راج ناتھ کی مسلم نوازی بی جے پی کو سیکولر بنانے کی کوشش یا

راج ناتھ کی مسلم نوازی بی جے پی کو سیکولر بنانے کی کوشش یا ووٹ حاصل کرنے کاسیاسی حربہ؟

بھارتیہ جنتا پارٹی ہندوستان کی وہ واحد پارٹی ہے جو اپنے قیام کے اول دن سے ہی فرقہ پرست پارٹی کی حیثیت سے جانی جاتی ہے دسمبر 1980 میں اس پارٹی کی بنیاد پڑی تھی .34 سال کا طویل عرصے میں اس پارٹی کے سرسے فرقہ پرستی کا سیاہ داغ نہیں مٹ سکا ہے اور نہ ہی کسی لیڈر نے سیکولزرم پہ کبھی کوئ توجہ دی ہے. پارٹی کی پوری تاریخ میں صرف ایک نام ہے اٹل بہاری واجپئ کا. جن کے بارے میں کہاجاتاہے کہ وہ سیکولر مائنڈ یڈ تھے ان کی اسی سیکولزرم والی ذہنیت پہ اعتماد کرتے ہوئے علاقائی پارٹیوں کی ان کوحمایت ملی اور 1998 سے لے کر 2004 تک بی جے پی کی حکومت سازی کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوا.2002 میں رونما ہونے والے گجرات فساد کامجرم وہ نریندر مودی کومانتھے اس جرم کی پاداش میں مودی کو وہ معزول کرنا بھی چاہتے تھے اور اسے راج دھرم نبھانے یعنی معافی مانگنے کی تلقین بھی کی تھی لیکن لال کرشن اڈوانی واجپئ کی راہ میں حائل ہوگئے اور مودی کی حمایت میں واچپئ کو ان کافیصلہ نافذ کرنے سے روک دیا . پڑوسی ملک پاکستان کا بھی کہنا ہے پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات منموہن حکومت کی بہ نسبت واجپئ حکومت میں زیادہ بہتر تھے.گذشتہ روزکانگریس نے بھی ان کی تعریف کی ہے یہ الگ بات ہے سیاسی رقابت میں دو دنوں بعد کانگریس کی تعریف مذمت میں تبدیل ہوگئ اور انہیں ہندوستان کا سب سے کمزور وزیر اعظم قرار دیاگیا.

حقیقت کیا ہے ؟ واجپئ واقعی اپنی پارٹی کے نظریہ سے مختلف تھے؟ وہ سیکولر ذہن کے حامل تھے ؟اس کا صحیح فیصلہ اہل فکرو نظر ہی کرسکتے ہیں.بات آگئی ہے واجپئ کی تو ان کے بارے میں برسبیل تذکرہ یہ جان لیجئے کہ وہ ملک کے پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اپنی تقریر کے لئے ہندی زبان کا استعمال کیا تھا.

حالیہ دنوں میں بی جے پی کے صدر راج ساتھ سنگھ بھی اپنے آپ کو ایک سیکولر لیڈر کی حیثیت سے پیش کررہے ہیں واجپئ کے نقش قدم کو اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں. ماضی کی روایت اختلاف کرتے ہوئے دلت ووٹوں کی حاصل کرنے میں مصروف ہیں پارٹی نے اس مرتبہ کئ ایک دلت پارٹیوں کو اپنے اتحادی کی فہرست میں شامل کیا ہے .ان سب کے بیچ سب سے زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ 2014 کے اس عام انتخاب میں راج ناتھ سنگھ مسلمانوں کو بھی اپنے سے قریب کرنے کوششوں میں لگے ہوئے ہیں انہوں نے شیعہ عالم مولانا کلب جواد سے ملاقات کرکے بی جے پی کا حمایت کا مطالبہ کیا ہے .جس میں انہوں نے راج ناتھ کو واجپئ کےمثل قرار دیا تھا اور یہ بھی کہاتھا کہ مسلمانوں کو صرف مودی سےڈر ہے اس سے قبل اقلیتوں کے ایک پروگرام میں دوران خطاب انہوں نے بھی کہاتھا اگر ہم سے مسلمانوں کی حق میں کہیں کوئ غلطی ہوئی ہے تو مسلمان ہمیں معاف کردیں آئندہ ہم اس طرح کی حرکتوں کا اعادہ نہیں کریں گے. راج ناتھ کے ایک ٹوئٹ پہ بھی کافی ہنگامہ مچ چکا ہے جس میں انہوں نے مودی سرکار کے بجائے بی جے پی سرکار لکھا تھا اور مودی کی جگہ اپنی تصویر لگائی تھی.

راج ناتھ سنگھ کی یہ تمام باتیں انہیں سیکولر نہیں بناسکتی ہے اور نہ ہی بی جے پی کےسرقرقہ پرستی کاداغ دھل سکتاہے. جس پارٹی کا قیام کا مقصد اصلی ہندو ازم کو فروغ دینا ہے جس کے سیاسی ایجنڈے میں رام مندر کی تعمیر یکساں سول کوڈ کانفاذ اور مسلمانوں کے داخلی معماملات میں دخل انداز کرنے والے نکات شامل ہیں وہ پارٹی کبھی بھی سیکولر نہیں بن سکتی ہے ہندوستان کی انصاف پسند عوام کبھی بھی ان کے وعدوں پر یقین نہیں کرسکتی اور نہ ہی مسلمان ان کے دام فریب میں آسکتے الا یہ کہ وہ کلب جواد ڈکٹر کلب صادق اور مجلس علماء مشائخ بورڈ کے ذمہ داروں کی طرح ضمیر فروش ہوں.
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 164314 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More