سب کچھ کے ذمہ دار عوام ہیں
گوجر خان میں چار گنٹے سے لائیں میں خجل خواری اور 10 روپے کلو آٹا حاصل
کرنے کی جستجو میں ایک اور شخص جان کی بازی ہار گیا۔ کراچی سمیت پورے ملک
میں سستا آٹا اسکیم کے حصول کے لئے عوام کو جس ذلت کا سامنا ہے وہ اب دیکھی
نہیں جاتی۔ غریبوں کی ایسی رسوائی پہلے کبھی نہیں ہوئی کہا جاتا ہے کہ
شہریوں کو بدنظمی کے باعث شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ صورتحال
یہ ہے کہ کئی مقررہ مقامات پر سستے آٹے کے اسٹالز کا نام و نشان تک نہیں۔
سندھ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ صوبے بھر میں عوام کو ریلیف پہنچانے کیلئے
رمضان المبارک میں کراچی کے مقررہ200 سے زائد مقامات پر آٹا 10 روپے کلو
فروخت کیا جائے گا۔ شہریوں کی بڑی تعداد شہر میں پوچھتی پھرتی ہے یہ اسٹال
کہاں ہیں۔ پولیس اہلکاروں کی زور زبردستی سے کئی تھیلے خریدنے کی تصاویر
شائع ہوئی ہیں۔ لیکن کوئی بتائے کہ کیا ہماری پولیس غریبوں میں شمار نہیں
ہوتی، اس کے بچے بھی تو اسی آٹے کی روٹیاں کھاتے ہیں۔ شوکت عزیز نے یوٹیلٹی
اسٹور کے ذریعہ قوم کی غریبی کا علاج ڈھونڈا تھا۔ لیکن اب یہاں بھی ایک کلو
چینی کے لئے لمبی لمبی لائن لگی ہوتی ہیں۔
ابھی عوام آٹے، چینی، بجلی کے صدمے سے بے حال ہیں کہ ایک اور خوشخبری ان کے
لئے آگئی ہے۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ قوم کو گیس، بجلی
اور پانی کے بحران کے لیے تیار رہنا ہوگا تاہم حکومت اس کے خاتمے کے لیے
شارٹ، مڈ ٹرم اور لانگ ٹرم پالیسیاں بنا رہی ہے۔ عوام کے نصیب میں چین کہاں
ہے، مشکلات کے پہاڑ سر کرنا اب ان کا مقدر ہوچلا ہے۔ دودھ، گوشت، سبزیاں،
پھل رمضان میں جس من مانی قیمت پر فروخت ہوئے اس پر عوام کس سے شکایت کریں۔
شہر میں امن وامان کے ڈنکے بج رہے ہیں لیکن عوام کرب کا شکار ہیں۔ دہشت
گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی پر شادیانے بجائے جارہے ہیں لیکن شہروں میں
امن امان کی جو حالت ہے اس کا ذمہ دار کون ہے۔ یہاں حکومتی رٹ کہا ہے۔ ملک
کے سب سے بڑے شہر کراچی میں لوٹ مار کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ اس کا اندازہ
سی پی ایل سی کی اس رپورٹ سے ہوجاتا ہے جس کے مطابق رمضان المبارک کے گزشتہ
2 عشروں میں شہر بھر میں اسٹریٹ کرائم کی 2728 وارداتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 20 دنوں میں مسلح ملزمان 86 گاڑیاں چھین اور 207 چوری کرکے
فرار ہوگئے۔ 168 موٹر سائیکلیں اسلحے کے زور پر چھینی اور مختلف مقامات سے
706 موٹر سائیکلیں چوری کرکے لے گئے۔ 519 موبائل فون چھینے اور 1042 چوری
کیے گئے۔ حکومت خوش ہے کہ کراچی میں ڈبل سواری پر پابندی لگانے سے سارے
مسائل حل ہوگئے ہیں۔ ایک سال کی حکومت کا جشن منانے کے لئے اخبارات کے
صفحات کو گواہ بنایا جارہا ہے۔ عوام کو مشورے دیئے جارہے ہیں کہ ایک چمچہ
چینی استعمال کر کے بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ عوام بے چارے سڑکوں
پر دھکے کھا رہے ہیں، ابھی تک ملازمتوں سے پابندی کے خاتمے کا فیصلہ نہیں
ہوا، یہ فیصلہ ملازمتوں کی بندر بانٹ سے پہلے ممکن نہیں ہے۔ یہ ساری
مہنگائی٬ بدامنی٬ فساد٬ ہنگامہ٬ لوٹ مار٬ دھوکے کا کاروبار.... سب کچھ کے
ذمہ دار عوام ہیں۔ حکومت یا اس کا کوئی ادارہ یا وزارت نہیں ہے۔ اس لئے اب
عوام کو راہ راست پر آجانا چاہئے۔ رمضان کا مہینہ یوں بھی توبہ کا مہینہ ہے۔
ساری عوام کو اپنے قادر مطلق سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے۔ کیوں
کہ حکمران عوام کا عکس ہوتے ہیں۔ |