تحریر : ریاض احمد چوہدری
اُمت مسلمہ کے عظیم مفکر اور شاعر حکیم الامت علامہ محمد اقبال نے اپنے
کلام کے ذریعے مسلمانوں میں بیداری اور آگہی کو فروغ دیا اور انہوں نے نہ
صرف برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو حریت کا درس دیا بلکہ انہوں نے اپنی
اردو شاعری اور باالخصوص فارسی کلام میں دنیا بھر میں فارسی بولنے اور
سمجھنے والوں کے دلوں میں آزادی کی تڑپ پیدا کی ۔ علامہ اقبال نے بجا طور
پر فرمایا ہے کہ ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ ‘ ہم مسلم اُمہ کے نامور
افراد کی زندگی اور کارناموں پر غور کریں تو علامہ اقبال کے اس ارشاد کی
حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے میں ذات باری تعالیٰ کا انتہائی شکر
گزار ہوں کہ مجھے اس زندگی میں ہزاروں عظیم ہستیوں اور شخصیات سے ملاقات کا
شرف حاصل ہوا جنہوں نے میری زندگی پر گہرے نقوش چھوڑے ‘ یہ بات سو فیصد
درست ہے کہ انسان اپنی محبت سے پہچانا جاتا ہے ‘ مجھے اپنی صحافتی زندگی کے
دوران بڑے بڑے مردانِ مومن صاحبان علم و فضل اور دانشمندان بصیرت و حکمت سے
ملنے اور ان سے فیض حاصل کرنے کا اتفاق ہوا جن کی ساری زندگی دوسروں کیلئے
مشعل راہ ثابت ہوئی ‘ یہاں ایسی نامور ہستیوں کا تذکرہ کرنے کیلئے سینکڑوں
نہیں بلکہ ہزاروں اوراق بھی کم ہوں گے ۔ ان عظیم شخصیات اور ہستیوں میں ایک
خواجہ امان اﷲ مرحوم و مغفور بھی تھے جو 16 اپریل بروز جمعتہ المبارک 2010ء
میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ‘ ان کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت
کی ۔ خواجہ امان اﷲ نہایت متقی ‘ ایک عظیم مومن دانشور تھے جن کا دل
مسلمانوں کی خیر خواہی اور اسلام کی سربلندی کے جذبات و احساسات سے معمور
تھا ۔ خواجہ امان اﷲ سے مجھے ساٹھ کی دہائی کے شروع میں ملنے کا اتفاق ہوا
جب سیٹھ احمد داؤد مرحوم نے حکومت سے پروگریسو پیپرز لمیٹڈ کے تحت شائع
ہونے والا اخبار امروز اور پاکستان ٹائمز خریدا ۔ خواجہ امان اﷲ مرحوم پی
پی ایل کے چیف ایگزیکٹو تھے اور ملک مشتاق علی خان کمپنی کے سیکرٹری تھے ‘
بعد میں داؤدگروپ نے بوریوالہ ٹیکسٹائل ملز خریدی ۔ تو خواجہ امان اﷲ اس
ملز کے بھی چیف ایگزیکٹو کے عہدے پر فائز ہوئے ۔ خواجہ امان اﷲ داؤد گروپ
کے تمام صنعتی اداروں کے سینئر ڈائریکٹر بھی رہے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ خواجہ
امان اﷲ ہی پنجاب میں داؤد گروپ کی ترقی کے حقیقی روح رواں تھے ۔ خواجہ
صاحب طویل عرصہ تک داؤد کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو بھی رہے ۔ خواجہ صاحب
نہایت زیرک ‘ دانشمند اور بڑے مشفق انسان تھے جن کے دفتر کے دروازے ہر
چھوٹے بڑے فرد کیلئے ہر وقت کھلے رہتے تھے ۔ خواجہ صاحب نے لاکھوں لوگوں کی
ہر ممکن امداد کو اپنی زندگی کا مقصد بنا رکھا تھا ‘ انہوں نے جی او آر
لاہور میں نہایت خوبصورت اور عظیم الشان مسجد تعمیر کی ۔ بلکہ انہوں نے
مغربی اور مشرقی پاکستان اورپھر بنگلہ دیش کے بے شمار مدارس دین اسلام کے
فروغ کیلئے قائم کئے اور اپنی زندگی اسلام کیلئے وقف کئے رکھی۔ خواجہ امان
اﷲ کی مالی امداد اور تعاون سے ہزاروں بچوں نے اعلیٰ تعلیم پائی اور زندگی
کے مختلف شعبوں میں ملک و قوم کی گرانقدر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ خواجہ
امان اﷲ 4 نومبر1926 ء کو خواجہ عبیداﷲ مرحوم سابق جائنٹ (برطانوی ہند)
سیکرٹری کے ہاں پیدا ہوئے جو انڈین ٹیرف کمیشن کے چیئرمین بھی رہے ۔ انہوں
نے سینیٹ سٹیفن کالج دہلی سے معاشیات میں بی اے آنرز کیا۔ جہاں انکا نام
واحد مسلمان کی حیثیت سے رول آف آنرز پر موجود ہے ‘ سابق وزیراعظم ذوالفقار
علی بھٹو مرحوم نے انہیں اکنامک افیئرز میں معاون خصوصی کے عہدے کی پیشکش
کی لیکن انہوں نے شکریہ کے ساتھ معذرت کرلی اور پھر فیروز قیصر مرحوم اس
عہدے پر فائز ہوئے ۔
خدمات
جناب خواجہ امان اﷲ مرحوم ایک ہر دلعزیز دینی و سماجی شخصیت تھے ‘ تمام
مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ آپ کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے
تھے ‘ آپ طبعاً کم گو تھے ۔ مزاج میں نرمی اور حلاوت تھی ۔ انتہائی خوش
لباس اور خوش گفتار تھے ‘ فطرتاً غریب پرور تھے ۔ معاشرے کے پسے ہوئے طبقات
اور نادار افراد سے بڑی محبت رکھتے تھے اور عملی طور پر ضرورت مندوں کی مدد
کیلئے ہمیشہ تیار رہتے تھے ۔ ملکی اور بین الاقوامی مسائل اور حالات حاضرہ
پر آپ کی گہری نظر تھی ۔ پاکستان اور پاکستان میں رہنے والوں کا درد ہمیشہ
آپ کے سینے میں موجود رہتا تھا ۔ شعرو سخن کا نہایت نفیس ذوق رکھتے تھے اور
تصوف آپ کا پسندیدہ موضوع تھا ۔ اولیاء کرام سے والہانہ عقیدت و محبت رکھتے
تھے ۔ بالخصوص حضرت سید علی بن عثمان ہجویری المعروف حضرت داتا گنج بخشؒ
‘حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی ؒ اور حضرت شاہ محمد غوث ؒ کے بہت عقیدت
مند تھے ۔ اولیاء کا ملین سے آپ کی محبت کا یہ حال تھا کہ قبل از وصال ہی
حضرت حافظ و قاری شاہ شمس قادری ؒ کے احاطے میں اپنی قبر کا انتخاب کرلیا
تھا ۔ آپ کی نماز جنازہ میں ہر مکتبہ فکر کے لوگ شامل تھے۔ خداوند کریم
حضورؐ کے طفیل آپ کے درجات بلند فرمائے ‘ آپ کو حضورؐ کی قربت نصیب ہو اور
آپ کی تربت پر ہمیشہ اﷲ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو ۔ آپ کے تمام
صاحبزادگان کو اپنے والد گرامی قدر کے نقش قدم پر چلنے اور آپس میں پیار
محبت اور اتفاق کے ساتھ رہنے کی توفیق اور سعادت نصیب ہو ۔ ( آمین)مرحوم کی
روح کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی اور محفل میلاد آج 19اپریل بروز ہفتہ
ان کی رہائش گاہ 3چنبہ ہاؤس لین گالف روڈ جی او آر ون پرہوگی ۔ |