کبھی کبھی جب زندگی کی گاڑی آ گے نکل جا تی ہے تو دل چا
ہتا ہے کہ پیچھے گیر لگا کر ا پنے ما ضی میں چلے جہا یں ز ندگی کے ان گنت
تلخ وشیریں یادیں خوبصورت جزبات واحساسات میں گزرے لمحے کسی سیپی میں بند
موتی کی طرح رکھے ھوتے ھیں․حسیں یادیں اوران یادوں میں حسیں چہرہ ،حسیں
پل،حسیں لمحے اور کچھ خلشیںٗ, کچھ تشنگی سی اورکچھ رنجش سی ھیں․یادیں کھبی
کھبی ایسی دل ودماغ پر حاوی ھو جاتی ھیں کہ سب کچھ چھوڑ کر گھنٹوں اکیلے
بیھٹے کراپنے آپ سے باتیں کریں اور جب اپنے آپ سے باتیں کرتے ھیں تو نہ
جانے کتنی بارخودسے الجھ جا تے ھیں․آج مدتوں بعد کچھ لکھنے کا دل چا ھتا ھے
لیکن بس وھی والی کیفیت ھے کہ جب سخی کا در کھولتاھے تو ھر شخص کھتا کہ
پہلے میں پہلے میں آج میرے دماغ بسااک اک حرف ڈھونڈتا پھرتا ہے اک نے خیال
کو․اک خیال اور خیال بھی ایسا خیال جو نہ صرف دل ودماغ پر سحر طاری کر دے
بلکہ اک ایسا خیال جو روح کو بھی معطر کر دے روح کو چھو لینے والاخیال۱ ․خیال
زندگی کااک حصہ ہیں اگر خیالات نہ ہوتوزندگی میں کچھ نہیں خیال سے زندگی کا
تا نا بناجوڑاہواہے کھبی آگے بڑھنے کا خیال کھبی کسی کو پالینے کا خیال تو
کھبی کسی سے بھچڑجا نے کاخیال تو کھبی زندگی کی تشنگی کو ختم کر نے کا
خیال؛اگر خیالات نہ ہو تو زندگی سا قط ہو جا ےٓ کبھی کبھی میرے اندر کے
کمرے میں مجھے یوں محسوس ہو تا ہے جیسے خیالات اور ا حساسات کی رم جھم
پھوارپڑرہی ہے اس رات کے گہرے سناٹے اور تاریکی میں نہ جانے کب کویٓ خیال
دل ودماغ سے چھوکر گزر جاےٓ یا پھر کب کویٓ احساس اپنے اندر مجھے سما لیں ․کھبی
کھبی یوں ہوتا ہے کہ لکھنے کا ارادہ کچھ اور ہوتا ہے مگر دل ودماغ کسی اور
خیال کی راہ پر گا مزن ہوجاتے ہیں اور نہی ارہ پر گامزن ہوتے ہی میرے اندر
کے کمرے میں ہلچل سی مچ جا تی ہے میری سمجھ سے بالا تر ہے کہ کس خیال یا کس
احسا س جذ بے کو اور کس رنگ کو پہلے لکھوں سخی کا در کھولتاہے تو ہر شخص
کہتا ہے پہلے میں پہلے میں بس میرے اندر کے کمرے میں الفاظ ومعنی کے درمیان
یہی سب کچھ ہوتا ہے آج مدتوں کے بعداتنی ذبردست آمد ہوئیٓ ہے شاہدٓاداسی یا
رات کی تاریکی ہے ویسے رات بھی عجیب زندگی کا حصہ ہے رات ہی کو خالق
اورمخلوق ہم کلام ہوتے ہیں بڑے بڑے لوگوں کی سجدہ گاہ جلوہ گاہ بن جاتی ہے
ولی ․پیر پیغمبر پر قدرت کے راذ سر بستہ ہاےٓ ہوتے ہیں ادیب پر آمد ہوتی ہے
عاشق پر محبوبیت کا خمار ہوتا ہے․توکہیں لوگ دن کی تھکان کے بعد خوابوں کی
آمجگاہ میں گم ہوجاتے ہیں اور اس ہی رات میں پہاڑ اپنے ا اندرکے آتش فشاں
کو دیکھتے ہیں تو کہیں اس میں چاند کی چاندنی روح کواپنے حصار میں لے لیتی
ہے تو کہیں اس رات میں سمندراپنی طغیانی ہم کلام ہوتا ہے؛ کس لفظ کو پہلے
لکھوں یا جذبے کو لکھوں لفظ ہیرا پھیری کرنے لگتے ہیں وسیے اگر لفظ لکھوں
تولفظوں ہی سے صحیح معنوں میں جذبات کی ترجمانی ہوتی ہے یہ لفظ ہی ہوتے ہیں
جس سے ہم اپنے جذبوں کا اپنی محبت و نفرت کا اظہار کرتے ہیں لیکن بعض اوقات
یہ خیالات زندگی میں بڑے بڑے خطرناک موڑ پر ہماری زندگی کو لے آتے ہیں |