داؤد ابراہیم اور بھارتی خوف

داؤد ابراہیم کے بالی وڈمیں اثر و رسوخ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب بالی وڈ لیجنڈ امیتابھ بچن نے اپنی ایک فلم میں داؤد ابراہیم کے انداز میں ایک ڈائیلاگ بولا تو اس گستاخی کے بدلے بگ بی صاحب کی طلبی ہوئی اور داؤد ابراہیم نے انہیں ایک زناٹے دار تھپڑ رسید کیا۔

جرائم کی دنیا میں روایت کے مطابق داؤد ابراہیم مکمل طور پو پراسرار ہیں کوئی شخص اس تک رسائی نہیں پاسکتا،اسکے بارے میں ہر لب خاموش ہیں۔انٹرپول کی ۲۰۰۸ میں تیار کی گئی فہرست کے مطابق اس کا نام دس میں سے چوتھے نمبر پرہے جبکہ فوربز کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے سب سے طاقتور ترین اشخاص میں داؤد ابراہیم کا نمبر 57ویں ہے۔انڈیا کے سب سے بڑے جاسوسی ادارے سی بی آئی کے مطابق داؤد اپنی شناخت چھپانے کے لئے تیرہ مختلف ناموں کا استعمال کرتا ہے۔

داؤد ابراہیم کی فیملی کے بارے میں میڈیا کے پاس کوئی خاص معلومات نہیں ہیں اسکی ایک بیٹی ماہ رخ ابراہیم کی شادی کرکڑجاوید میانداد کے بیٹے جنید میانداد کے ساتھ ہوئی ،جاوید میانداد کے مطابق جنید اور ما ہ رخ کی ملاقات لندن میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہوئی۔داؤد ابراہیم کا ایک بیٹا حافظ قرآن ہے جب کی ایک بیٹے کی شادی برطانیہ کے ایک بزنس مین کی بیٹی سے ۲۰۱۱ میں ہوئی۔

داؤد ابراہیم نے جرائم کی دنیا میں قدم بھتہ خوری کے کام سے کیا ، پھر آہستہ آہستہ اس نے ترقی کرتے ہوئے اپنے تمام مخالفین کو ختم کردیا اور یوں ممبئی کا بیتاج ڈان بن گیا۔اسی کی دہائی میں داؤد ابراہیم کو ممبئی پولیس نے گرفتار کرلیا مگر جلد ہی ضمانت پر رہا ہوا اور دبئی فرار ہوگیا۔

دبئی میں اس نے سونے کی اسمگلنگ میں ہاتھ ڈالا ،بالی وڈ میں سرمایہ لگایا اور جائیداد بنانی شروع کردی۔اس وقت ایک عام آدمی اس کے نام تک سے واقف نہ تھے1990تک وہ انڈرورلڈکا سرغنہ بن گیا اور کھربوں ڈالر کے اثاثے بنا لیے،اسکے خلاف بننے والی رپورٹس کے مطابق اسے جوئے ، منشیات اور طوائفوں کے کاروبار سے منسلک کیا جاتا ہے۔سال 1993میں ممبئی میں بارہ بم دھماکوں کے بعد داؤد ابراہیم کو اس وقت شہرت ملی جب ممبئی پولیس نے ان دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ داؤد ابراہیم اور ٹائیگر میمن کو ٹھرایا۔داؤد ابراہیم اس وقت دبئی میں تھا اور کہا جاتا ہے کہ اس واقعہ کے بعد ممبئی میں اسکے دست راز چھوٹا راجن نے اس کے تعلقات ختم ہوگئے تھے۔ان دھماکوں میں دو سو سے ذائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔داؤد ابراہیم اس وقت بھارت کو انتہائی مطلوب ہے ،اس پر1993کے دھماکوں کا الزام ہے جسمیں دو سو افراد کی ہلاکت کے علاوہ سات سو افراد ذخمی ہوئے تھے انڈین حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت داؤد ابراہیم پاکستان میں ہے اور اسکے مبینہ روابط القاعدہ اور لشکر طیبہ سے ہیں ،اطلاعات کے مطابق دہلی نے پاکستان سے اسے بھارت کے حوالے کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔امریکی حکام تو داؤد ابراہیم کو عالمی دہشتگرد کہتا ہے اور اسکا تعلق القاعدہ کے سابق امیر اسامہ بن لادن سے بتاتا ہے۔

داؤد ابراہیم ۹۰ء کی دہائی میں طالبان کی حفاظت میں افغانستان بھی گیا تھا ،یہ بات شاید ہی کسی کو معلوم ہو کہ امریکی حکام صحافی ڈینئل پرل کے قتل میں بھی اسی کے طلبگار ہیں ۔دراصل امریکی تحقیقات کے مطابق داؤد کا قریبی ساتھی سعود میمن سعودی عرب میں کالعدم الرشید ٹرسٹ کی مالی معاونت بھی کرتا تھا۔امریکی خفیہ اداروں کے مطابق سعود میمن ڈینئل پرل کو دھوکے سے ایک فلیٹ میں لیکر گیااور وہاں اسکی گردن کاٹ دی گئی۔بھارتی اخبار انڈیاٹوڈے ایک رپورٹ کے مطابق حلیہ ممبئی حملوں میں واحد گرفتار دہشتگرد اجمل قصاب نے دوران تقتیش اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ دہشتگردی کے لئے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد ان کو داؤد ابراہیم نے ہی دیا تھا۔

گزشتہ سال اخبارات میں چھپنے والی رپورٹس کے مطابق داؤد ابراہیم سخت بیمار ہیں اور کچھ عرصے کے دوران اسے ۲ بار ہارٹ اٹیک آیا ہے اور محسوس کیا جا رہا ہے کہ اس کی زندگی کے دن گنے جاچکے ہیں ،اٹھاون سالہ داؤد ابراہیم ڈاکڑز کی مستقل نگرانی میں ہے۔انڈر ورلڈ کا بے تاج بادشاہ داؤد ابراہیم ایک پراسرار کردار ہے جو بیکوقت مجرم ،دہشتگرد اور غریب پرور بھی ہے ،اسکی نجی زندگی کے بارے میں عورتوں اور شراب کا ذکر بھی آتا ہے مگر اس سے ملاقات کے دوران آپ کو اس بات کا شائبہ بھی نہیں ہوتا ۔سننے میں آرہا ہے کہ داؤد ابراہیم کی زندگی میں بہت بڑا انقلاب آچکا ہے اور وہ مذہب کی جانب بہت زیادہ مائل ہوگیا ہے۔اگر یہ سچ ہے تو ہماری دل سے اسکے لئے دعا ہے کہ اﷲ پاک اسکے پچھلے تمام گناہوں کو اپنی رحمت سے معاف فرمائے اور اسے دین پر ثابتقدم رہنے کی توفیق عطافرمائے۔داؤد ابراہیم کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ گجرات میں ہوئے ہندو مسلم فسادات میں داؤد ابراہیم کے دل میں مسلمانوں کے لئے اچھے جذبات ہیں ۔بھارتی سی بی آئی کے مطابق داؤد ابراہیم کا گھر کراچی اور دبئی میں ہے ، لیکن وہ کہاں ہے کسی کو کچھ معلوم نہیں اور جس کو معلوم ہے اسے بولنا نہیں آتا۔
Gull Arsh Shahid
About the Author: Gull Arsh Shahid Read More Articles by Gull Arsh Shahid: 16 Articles with 14267 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.