’’استسقاء کی نماز‘‘
٭استسقاء کی نمازکب پڑھنی چاہیے اوراس کاطریقہ کیاہے۔؟(عامرخان،صوابی)
جواب:۔جب پانی کی بہت ضرورت ہو اور بارش نہ برستا ہو تو اس وقت اﷲ تعالیٰ
سے پانی برسنے کی دعامسنون ہے۔
طریقہ استسقاء:۔استسقاء کے لیے دعا کرنا اس طریقہ سے مستحب ہے کہ تمام
مسلمان مل کر مع اپنے لڑکوں ،بوڑھوں اور جانوروں کے ساتھ پیدل خشوع و عاجزی
کے ساتھ معمولی لباس میں جنگل کی طرف جائے اور توبہ کی تجدید کرکے اہل ِحقوق
کے حق ادا کریں اوراپنے ہمراہ کسی کافر کو نہ لے جائے۔
نماز پڑھنے کا طریقہ:۔نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ آذان و اقامت کے بغیر
دو رکعت جماعت کے ساتھ پڑھے،امام جہرسے قرات پڑھے، پھر دو خطبے پڑھے جس طرح
عید کے روز پڑھے جاتے ہیں،پھر امام قبلہ رو ہو کر کھڑا ہو جائے اور دونوں
ہاتھ اٹھا کر اﷲ تعالیٰ سے پانی برسنے کی دعا کریں اور سب حاضرین بھی
دعاکریں،تین روزمتواترایساہی کریں،تین روزکے بعدنہیں کیونکہ اس سے زیادہ
ثابت نہیں اور اگرنکلنے سے پہلے یاایک دن نماز پڑھ کربارش ہوجائے توپھربھی
تین دن پوری کردیں اورتینوں دنوں میں روزہ بھی رکھیں توبہترہے،اورجانے سے
پہلے صدقہ وخیرات کرنابھی مستحب ہے۔(درالمختار،جلد۱،صفحہ۸۸۳)
’’قبرپرچادرچڑھانا‘‘
٭قبروں پر چادر چڑھانا کیسا ہے ،ایک شخص کہتاہے کہ خانہ کعبہ پرغلاف
چڑھایاجاتاہے تو قبروں پر چڑھانے میں کیا حرج ہے۔؟(محمد گل،باجوڑ)
جواب:۔حضرت عائشہؓ کی حدیث سے دیواروں پر چادر چڑھانے کی ممانعت آئی ہے اس
کے باوجود کہ اس میں بظاہر کوئی قباحت اورایہام ِشرک وغیرہ نہیں ہے،لہٰذا
قبروں پر چادر چڑھانا ایہامِ شرک وتعظیمِ غیراﷲ کی وجہ سے ناجائز
ہوگا،بخلافِ کعبہ کے کہ خود آنحضرت ﷺنے غلاف پہنایا ہے کیونکہ اس کی تعظیم
مفضی الی الشرک نہیں ہے اس لیے کہ اس کی طرف نماز میں استقبال ضروری ہے اور
قبور کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا منع ہے۔(احسن الفتاویٰ،جلد۱،صفحہ۳۷۶)
’’ملازم کو محرم بنا کر حج کرنا‘‘
٭میں اپنی مصروفیات کی بنا پربیوی کے ساتھ حج پر نہیں جا سکتا،تو کیا میں
اپنے ملازم کو محرم کی حیثیت سے بیوی کے ساتھ حج کے لیے بھیج سکتا
ہوں۔؟(نواز،حیات آباد)
جواب:۔محرم ایسے رشتہ دار کو کہا جاتا ہے جس سے اس کے رشتہ کی وجہ سے نکاح
جائز نہیں ہوتا جیسے عورت کا باپ،بھائی،بھتیجا،بھانجا وغیرہ۔گھر کا ملازم
محرم نہیں اوربغیر محرم کے حج پرجانا جائز نہیں ہے،آپ خودبھی گنہگارہونگے
اور آپ کی بیگم اور ملازم بھی۔(آپ کے مسائل،جلد۴،صفحہ۸۶)
’’فلاحی ادارے کوزکوٰۃدینا‘‘
٭کوئی خدمتی ادارہ یاکوئی ٹرسٹ یافاونڈیشن کو زکوٰۃدینے سے زکوٰۃادا ہوجاتی
ہے یانہیں۔؟
جواب:۔جوفلاحی ادارے زکوٰۃجمع کرتے ہیں وہ زکوٰۃ کی رقم کے مالک نہیں ہوتے
بلکہ زکوٰۃ دہندگان کے وکیل اورنمائندے ہوتے ہیں جب تک ان کے پاس زکوٰۃ
کاپیسہ جمع رہیگاوہ بدستور زکوٰۃ دہندگان کی ملک ہوگااگروہ صحیح مصرف پرخرچ
کرینگے توزکوٰۃ دہندگان کی زکوٰۃاداہوجائیگی ورنہ نہیں۔(آپ کے
مسائل،جلد۳،صٖفحہ۵۰۶)
’’پتھروں کا انسانی زندگی پر اثر اندازہونا ‘‘
٭ہم جو انگوٹھی وغیرہ پہنتے ہیں اور اس میں اپنے نام کے ستارے کے حساب سے
پتھر لگواتے ہیں مثلاً عقیق،فیروزہ،وغیرہ وغیرہ کیایہ اسلام کی روسے جائز
ہے۔؟(محمدخان،نوشہرہ)
جواب:۔پتھرانسان کی زندگی پراثراندازنہیں ہوتے،انسان کے اعمال اثراندازہوتے
ہیں یعنی انسان کے اعمال اس کو مبارک یاملعون بناتے ہیں،پتھروں کومبارک
ونامبارک سمجھناعقیدے کافسادہے جس سے توبہ کرنی چاہئے۔(آپ کے
مسائل،جلد۱،صفحہ۳۷۶)
’’متولی کا امام کو پیشگی تنخواہ دینا‘‘
٭امام صاحب مکان بنانا چاہتے ہیں،کیا منتظمہ کمیٹی ان کو پیشگی رقم دے دیں
اور تنخواہ سے ماہوارکاٹتی رہے تو کیا یہ درست ہے۔؟(خان آباد،حسن گڑھی)
جواب:۔عرف ِعام کے مطابق پیشگی تنخواہ دی جا سکتی ہے بشرطیکہ امامت چھوڑنے
کی صورت میں رقم واپس لینے اور وفات کی صورت میں ترکہ سے وصول کرنے کی قدرت
ہو۔(احسن الفتاویٰ،جلد۷،صفحہ۶۲)
’’دویاتین دن ولیمہ کی دعوت کرنا‘‘
٭شادی کے موقع پر دعوتِ ولیمہ دو یا تین دن جاری رہے تو اس کی شرعی حیثیت
کیا ہے جائز ہے کہ نا جائز۔؟(سیدولی شاہ)
جواب:۔اگر دعوت ِولیمہ میں فخرمقصود نہ ہو،یا لوگوں کی کثرت کی وجہ سے
زیادہ دن ولیمہ دے تو اس میں شرعاًقباحت نہیں ہے درست اور جائزہے لیکن
عموماًزیادہ دن ولیمہ کھلانے سے شہرت اور ریا پیدا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے
اور آجکل کثرت بھی عذر معلوم نہیں ہوتا کیونکہ بڑے بڑے شادی ہال اور کھلانے
کی جگہیں موجود ہیں لہٰذا ایک ہی دن میں دعوت ولیمہ دیا جائے تو بہتر
ہے۔(فتح الباری،جلد۹،صفحہ۳۰۳) |