آہ ……عبیداﷲ المظفر!

داغِ فراق دینے والا گلِ خنداں

(حرکۃ الأنصار کے کیمپ میں برادرِ عزیز کی شہادت پر الفاروق عربی کے لئے لکھے گئے مقالے کا اردو ترجمہ)

میرے عبید! گویا ابھی میں آپ کی تدفین سے فارغ ہوا ہوں، اور ہاتھوں پر لگی آپ کی قبر کی مٹی کو جھاڑ رہا ہوں، میری اشکبار آنکھوں سے آنسو کی دھاریں اچھل اچھل کر مٹی میں مل رہی ہیں۔ ارے اشکوں کا بہتا ہوا یہ ریلا مجھے کہیں آپ کے جوار میں نہ لے آئے، کیونکہ آپ کو شب کی تاریکیوں اور قبر کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں اکیلا چھوڑ دوں، یہ میری طاقت اور میرے بس سے باہرہے ،مجھے آپ کے احوال کا علم نہیں ہے، لیکن اﷲ تعالیٰ کی ذات سے نجات اور فوزو فلاح کی امید ہے۔

میرے عبید! آپ کی حسین یادوں کو نہاں خانۂ دل سے نکال دوں، مٹادوں ، یہ کیسے ہوسکتا ہے، آپ تو میرے صرف بھائی ہی نہیں، شاگرد، دوست اور غمخوار بھی تھے، میرے مغموم اور زخمی دل کا درماں اور میرے غموں اور دکھوں کا مداوا تھے، موسمِ بہار کی ان موسلا دھار بارشوں کی طرح تھے، جو سنسان جنگلوں اور لق و دق صحراؤں میں گل لالہ کو زندگی عطا کریں، ایسے عمدہ ، پاکیزہ اور بہترین اخلاق کے پیکر کہ دوستوں میں ضرب المثل بن گئے تھے۔ مجھے کیا خبر تھی کہ ظالم گل چیں میرے گل دستۂ دل سے ایک ایسے گلِ خنداں کو بھی اچک لے گا، کہ موسمِ بہار کی بوئے گل لانے والی مشکبار ومعطر ہوائیں روٹھ جائیں گی، میں نے یہ کب سوچھا تھا کہ آپ مجھے زخمی دل چھوڑ کر چلے جائیں گے، آپ مجھے اکیلا چھوڑ کر رخِ منزل کرلیں گے، آپ اس بے رحم دنیا کے مصائب وسختیوں سے عنفوانِ شباب میں چھٹکارا حاصل کرکے اس کی تلخیوں سے نجات پاجائیں گے اور مجھے ایسے کرب میں مبتلا کرجائیں گے کہ آپ کی حرکات و سکنات ہردم مجھے تڑپاتی اور آپ کی حسین یادیں ہر لمحہ اور ہر لحظہ مجھے رلاتی رہیں گی۔

مگر یہ دن ہے کہ آپ کا جسم ٹھنڈا اور حس وحرکت سے خالی ہے، اپنے محبوب مطلوب ومقصود کو پالینے والے شخص کی طرح، مسکراہٹ آپ کے لبوں کی زینت بنی ہوئی ہے، ایسا لگتا ہے کہ آپ کی آرزوئیں ثمر بار ہوگئیں ہیں، بدن لہو لہو ہے اور خون جاری و ساری ہے، لیکن تبسم ومسکراہٹ آپ کے حسین لبوں پر گل فشانی کررہی ہے۔

میرے پیارے! میں نے آپ کو نمناک مٹی تلے دفن کردیا ہے، آپ کی مرقد پر مٹی ڈال دی ہے ، آپ میرے آنکھوں سے اوجھل ہوگئے ہیں، میری آنکھیں اشکبار ہیں، میرے آنسو آنکھوں میں ٹکٹکی باندھ کر جھمجھما رہے ہیں، نہ تھمتے ہیں نہ رواں ہیں اور نہ لوٹ کر واپس جاتے ہیں، میرا دل آپ کے غمِ فراق میں زخمی زخمی اور چور چور ہے، آپ کا مبارک جثہ مٹی تلے مدفون ہے، میں اپنے خیالات میں مصافحے کے لئے ہاتھوں کو آگے بڑھاتا ہوں لیکن اس میں کوئی حرکت وجنبش ہی نہیں۔

میرے پیارے! آپ کیوں غیر مانوس بن گئے ہیں؟ ہلتے کیوں نہیں؟ کیوں مجھے ستار ہے ہیں؟ آپ تو اپنی محبت کو مجھ پر قربان اورنچھار کرتے تھے، جب سے آپ جدا ہوئے، خوشیاں بھی روٹھ گئیں ، غموم وآلام کے گرد اَبوں میں پھنس کر رہ گیا ہوں۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ کو دنیا میں حفظ قرآن اور طلب علم کے عالی شان مراتب سے نواز اتھا، آخرت میں بھی عالی شان مقام و مرتبہ عطا فرمائے، آپ کو قرآن مجید کا حافظ ، قاری بنایا تھا، آپ قرآن مجید کو اٹھاتے اور اپنے سینے سے لگایا کرتے تھے، آپ کی شیریں آواز گویا اب بھی میرے کانوں میں گونج رہی ہے۔

شرپسند اور فتنہ پرور دشمن کے ٹھکانوں سے گولیوں کی بوچھاڑ آئی اور صداقت کے جذبوں سے معمور آپ کے سینے کو چاک کرگئی، آپ کا پاکیزہ ، مقدس، مشکبار اور معطر خون بہہ بہہ کر مٹی میں ملنے لگا۔ اے اﷲ! ان ظالم کافروں کو تباہ وبرباد اور ہلاک کردے، جنہوں نے ایک بھائی کی معمور آغوش سے ایک صالح طفلِ مکتب کو چھین لیا، اے میرے مولیٰ! ان ظالموں کی آبادیاں اور مکانوں کو تباہ و برباد اور ویران کردے، جنہوں نے بھائیوں کے محبت بھرے جذبات کو زخمی کرکے ایک بھائی کو شہید کردیا۔

’’بھائی جان! آپ غمگین نہ ہوں‘‘ یہ ایک آواز ہے جو اچانک میرے کانوں میں پڑتی ہے، سن کر میری جان میں جان آجاتی ہے، وہ میرے عبید کی صدائیں مجھے پکاررہی ہیں، بھائی جان! آپ غمگین کیوں ہوتے ہیں؟ کیا آپ نے اﷲ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں سنا؟ ان کی شیریں اور خوشگوار آواز تھم تھم کر میرے کانوں میں پڑنے لگی۔
﴿ولا تحسبن الذین قتلوا في سبیل اﷲ أمواتاً، بل أحیاء عند ربھم یرزقون﴾․
’’جو لوگ اﷲ کی راہ میں قتل ہوئے ہیں، انہیں مردہ مت سمجھو، وہ تو حقیقت میں زندہ ہیں، اپنے رب کے پاس رزق پارہے ہیں‘‘۔

باوجودیکہ اشکوں کے نہ تھمنے والے دھارے پھوٹ پھوٹ کر میری آنکھوں سے نکل رہے تھے۔ لیکن میرے دلِ ناتواں کو اطمینان ملا، اپنے محبوب کو خلد بریں کی طرف الوداع کہتے ہوئے ان کی قبر سے اٹھ کھڑا ہوا، رب کریم کی بہشت میں وعدۂ ملاقات پر میں اس سے جدا ہوا۔ اﷲ تعالیٰ کی بے کراں رحمتیں آپ پر نازل ہوں اور اﷲ تعالیٰ آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
تجھ پر سلام ہو اے گلِ گلاب! جو کھلنے سے پہلے مرجھا گیا۔
الوداع! پیارے عبید، الوداع!
کفی حزناً أنی أمرّ بقبرہ = فأمضي، وقلبي بالأسی متکسر
(الفاروق عربی رجب، شعبان، رمضان، ۱۹۹۶ء)
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 877571 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More