مگرمچھ کا شمار دنیا کے خطرناک اور مہلک ترین جانوروں میں
ہوتا ہے اور اسے خوف کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے- بڑے تو بڑے بچے بھی اس
خطرناک جانو کے قریب پھٹکنا بھی پسند نہیں کرتے لیکن ایک لڑکی ایسی بھی ہے
جو بلا کی نڈر ثابت ہوئی ہے۔
امریکی ریاست کولاراڈو سے تعلق رکھنے والی 13سالہ سمانتھا ینگ نامی لڑکی
فیملی پارک میں موجود مگرمچھوں کے ساتھ بلا کسی خوف کے وقت گزارتی ہے۔
|
|
سمانتھا ان مگرمچھوں کونہ صرف کھلاتی ہے بلکہ یہ ان پر سواری بھی کرتی ہے
اور کئی لوگوں کو مگرمچھ قابو کرنے کی ٹریننگ بھی دیتی ہے۔
ان مگرمچھوں میں اس کا پسندیدہ 100 پاؤنڈ وزنی پیوی ہے جس کے ساتھ وہ اپنا
بیشتر وقت گزارتی ہے۔یہ بہادر لڑکی 2 سال کی عمر سے ان مگر مچھوں کے ساتھ
کھیل رہی ہے جو یقینا حیران کن ہے۔
سمانتھا کے 39 سالہ والد Jay Young کا کہنا ہے کہ “ سمانتھا کا بچپن انہی
جانوروں کے درمیان گزرا ہے اور میں نے اپنی بیٹی کو پہلا مگرمچھ اس وقت دیا
تھا جب وہ بچہ تھا اور یہ دونوں ایک ساتھ ہی بڑے ہوئے ہیں“-
سمانتھا نے جب اپنے والد کو بڑے بڑے مگرمچھوں کو پکڑتے دیکھا تو اسے
مگرمچھوں کو قابو کرنے کا درست طریقہ سمجھ آیا-
پانچ سال کی عمر میں سمانتھا 3 فٹ کے مگرمچھ کے ساتھ کھیلتی تھی- جبکہ اسے
مگرمچھ نے دو مرتبہ کاٹا بھی اور سمانتھا کسی بھی شدید زخمی ہونے کے تجربے
سے واقف نہیں تھی-
|
|
مسٹر ینگ کا کہنا ہے کہ “ میں یہ سب جانتا تھا اور مجھے اس بات کی توقع بھی
تھی لیکن سمانتھا اس سب بہت کچھ سیکھ رہی تھی“-
سمانتھا ایک پیدائشی بیماری میں بھی مبتلا ہے جس کی وجہ سے اس کی ریڑھ کی
ہڈی اندر کی جانب مڑی ہوئی ہے اور گزشتہ سال اس بیماری میں شدت پیدا ہوگئی
جس کی وجہ سے سمانتھا کی تکلیف بھی بڑھ گئی-
مگر اپنے سرجری مکمل ہونے اور صحتیاب ہونے میں چھ ماہ کا عرصہ لگا اور اس
کے فوراً بعد اس نے اپنے مگرمچھ دوستوں کے ساتھ دوبارہ سے کھیلنا کودنا
شروع کردیا-
مسٹر ینگ کا کہنا ہے کہ “ سمانتھا نے اس سرجری کے دوران جو شدت کی تکلیف
برداشت کی اس کا موازنہ مگرمچھ کے کاٹنے پہنچنے والی تکلیف سے بھی نہیں کیا
جاسکتا “-
“ سمانتھا کی سرجری کے زخم ابھی تازہ تھے لیکن اس نے ان کی پرواہ نہیں کی
اور جلدی ہی ان مگرمچھوں کے پاس پہنچ گئی“-
|
|
مسٹر ینگ کولوراڈو علاقے Mosca میں اپنے والد کا بنایا ہوا فش فارم چلاتے
ہیں اور مگرمچھوں کی خوراک کے لیے لائی جانے والی مردہ مچھلیاں بھی اسی
فارم کی ہوتی ہیں-
یہی فارم اس وقت ایک مگرمچھوں کے ایک پارک کی شکل اختیار کرچکا ہے-اور اس
پارک میں 300 مگرمچھ موجود ہیں-
مسٹر ینگ کا کہنا ہے کہ “ میں ایک مگرمچھ کی موت پر جتنا رویا تھا آج تک
کبھی اتنا نہیں رویا-“ |