دُنیا مِری آرز و سے کم ہے

سلیم کوثر :دُنیا مِری آرز و سے کم ہے ،جہانگیر بُکس ،لاہور ،اشاعت ۲۰۰۶۔ تبصر نگار :ڈاکٹر غلام شبیر رانا

سلیم کوثر کا شمار پاکستان کے ممتاز شعرا میں ہوتا ہے۔سلیم کوثر کے آبا و اجدا د پانی پت کے رہنے والے تھے ۔قیام ِ پاکستان کے بعد وہ ہجرت کر کے جھنگ پہنچے ۔کچھ عرصہ جھنگ میں قیام کرنے کے بعد یہ خاندان کراچی منتقل ہو گیا ۔سلیم کوثر نے ابتدائی تعلیم و تربیت جھنگ سے حاصل کی ۔جھنگ کے ممتاز شاعر محمدشیر افضل جعفری کے ساتھ سلیم کو ثر گہری عقیدت رکھتے ہیں ۔سلیم کو ثر کے دادا اور دو بہنیں جھنگ کے اُسی شہر خموشاں میں آسودہ ٗ خاک ہیں جہاں مجید امجد کی آخری آرام گا ہ ہے۔جھنگ رنگ ٹیلوں ،کریروں اور ڈیہلوں سے سلیم کوثر کی محبت کا یہی سبب ہے۔سلیم کوثر کا نیاشعری مجموعہ ’’دُنیا مِری آرزو سے کم ہے ‘‘اعلا معیار کے کاغذ پر نہایت دیدہ زیب طباعت کے ساتھ شائع ہوا ہے ۔ یہ شعری مجموعہ سلیم کوثر کی نظموں اور غزلوں پر مشتمل ہے ۔ شاعر کے فکری ارتقا کو سمجھنے کے لیے اس شعری مجموعے کو کلید ی اہمیت حاصل ہے ۔اس شعری مجموعے میں تخلیق کار کی شخصیت اور ذات کے تمام اہم پہلو سمٹ آئے ہیں ۔ سلیم کو ثر نے اپنی دُنیا آپ پیدا کرنے کے لیے سخت جد و جہد کی ۔ان تمام مسائل ،حالات اور واقعات کا واضح پر تو اُس کی تخلیقی فعالیت میں دکھائی دیتا ہے ۔ایک حساس ،زیرک ،فعال ،مستعد ،پر خلوص اورانسانی ہمدردی کے ارفع جذبات سے سرشار با کمال تخلیق کار اور عظیم انسان کی حیثیت سے سلیم کو ثر نے تخلیق فن کے لمحوں میں خُون بن کر گِ سنگ میں اُترنے کی سعی کی ہے ۔اُس کی شاعری جو ساحری کا روپ دھار لیتی ہے اُس کا کرشمہ دامنِ دِل کھینچتا ہے اور یہ شاعری قاری کے قلب و نظر کو مُسخر کر کے جامد و ساکت پتھروں اور سنگلاخ چٹانوں سے بھی اپنی تاثیر کا لوہا منوا لیتی ہے ۔سلیم کوثر کی شاعری اپنے عہد کے حقائق ،واقعات ،ارتعاشات ،مد و جزر اور جذباتی نشیب و فراز کو حقیقی تناظر میں پیش کرتی ہے ۔

سلیم کو ثر کا پہلا شعری مجموعہ ’’خالی ہاتھوں میں ارض و سما‘‘پہلی بار ۱۹۸۱میں شائع ہوا ۔اٹھارہ سال کے عرصے میں اس شعری مجموعے کے سات ایڈیش شائع ہو چُکے ہیں۔شعری مجموعہ ’’ذرا موسم بدلنے دو ‘‘پہلی بار ۱۹۹۰میں شائع ہوا او ر اِس شعری مجموعے کے بھی نو سال میں چھے ایڈیشن شائع ہوئے۔ شعری مجموعہ ’’ یہ چراغ ہے تو جلا رہے ‘‘ پہلی بار ۱۹۸۷میں شائع ہوا اور چودہ سال کے عرصے میں اس شعری مجموعے کے سات ایڈیشن شائع ہوئے۔شعری مجموعہ ’’محبت اِ ک شجر ہے ‘‘پہلی بار ۱۹۹۴میں شائع ہوا اس کے بعد گیارہ سال کے عرصے میں اس شعری مجموعے کے پانچ ایڈیشن شائع ہوئے ۔سلیم کوثر کے چار شعری مجموعوں کو یک جا کر کے ’’اِک عہد اُبھر رہا ہے مُجھ میں ‘‘کی صور ت میں شائع کیا جا چُکاہے ۔نیا شعری مجموعہ ’’دُنیا مِری آرزو سے کم ہے ‘‘سلیم کوثر کی شاعری اور فنی ارتقاکی حقیقی صورت حال کی تفہیم میں بے حد معاون ہے ۔سلیم کوثر کی شاعری میں تخلیق کار کے اشہبِ قلم کی جو لانیاں فکر و نظر کو مہمیز کرتی ہیں۔وہ اپنے متنوع افکار اور جدت تخیل سے ایسی تصوراتی اور تاثراتی فضا پیدا کرتا ہے کہ قاری اُس کی گُل افشانی گفتار کا عالم دیکھ کر محوِ حیرت رہ جاتا ہے ۔ وہ ایک مرصع ساز کے مانند ہر موضوع کو اشعار کے قالب میں نہایت بے تکلفی کے ساتھ ڈھالتا چلا جاتا ہے ۔مو ضوعات کی جدت اور فکری اُپج دلوں کو جہان، تازہ کی سیر کراتی ہے ۔اپنی فنی مہارت اور زبان و بیان پر اپنی خلاقانہ دسترس کے اعجاز سے وہ اپنے ذاتی تجربات ،مشاہدات اور تجزیات کو اس خلوصاور دردمندی کے ساتھ اشعار کے قالب میں ڈھالتا ہے کہ قارئین ان تجربات کو اپنائیت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور انھیں یو ں محسوس ہوتا ہے کہ یہ کچھ تو پہلے سے اُن کے دل میں موجود تھا ۔قلب اورروح کی گہرائیوں میں اُتر جانے والی اثر آفرینی اس شاعری کا اہم وصف ہے:
اب اُس کے ساتھ رہیں یا کنارا کر لیا جائے ذرا ٹھہر مِرے دِل ،استخارہ کر لیا جائے
محوِ نظارہ کوئی یوں بھی نہ تنہارہ جائے دیکھنے والے چلے جائیں تماشا رہ جائے

Ghulam Ibnesultan
About the Author: Ghulam Ibnesultan Read More Articles by Ghulam Ibnesultan: 277 Articles with 680126 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.