ایک مکھی اور دنیا کے سب سے جدید لڑاکا طیارے F-22 ریپٹر
کے درمیان بے انتہا چیزیں مشترک ہیں۔ یہ بات سائنسدانوں نے ایک جدید تحقیق
میں مکھی کی حرکات اور پرواز کا تفصیلی مطالعہ کرنے کے بعد کہی ہے۔
ڈوئچے ویلے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے جرنل سائنس میں شائع ہونے والی اس
تحقیق میں سائنسدانوں نے مکھی کی پرواز، دوران پرواز قلابازیاں لگانے اور
اڑتے ہوئے اچانک مڑ جانے کے عمل کا ایک تفصیلی مطالعہ تحریر کیا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اس مطالعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مکھی خطرے سے
بچنے کے لیے وہی طریقے اور حربے استعمال کرتی ہے، جو دنیا کا جدید ترین
طیارہ F-22 اپنے دشمن سے بچنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
|
|
سائنسدانوں نے مکھی کی پرواز کا بغور جائزہ لینے کے لیے انتہائی حساس کیمرے
استعمال کیے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مکھی دورانِ پرواز رفتار کم کیے
بغیر انتہائی تیزی سے مڑ جانے کی ویسی ہی صلاحیت کی حامل ہے، جیسی ایف
ٹوئنٹی ٹو میں موجود ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق مکھی پرواز کے دوران ایک سیکنڈ
کے ایک سوویں حصے میں اپنا راستہ تبدیل کر سکتی ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اگر کسی شخص نے کبھی مکھی پکڑنے کی کوشش کی ہو،
تو وہ جانتا ہے کہ مکھی کس تیز رفتاری سے چنگل سے بچ کر نکل جاتی ہے۔
اس تحقیق کے لیے واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے انتہائی ہائی اسپیڈ
کیمروں کا استعمال کیا، جو ساڑھے سات سو فریمز فی سیکنڈ تک تصاویر کھینچ
سکتے تھے۔ ان تیز رفتار کیمروں کے استعمال کا مقصد پرواز کے دوران مکھی کی
حرکات کا تفصیلی مشاہدہ کرنا تھا، کیوں کہ تیز رفتاری کی وجہ سے عام آنکھ
مکھی کی پرواز کے دوران اُس کی حرکات و سکنات کی تفصیلات نہیں دیکھ پاتی۔
ان کیمروں کی مدد سے ڈروسوفیلا ہائی ڈائی اسپیشیز کی فروٹ فلائی کے اڑان کے
دوران پروں کے استعمال اور جسم کی حرکت کا دیکھا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مکھیاں شکار ہونے سے بچنے کے لیے انتہائی تیز رفتار ردعمل
کی حامل ہوتی ہیں اور حملے کی صورت میں ایک طرف تو وہ اپنی پرواز میں تیزی
لاتی ہیں، جب کہ دوسری جانب تیزی سے موڑ کاٹنے اور قلابازیاں لگاتے ہوئے
دشمن سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوتی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مکھیاں
موڑ کاٹتے ہوئے تقریباﹰ نوّے ڈگری کے زاویے سے رول کر سکتی ہیں۔ اس تحقیق
کے دوران جب حملہ آور ہونے والے ایک اور کیڑے کی تصویر کو مکھی کے قریب لے
جایا گیا تو اس مکھی کے جسم میں پرواز میں تیزی کے لیے تبدیلی دیکھی گئی۔
|
|
رپورٹ کے مطابق، ’مکھیاں بہت باریکی سے یہ موڑ کاٹتی ہیں، بالکل ویسے ہی،
جیسے کوئی فائٹر جہاز تیزی سے قلابازیاں لگاتے اور اپنی رفتار میں اضافہ کر
کے دشمن سے فاصلہ پیدا کر لیتا ہے۔‘‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ’یہ انتہائی حیرت انگیز ہے کہ پروں کی معمولی
سی حرکت سے یہ مکھیاں رفتار میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہوا میں اتنی تیز
رفتاری سے قلابازیاں بھی لگا سکتی ہیں۔‘
اس تحقیق سے وابستہ ایک محقق فلوریان مُجیریس کا کہنا ہے کہ مکھیاں ایک
سیکنڈ میں دو سو مرتبہ پَر جھٹکتی ہیں، جب کہ پروں کی صرف ایک حرکت مکھی کو
اپنے دشمن سے دور لے جانے کی صلاحیت کی حامل ہوتی ہے اور پروں کے مسلسل
استعمال سے ان کا اسراع بڑھتا چلا جاتا ہے۔ |