انسان

 تحریر : محمدعمران ظفر مغل ہرن پور

اﷲ تعالیٰ نے انسان کو بہت سی خو بیو ں سے نوازا ہے اور اس کے اندر بہت سے صلا حیتیں رکھیں ہیں اب اختیار بھی انسان کے پاس ہے کہ وہ اپنی کن خوبیوں اور صلا حیتو ں سے کام لیتا ہے جو لفظ انسان ہے اس میں حروف ا+ن+س+ا+ن ہیں انہی حروف میں ا+ن+س سے ُانس بنتا ہے اور انہی میں سے ا+ن+اسے اناہے یعنی انسان میں اُنس بھی ہے اور انا بھی ہے۔

خدا کی ذات تک پہنچنے کے کئی راستے ہیں جن میں عبادات ہیں خد مت ِ خلق بھی خدا تک پہنچنے کا راستہ ہے اور بھی بہت سے راستے ہیں ایک راستہ محبت اور پیار کا بھی ہے اس ذات سے محبت کی جا ئے اس کی مخلوق سے پیار کیا جا ئے یعنی جوپہلا پہلو انسان کا ہے اُنس اس میں اضا فہ کیا جا ئے تو اس ذات تک رسا ئی حا صل ہوتی جا تی ہے اوراُنس میں کمی ہو گی تو اس ذات سے دوری ہوتی جا ئے گی۔

راستے دو ہی ہیں ۔ رحمن والا راستہ اور دوسرا شیطان والا راستہ۔ اُنس میں اضافہ کرتے جائیں گے تو پھر رحمن والے راستے کے مسافربن جائیں گے اور اگر انّا والا پہلو غالب آجائے گا تو پھر شیطان والے راستے پر چل نکلیں گے۔ حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ بہادر شخص وہ ہے جواپنے غصے پر قابو پالے۔ اور ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ جو شخص جس چیز سے دنیا میں پیار کرتاہے اس کا انجام اس کے ساتھ ہی ہو گا۔

ذرا سوچیئے! ہم میں کون سا عنصر غالب ہے اُنس والا یا انّا والا۔ ہم مخلوق سے پیار کرتے ہیں یا پھر ہر وقت غصے کا شکار رہتے ہیں۔ خداکو گواہ بنا کر خود ہی فیصلہ کر لیں۔ اگر تو اُنس والا پہلو غالب ہے تو اس ذات کا شکر ادا کریں۔ جس نے یہ توفیق بخشی ہے اور اگر انّا والا پہلو غالب ہے تو اس ذات پاک سے معافی طلب کریں۔ اور اُنس والا راستہ اختیار کرنے کی نیت اور کو شش کریں۔ پھر وہ منزل ضرور ملے گی جس کی تلاش میں ہم رہتے ہیں یعنی رحمن والا راستہ اور حقیقی منزل۔۔۔۔ خدا عمل کی توفیق دے۔(امین)

MUHAMMAD IMRAN ZAFAR
About the Author: MUHAMMAD IMRAN ZAFAR Read More Articles by MUHAMMAD IMRAN ZAFAR: 29 Articles with 38085 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.