پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر امریکہ اور بھارت کی خونخوار نظریں

امریکا اور بھارت کی خونخوار نظریں کسی باز اور گِدھ کے مانند پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے تعاقب میں لگی رہتی ہیں کہ کب انہیں موقع ملے اور یہ کب اِس پر جھپٹ پڑیں اور اپنے اِس ناپاک مقصد کے لیے راہ ہموار کرنے کے لئے یہ دونوں پاکستان کی بقا و سلامتی اور خود مختاری کی دشمن قوتیں گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان کی جوہری صلاحیتوں اور اِس کے ایٹمی پروگراموں کے خلاف مسلسل منفی پروپیگنڈوں کا سہارا لئے ہوئے ہیں اور اِس سے متعلق آئے روز ایک ایسے َانہونے انکشاف اور انکشافات گڑہ کر سامنے لاتی ہیں کہ خود پاکستانی حکومت اورعوام سمیت پاکستان سائنسدان بھی نہ صرف حیران رہ جاتے ہیں بلکہ اِس سے اِن کی پریشانیوں میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

خبر یہ ہے کہ ایک” بلیٹن آف دی اٹامک ساینٹسٹ“ نامی تکنیکی جریدے نے امریکہ کے نامور جوہری تحقیق کاروں رابرٹ ایس نورس اور ہینس کرسٹین سن کے حوالے سے پاکستان کی جوہری صلاحیتوں سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان نے محض 10برس کے عرصے میں اپنی جوہری ہتھیاروں کی تعداد کو دگنا کر لیا ہے اور اِس نے یہ بھی لکھا ہے کہ پاکستان نئے جوہری میزائل بنانے اور نصب کرنے کے علاوہ جوہری مواد(فیساٹل میٹریل) کی تیاری کے لئے بھی اپنی استعداد میں اضافہ کررہا ہے اور اِس کے ساتھ ہی اِس میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اسلحے کی تعداد جو 70 تھی وہ اب90 تک پہنچ چکی ہے اور ان جوہری تجزیہ نگاروں نے یہ بھی کہا ہے کہ اب جوہری میدان میں پاکستان کے حوالے سے اِس کے آئندہ کے عزائم سے متعلق پیشگوئی کرنا ممکن نہیں۔

اِسی کو جواز بناتے ہوئے بھارتی حکمرانوں سمیت بھارتی میڈیا اور بھارتی فوج کے سربراہ نے بھی اپنے یہاں(بھارت) کے علاوہ ساری دنیا میں بھی پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور اِس کی جوہری صلاحیتوں پر پاکستان دشمنی پر مبنی منفی پروپیگنڈوں کا ایک ایسا سلسلہ شروع کر رکھا ہے کہ جس سے یہ اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت پاکستان کے ایٹمی پروگراموں اور اِس کے ایٹمی اثاثوں سے کس قدر خوف زدہ رہتا ہے کہ اگر اِسے کہیں سے بھی پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق زراسا بھی کوئی سوراخ مل جاتا ہے تو وہ اِس میں سے بھی پاکستان میں گھسنے کی کوشش کرتا ہے اور اِس ننھے سے سوراخ کو بھی اپنا بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈہ کر کے اتنا بڑا کر دیتا ہے کہ وہ چھوٹا سا سوراخ پھر سوراخ نہیں رہتا اب اِسی کو ہی دیکھ لیجئے کہ ایک بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی فوج کے سربراہ جنرل دیپک کپور نے بھی پاکستان کی جانب سے جوہری ہتھیاروں میں اضافے کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کم سے کم جوہری دفاعی صلاحیت سے تجاوز کر گیا ہے اور ان کا اِس موقع پر یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے امریکی میزائلوں کی رینج بڑھانا باعث تشویش ہے جو میں سمجھتا ہوں کہ بھارت کو پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور اِس کے جوہری صلاحیتوں سمیت اِسے ایٹمی پروگراموں پر اپنے خدشات اور تحفظات کا اظہار کرنا فضول ہے کیوں کہ پاکستان کو کبھی بھی بھارت کے ایٹمی پروگراموں اور اِس کی صلاحیتوں سے خطرہ لاحق نہیں ہوا تو پھر بھارت کو کیا پڑی ہے کہ وہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیتوں اور اثاثوں سے خوفزدہ ہو۔

یہ بات جو کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے اور جِسے اَب ہر کوئی اچھی طرح سے جانتا ہے کہ دنیا پر جدید ایٹمی اور جنگی سازو سامان کے ساتھ اپنی گرفت مضبوط رکھے ہوئے امریکا کو پاکستان جیسے ایک غریب اور اِس کے ہی دیئے گئے قرضوں پر پلنے والے ملک کی جوہری صلاحیتوں اور اِس کے ایٹمی پروگراموں اور اثاثوں پر گاہے بگاہے کیا پہلے ہی کم تشویش لاحق رہتی ہے کہ جو اَب بھارت کو بھی کیا پڑی ہے کہ وہ بھی امریکی آشیرباد سے اِس عمل میں کود پڑا ہے یا پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے اپنے ہی خوف سے بے شمار ایسے انجانے مخمصوں میں مبتلا رہنے کی وجہ سے اُسے پاکستان کے ایٹمی پروگراموں اور منصوبوں پر تحفظات لاحق ہوگئے ہیں کہ جن سے اِسے اَب نکلنا بہت ہی مشکل ہوچکا ہے حالانکہ اِس کا نتیجہ لاحاصل ہے اور یوں ہی اِس کا جنوبی ایشیا جیسے خطے میں اپنے جنگی جنون اور اپنی ایٹمی برتری کے گھمنڈ میں مبتلا رہنے کے باعث پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور جوہری صلاحیتوں کے لاحق مرض میں مبتلا ہونا نہ صرف حکومت پاکستان کے لئے ہی سخت تشویش اور درِسر کا باعث بنا ہوا ہے بلکہ اِس کے لئے ایک ایسی حیرانگی کا بھی باعث ہے کہ جس نے اُسے اور ساری پاکستانی عوام کو بھی پریشانی سے دوچار کر رکھا ہے۔

جبکہ اِس طرح سے امریکہ کی دیکھا دیکھی بھارت کا پورے جنوبی ایشیا میں خود کو خطے کا دادا ثابت کرانے کا عزم اور پاکستان کے جوہری اور ایٹمی پروگراموں کے حوالوں سے خدشات اور مخمصوں میں جکڑے جانا نہ صرف پاک بھارت تعلقات کو ہی سبوتاژ کرنے اور اِن میں مزید دوریاں پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ناقابلِ تلافی نقصان کا بھی باعث بن سکتا ہے بلکہ اگر یہاں یوں بھی کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ آئندہ آنے والے وقتوں میں بھارت کی طرف سے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو تنازعے کی شکل دے کر اِس قسم کی مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جانا اور اِس کی جانب سے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور ہتھیاروں کے خلاف عالمی سطح پر یوں کھلم کھلا زہر افشانی کرنے کا بھارتی جنون کسی وقت بھی خطے میں ایٹمی جنگ جیسے بڑے مسئلے کو جنم دینے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972413 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.