جماعت اسلامی کو پا کستان کی سیاست میں تقریباً73سال کا
عر صہ ہو چکا ہے لیکن بد قسمتی سے جماعت اسلامی کو ان تہترسالوں میں بڑی کا
میابی تو کیا چھوٹی کامیابی بھی نہیں ملی ہے شاید اس کی وجہ جماعت اسلامی
کا فلفسہ، نظر یہ اور مشن ہے جس پر جماعت نے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ہے یا
دوسری وجہ لیڈر شپ کا فقدان ہو سکتا ہے کہ دوسری سیاسی جماعتوں کی طرح یہ
خاندانی پارٹی نہیں کہ جس میں لوگ اقتدار کے لئے دن رات محنت کرتے ‘صحیح
اور غلط طریقے اختیار کر کے الیکشن میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ تیسری وجہ یہ
بھی ہو سکتی ہے کہ جماعت نے عام لو گوں کو اپناپیغام نہیں پہنچا یا ہے تا
کہ ان کو منتخب کر یں۔چو تھی وجہ شاید یہ ہے کہ جماعت اسلامی کی بنیاد جب
26اگست 1941ء کو پاکستان بننے سے پہلامولانا ابو الاعلی مودودی نے رکھی تھی
تو اس وقت یہ مشن اور نظر یہ تھا کہ اسلامی انقلاب اور ایک اسلامی ریاست
قائم کی جائے۔ پا نچویں وجہ یہ ہے کہ جماعت کے نز دیک مشن اہم تھا نہ کہ
جمہوری اقتدار ‘زیادہ تر توجہ لو گوں کی ذہنی تر بیت پر دی گئی لیکن شاید
21ویں صدی سن 2014میں جماعت کے ارکان یہ بھو ل گئے ہیں کہ جماعت اسلامی کا
نظر یہ اور مشن کیا تھا۔کم از کم حالیہ انتخاب سے معلوم کچھ آور رہا ہے
باوجود یہ کہ نئے امیر اچھے شہرت کے ملک ، ایمانداراور سکول کے زمانے سے
سیاسی ورکر ہے۔
جماعت اسلامی کے مشن ، نظر یے اور سیاست سے اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن ایک
کر یڈٹ جو جماعت اسلامی کو جا نا چا ہیے وہ جماعت اسلامی کے اندر انتخابات
ہے جس کے ذریعے ایک عام غر یب انسان بھی پارٹی کا امیر بن سکتا ہے ۔ ماضی
قر یب میں پاکستان تحر یک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے بھی پارٹی میں
انتخابات کرائیں تھے لیکن ان میں فرق یہ ہے کہ جماعت اسلامی کے امیر الیکشن
میں ہر دفعہ حصہ لے سکتا ہے جبکہ تحر یک انصاف چیئر مین دو ٹرم سے زیادہ
منتخب نہیں ہو سکتا اور پوری پارٹی میں انتخابات کرائیں گئے ہیں۔ گزشتہ د
نوں جماعت اسلامی کے اند رانتخابات ہو ئے جس کے نتیجے میں سراج الحق صاحب
امیر منتخب ہوئے۔سراج الحق صاحب جماعت اسلامی کے پانچو یں امیر منتخب ہو ئے
ہیں ۔1941ء سے لے کر 1972تک مودودی صاحب جبکہ نو مبر 1972 سے اکتوبر 1987تک
میاں طفیل احمد امیر رہے ۔ قاضی حسین احمد اکتوبر1987 سے اپریل 2009تک
جماعت اسلامی کے امیرکی حیثیت سے ذمہ داری سرانجام دے چکے ہیں ۔ جماعت
اسلامی کے موجود ہ امیر سید منو ر حسن اپر یل 2009سے ذمہ دار یاں ادا کر
رہے تھے۔ سید منور حسن جماعت اسلامی کے پہلے امیر ہے جوصرف پانچ سال کے لئے
منتخب ہو ئے اس سے پہلے ایک سے زائد دفعہ دوسرے امیر منتخب ہو ئے ہیں۔ جس
طرح میں نے شروع میں لکھا کہ جماعت اپنے فلسفے سے ہٹ کر جمہوری سیاست میں
مکمل طور پر داخل ہو گئی ہے اس کااندازہ حالیہ انتخابات میں نظر آر ہا ہے
۔جماعت کے بنیادی اصولوں اورامیر کے انتخاب پر سید منور حسن صاحب سے بہتر
کو ئی نہیں تھا لیکن حال ہی میں منور حسن صاحب نے کچھ متنازعہ بیانات دیے
تھے جس کی وجہ سے شاید دوسرے مکتب فکر کی طرح جماعت اسلامی کے ارکان نے بھی
ان بیانات کو پسند نہیں کیا ۔ہم ان بیانات میں نہیں جاتے سید منور حسن صاحب
پہلے ہی واضاحت کر چکے لیکن منور حسن وہ امیر رہیں جس کے دامن پر کوئی داغ
نہیں ، قاضی حسین مر حوم صاحب سے ایک دفعہ نشست ہوئی تھی جس میں انہوں نے
بھی سید منور حسن کی علم، قا بلیت، ایمانداری اوردیانداری کی مثال دی تھی
کہ جماعت کے لئے منور حسن بہتر ہے۔ کچھ عر صے پہلے منور حسن صا حب کی بیٹی
کی شادی تھی جس میں جماعت اسلامی کے اندر اور باہر بہت سے لو گوں نے ان کے
لئے گفٹ لا ئے تھے جومنور حسن صاحب نے سب جماعت کے فنڈ میں جمع کیے‘ کہ
بیٹی اگر میں جماعت اسلامی کا امیر نہ ہوتا تو لوگوں یہ گفٹ نہیں لاتے اس
لئے یہ تمام گفٹ میر ے اور آپ کے نہیں بلکہ جماعت کے امیر کے ہیں لہذا اس
کو جماعت کے فنڈ میں جمع کیا جائے ۔
ماضی میں منتخب ہونے والے جماعت اسلامی کے امیر کے انتخابا ت میں دینی
،علمی ، فکری سوچ کی حامل شخصیات ہی کامیاب ہوتی رہی ہے لیکن اس دفعہ پہلی
بار جماعت اسلامی کی تاریخ میں 52سالہ سراج الحق کو چنا گیا ہے جو جماعت کی
سیاسی تبدیلی کا عکاسی کر تی ہے ۔ سراج الحق سادہ زند گی اور میٹھے انسان
ہے ۔ نئے امیر دوسر ے شخصیت ہیں جو خیبر پختونخوا سے منتخب ہو ئے ہیں
۔سیاسی حلقے کہہ رہے ہیں کہ نئے امیر جماعت اسلامی کوقاضی حسین (مر حوم) کی
طرح عوامی اورانتخابی سیاست کی طرف دو بارہ لے کر آئیں گے۔ نئے امیر سراج
الحق جو پختونخوا حکومت میں بطور سینئر وز یر کام کر رہے ہیں اطلاعات یہ ہے
کہ وہ بہت جلد وزارت کو خیر باد کہہ کرجماعت کے امارات کی ذمہ داری سنبھال
لیں گے اور منصورہ لاہور میں رہا ئش پذیرہوں گے ۔ ہماری دعا ہے کہ نئے امیر
اپنی ذمہ داریا ں احسن طر یقے سے ادا کر یں۔ جماعت اسلامی کی نئی نسل نے جن
امیدوں پر سراج الحق صاحب کو منتخب کیا ہے وہ امید ی پوری ہو ۔ |