کائنات میں ہر ایک کے پاس جس طرح آنکھ ناک اور ناک نقشہ ایک سا نہیں اسی
طرح ہر انسان کے پاس دل بھی الگ احساسا ت اور محسوسات کے حامل ہیں۔ دل کے
اندر موجوددوسروں کے لئے ہمدرردانہ احساس وہ چیز ہے جو ہر ایک کے پاس نہیں
ہوتا یقین نہ آئے تو اپنے آس پاس نظر دوڑائیے ہر کوئی اپنی فکر میں نظر آئے
گا اور اپنی فکر میں غرق اگر کسی کو کسی دوسرے کا نقصان بھی کرنا پڑ جائے
تو 'اُس' کسی کو کوئی پروا اور پریشانی نہیں ہوگی ۔ آج کے دور میں یہ عام
سی بات اور قابل قبول سمجھا جانے لگا ہے کہ اگر آگے جانا ہے تو کچھ کو بے
وقوف بنا کر ان کا فائدہ اٹھا لیا جائے اور اگر ضرورت پڑے تو کسی کو ٹانگ
سے کھینچ کر پیچھے کھڑا کر دیا جائے یا ٹانگ اڑا کر گرا دیا جائے۔
کائنات میں خدا نے کچھ اصول بنائے ہیں ان میں سے ایک اصول جو کہ ہر جگہ
لاگو ہوتا ہے وہ ہے کہ ہر عمل کا ایک ردعمل ہوتا ہے مطلب جو کچھ بھی آپ عمل
کر رہے ہیں ایکشن لے رہے ہیں اس کا کوئی نہ کوئی جواب، بدلہ یا ری ایکشن
ضرور آئے گا اور مزے کی بات یہ ہے کہ ری ایکشن کا انتظام کوئی انسان نہیں
کائنات میں موجود قوتیں خود کار طریقےسے کر دیتی ہیں۔
کائنات میں ہر شے جو کہ موجود ہے کسی نہ کسی قانون پر یا فطرت کے بتائے
طریقے پر عمل ضرور کر رہی ہے کبھی بھی انسان کے علاوہ باقی کوئی شے ان
اصولوں سے منحرف نہیں ہوسکتی ۔
اسی لئے تو کہا جاتا ہے کہ آپ کا چھوٹے سے چھوٹا نیک عمل ہو یا بد عمل بھی
رائیگاں نہیں جانے دیا جاتا کیونکہ کائنات میں آپ اپنے عمل کے ذریعے جو بھی
حصہ ادا کر رہے ہیں اس نے آپ کے پاس واپس ضرور آنا ہے اور آپ کو بدلہ ضرور
دلانا ہے۔ اکثر بدلہ دیر سویر سے آسکتا ہے مگر آتا ضرور ہے ۔ اسی طرح مختلف
اشکال میں آتا ہے اکثر آپ کو پتہ نہیں ہوتا کہ کب کہیں پر آپ کے لئے کوئی
انجانی مدد آگئی اکثر غیر متوقع نقصان کی صورت آگئی یہ سب چیزیں اکثر اعمال
سے آتی ہیں یا ان مواقع پر آپ کیا کر رہے ہیں آگے زندگی کے پڑاؤ میں آپ کو
یہ عمل مدد یا صلہ دے گا۔
اکثریت کو لگتا ہے کہ اگر وہ بے وقوف بنا کر یا توڑ مروڑ کر دوسروں کو
نقصان دے کر اپنا کام نکال رہی ہے اور خود صرف فائدے میں جارہی ہے اور باقی
سب کو نقصان دے رہی تو اس سے بڑی حماقت کوئی نہیں کیونکہ آپ انسانوں کو
دھوکا ضرور دے سکتے ہیں مگر کیا کائنات کے اصول و ضوابط کو بھی دھوکا دیا
جاسکتا ہے؟ |