی ان کے پتلے نذر آتش کئے گئے تو کہیں فلم کے بائکاٹ کا فتویٰ جاری ہو گیا اور فلم باکس آفس پر پٹ گئی ۔ سلمان نے فلم کی ناکامی کی ذمہ داری اپنے سر لے لی۔ابھی سلمان حالات سے ابھر بھی نہیں پائے تھے اور بات مکمل طور پر ختم بھی نہیں ہوئی تھی کہ مودی نے ’چائے ‘ کا شوشہ چھوڑا۔ اب چائے موضوع بحث ہے اور تمام پارٹیاں اس کے جواب دینے میں لگی ہیں۔عام انتخابات کے لئے کمر کس چکی بی جے پی ملک بھر میں ’’چائے کی چوپال‘‘ لگا رہی ہے اور اس مہم کی شروعات احمدآباد سے کی جارہی ہے۔ بی جے پی کے وزارت عظمی کے امیدوار احمدآباد میں چائے کی چوپال لگاکر ایک ساتھ 300شہروں میں لوگوں سے بات کریں گے۔ بی جے پی اس مہم کے تحت 2 کروڑ افراد تک پہونچنے کی کوشش میں ہے۔ مودی انتخابی تشہیر کا انوکھا طریقہ اختیار کررہے ہیں۔ بی جے پی نے اس مہم کو ’’چائے پر گفتگو ‘‘کا نام دیا ہے۔ بی جے پی کے وزارت عظمیٰ امیدوار احمدآباد میں بذات خود ایک ٹی اسٹال پر جاکر اس مہم کا حصہ بنیں گے۔ اس مہم کے تحت نریندر مودی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ 300 شہروں میں تقریباً ایک ہزار مقامات پر لوگوں سے براہ راست بات چیت کریں گے۔ احمدآباد میں چائے کی دکانوں پر مودی کا رنگ چڑھ چکا ہے۔ ہر جگہ مودی کے پوسٹرس لگائے گئے ہیں اور لوگ چائے کی چسکیوں کے ساتھ اس مہم کا تذکرہ کررہے ہیں۔ وہیں لالو نے چائے کی دکان کھول لی ۔ دوسری طرف کانگریس کے سینیئر رہنما مانی شنکر نے کہا کہ ہندستانی ریاست گجرات کے وزیراعلی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیراعظم کے امیدوار نریندر مودی 21 ویں صدی میں ملک کے وزیراعظم تو نہیں بن سکتے البتہ چائے بیچنے والے ضرور بن سکتے ہیں۔ مودی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بچپن میں چائے فروخت کرتے تھے۔ اب ذرا سنئے کہ مودی نے ’چائے والے‘ کا شوشہ کیوں چھوڑا ؟

دراصل چند دنوں قبل یہ خبر آئی تھی کہ مستقبل قریب میں کلرس چینل پر نشر ہونے والے ایک ریا لٹی شو میں بالی وڈ کے سپر ا سٹار سلمان خان ایک دن کے لیے چائے فروش والے کے کردار میں نظر آ سکتے ہیں۔ اس شو کی تھیم کے تحت کسی بھی سیلیبریٹی کو ایک دن کے لیے اپنی زندگی کو تبدیل کرنے کا اختیار ہے۔ یعنی اگر کسی اداکار کو ایک دن کے لیے کوئی مختلف زندگی جینی پڑے تو وہ کس قسم کی زندگی بسر کرنا چاہے گا۔خبر تھی کہ سلمان خان اس شو کی ایک قسط میں نکڑ پر چائے فروخت کرتے نظر آئیں گے۔ یہ سبھی جانتے ہیں کہ سلمان خان کتنے بڑے سماجی کارکن ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اپنے این جی او’ بنینگ ہیومین ‘کے تحت الگ الگ شہروں میں ہزاروں دل کے مریض بچوں کے آپریشن کروانے کیلئے لاکھوں روپیوں کا عطیہ دیا ہے اور اب وہ اپنے کلرس چینل پر آنے والے ریالٹی شو ’’ مشن سپنے ‘‘ میں ایک چائے والا بننے والے تھے ۔ اطلاعات کے مطابق چائے سے ہونے والی ایک دن کی آمدنی وہ کسی حقیقی چائے بیچنے والے شخص کو بطورِ ہدیہ پیش کریں گے۔اس شو میں معروف فلم ساز کرن جوہر، رونیت رائے ،کرکٹر ہربھجن سنگھ ، رنبیر کپور ،سدھارت ملہوترا،میکا اور ورون دھون جیسے اسٹار کے حصہ لینے کی بات بھی ہے پروگرام کی میزبانی سونالی بیندرے کریں گی ۔ لیکن مودی نے چائے کو اس قدر گرم کردیا کہ سلمان نے’ چائے والے‘ کے بجائے حجامت کرنا پسند کیا ۔ کہتے ہیں دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے کچھ یہی حال سلمان کا بھی ہے حلانکہ سلمان کا کہنا ہے کہ حجام قربان علی سے متاثر ہو کر سلمان نے یہ فیصلہ کیا ہے کیونکہ قربان علی کی زندگی ٹریجڈی سے بھری ہوئی ہے انہوں نے ایک حادثہ میں اپنے دونوں پیر کھودیئے تھے باوجود اس کے وہ نہ ہی اپنی قسمت سے مایوس ہوئے تھے اور نہ ہی انہیں ان کی معذور زندگی سے کوئی شکایت ہے اور انہو ں نے اپنی زندگی کو ایک مقصد بنا لیا اور اس جدوجہد میں جیت بھی حاصل کی سلمان خان ان کی زندگی سے اس قدر متاثر ہوئے کے انہوں نے چائے والے کا روپ دھارنے کے بجائے ایک دن کیلئے رئیل لائف میں اس شو میں حجام ( قربان علی ) بننے کا فیصلہ کیا ۔اب اس جواز میں کتنی سچائی ہے یہ تو سلو بھائی ہی بتا سکتے ہیں۔ شائد سلمان بھائی ایک بار پھر مودی دوستی اور ذرائع ابلاغ کا نشانہ نہیں بننا چاہتے تھے۔وجہ جو بھی ہو اس خبر نے’چائے والے ‘ کی حجا مت ضرور بنا دی ہے۔اب شاید مودی چائے کی چسکیاں نہ لیں پائیں لیکن اس سے کیا آپ آرٹیکل کے ساتھ چائے سے لطف اندوز ہوتے رہئے ۔
NOOR US SABA
About the Author: NOOR US SABA Read More Articles by NOOR US SABA: 7 Articles with 10689 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.