بسم اﷲ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبّ الْعَالَمِیْن، وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلَی
النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ وَعَلٰی اٰلِہِ وَاَصْحَابِہِ اَجْمَعِین۔
سورۂ النساء کی ۲۳ ویں اور ۲۴ ویں آیت میں اﷲ تعالیٰ نے ان عورتوں کا ذکر
فرمایا ہے جن کے ساتھ نکاح کرنا حرام ہے، وہ مندرجہ ذیل ہیں:
نَسبی رشتے:
٭ ماں (حقیقی ماں یا سوتیلی ماں، اسی طرح دادی یا نانی)
٭ بیٹی ( اسی طرح پوتی یا نواسی)
٭ بہن (حقیقی بہن، ماں شریک بہن، باپ شریک بہن)
٭ پھوپھی ( والد کی بہن خواہ سگی ہوں یا سوتیلی)
٭ خالہ (ماں کی بہن خواہ سگی ہوں یا سوتیلی)
٭ بھتیجی (بھائی کی بیٹی خواہ سگی ہوں یا سوتیلی)
٭ بھانجی (بہن کی بیٹی خواہ سگی ہوں یا سوتیلی)
رضاعی رشتے:
نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جن عورتوں سے نسب کی
وجہ سے نکاح نہیں کیا جاسکتا ہے، رضاعت (دودھ پینے) کی وجہ سے بھی انہی
رشتوں میں نکاح نہیں کیا جاسکتا ہے۔ (بخاری ومسلم) غرض رضاعی ماں، رضاعی
بیٹی، رضاعی بہن، رضاعی پھوپھی، رضاعی خالہ، رضاعی بھتیجی اور رضاعی بھانجی
سے نکاح نہیں ہوسکتا ہے۔ لیکن نبی اکرم اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کی
روشنی میں رضاعت سے حرمت اسی صورت میں ہوگی جب کہ دودھ چھڑانے کی مدت سے
پہلے دودھ پلایا گیا ہو۔
ازدواجی رشتے:
٭ بیوی کی ماں (ساس)
٭ بیوی کی پہلے شوہر سے بیٹی، لیکن ضروری ہے کہ بیوی سے صحبت کرچکا ہو۔
٭ بیٹے کی بیوی (بہو) (یعنی اگر بیٹا اپنی بیوی کو طلاق دیدے یا مر جائے تو
باپ بیٹے کی بیوی سے شادی نہیں کرسکتا)۔
٭ دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں رکھنا۔ (اسی طرح خالہ اور اسکی بھانجی،
پھوپھی اور اسکی بھتیجی کو ایک ساتھ نکاح میں رکھنا منع ہے)۔
عام رشتے:
٭ کسی دوسرے شخص کی بیوی (اﷲ تعالیٰ کے اِس واضح حکم کی وجہ سے ایک عورت
بیک وقت ایک سے زائد شادی نہیں کرسکتی ہے)۔
﴿وضاحت﴾:
۱) بیوی کے انتقال یا طلاق کے بعد بیوی کی بہن(سالی)، اسکی خالہ، اسکی
بھانجی، اسکی پھوپھی یا اسکی بھتیجی سے نکاح کیا جاسکتا ہے۔
۲) بھائی ، ماموں یا چچا کے انتقال یا ان کے طلاق دینے کے بعد بھابھی ،
ممانی اور چاچی کے ساتھ نکاح کیا جاسکتا ہے۔
عورت ک
ا جن مردوں سے پردہ نہیں ہے اور ان کے ہمراہ سفر کیا جاسکتا ہے، وہ مندرجہ
ذیل ہیں، جیساکہ سورۂ النور کی آیت 31 اور سورۂ الاحزاب کی آیت 55 میں
مذکور ہے:
نسبی رشتے:
٭ باپ (اسی طرح دادا یا نانا)
٭ بیٹا ( اسی طرح پوتا یا نواسا)
٭ بھائی (حقیقی بھائی، ماں شریک بھائی، باپ شریک بھائی)
٭ چچا ( والد کے بھائی خواہ سگے ہوں یا سوتیلے)
٭ ماموں ( والدہ کے بھائی خواہ سگے ہوں یا سوتیلے)
٭ بھتیجا (بھائی کا بیٹا خواہ سگا ہو یا سوتیلا)
٭ بھانجا (بہن کا بیٹا خواہ سگا ہو یا سوتیلا)
رضاعی رشتے:
رضاعی باپ، رضاعی بیٹا، رضاعی بھائی، رضاعی چچا، رضاعی ماموں، رضاعی بھتیجا
اور رضاعی بھانجا۔
ازدواجی رشتے:
٭ شوہر
٭ شوہرکے والد یا دادا
٭ شوہرکی پہلی / دوسری بیوی کا بیٹا
٭ داماد
﴿وضاحت﴾ :
۱) خونی یا رضاعی یا ازدواجی رشتہ نہ ہونے کی وجہ سے عورت کو اپنے بہنوئی ،
دیور یا جیٹھ ، خالو یا پھوپھا سے شرعی اعتبار سے پردہ کرنا چاہئے اور ان
کے ساتھ سفربھی نہیں کرنا چاہئے۔ غرضیکہ مرد اپنی سالی یا بھابھی کے ہمراہ
سفر نہیں کرسکتا ہے۔
۲) عورتوں کو اپنے چچا زاد، پھوپھی زاد، خالہ زاد اورماموں زاد بھائی سے
پردہ کرنا چاہئے اور ان کے ساتھ سفربھی نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ عورت کی
اپنے چچا زاد، پھوپھی زاد، خالہ زاد اور ماموں زاد بھائی سے شادی ہوسکتی
ہے۔ |