امریکی کھوجی پریشان اور امریکی عقل دنگ ہے

کی کھوجی پریشان اور ۔۔ ۔امریکی عقل دنگ ہے ۔۔۔پاکستانی جوہری ہتھیا ر محفوظ ہیں ۔۔۔ مگرکن مقامات پر ؟؟

کیا امریکی ہمدردیاں پاکستان کے جوہری اثاثوں تک رسائی کے لئے ہیں۔۔۔؟

گزشتہ کئی ماہ سے امریکی کھوجیوں کو ایک بڑی پریشانی یہ بھی لاحق ہوگئی ہے کہ پاکستان کے جوہری اثاثے کن مقامات پر موجود ہیں اور اس کے ساتھ ہی اِن امریکی کھوجیوں کی عقل بھی دنگ ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار محفوظ بھی ہیں جہاں تک خود اِن کی بھی رسائی اب تک ممکن نہیں ہوسکی ہے یہ یقیناً ہم پاکستانیوں کے لئے انتہائی حوصلہ افزا امر ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہیں جن تک کسی بھی دشمن کی نظر نہیں جاسکتی اور جن پر پوری پاکستانی قوم کو فخر ہے کہ یہ ہماری بقا و سالمیت کے ضامن بھی ہیں۔

البتہ !اس خبر کے پیچھے کیا راز پوشیدہ ہے اِسے جانچنے کی بھی اشد ضرورت ہے جس کی پوری ذمہ داری حکومت، سیاستدانوں، عوام اور اِن پاسبان ِ وطن پر بھی عائد ہوتی ہے جن کے پہاڑ جیسے مضبوط کاندھوں پر پوری پاکستانی قوم کو فخر ہے اور قوم یہ بھی امید رکھتی ہے کہ امریکا، بھارت، اسرائیل اور کوئی بھی دوسرا پاکستان دشمن اور حاسد ملک اپنے ان ناپاک عزائم میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکے گا جووہ چاہتا ہے۔

جس طرح گزشتہ دنوں امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی(سی آئی اے) کے ڈائریکٹر لیون پینیٹا نے لاس اینچلس میں پیسفک کونسل برائے عالمی پالیسی کے زیر اہتمام ہونے والے فورم سے اپنے خطاب میں اور پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بڑے معنی خیز انداز سے کہاہے کہ ہاں! پاکستان کے جوہری اثاثے محفوظ تو ہیں مگر اس بات کا علم نہیں کہ پاکستان کے یہ ہتھیار کہاں رکھے گئے ہیں؟ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ تاہم یہ کہ طالبان کی پاکستان کے جوہری اثاثوں تک رسائی کے خدشے کے باعث امریکا صورت حال پر نظر رکھے ہوئے۔۔ یہاں میرا خیال یہ ہے کہ لیون کا کیا مطلب ہے کہ پاکستان اپنی تاریخ کے اِن نازک دور میں امریکی ملنے والی امداد اور ہمدردیوں کے عوض پھول کر یہ بھی اِسے بتا دے کہ ہمارے جوہری ہتھیار کن مقامات پر ہیں تاکہ یہ حاسد امریکا ایک لمحہ بھی ضیاع کئے بغیر ہمارے ایٹمی ہتھیاروں تک رسائی حاصل کرلیں اور پاکستان خالی ہاتھ رہ جائے۔

ٓاِن حاسدوں نے تو حد ہی کردی کہ پاکستان نے ایٹمی صلاحیت کیا حاصل کرلی بھارت سمیت امریکا اور اسرائیل کی نظر میں اس کے جوہری اثاثے کھٹک رہے ہیں اور اِن کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار اس سے چھین لئے جائیں اور پاکستان کو نہتا کردیا جائے تو پھر یہ اِس کو شکاری باز کے مانند دبوچ لیں مگر ان پاکستان حاسدوں اور دشمنوں کے یہ خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکیں گے اور انہیں ہر موڑ پر پسپائی ہوگی کیوں کہ پاکستان کوئی تر نوالہ نہیں کہ اِسے ہڑپ کرلیا جائے۔ اس موقع پر پاکستان سے حسد کرنے والے یہ بات بھی اچھی طرح جان لیں کہ پاکستان تا قیامت رہنے کے لئے وجود میں آیا ہے اور قیامت تک یہ دنیا کے نقشے پر یوں ہی چمکتا دمکتا رہے گا جبکہ اس کے حاسد خود ملیامیٹ ہوجائیں گے۔

مولانا رومی کا ایک قول ہے کہ ” حسد سے باز، کوئے بن جاتے ہیں “ اور اس، میں کوئی شک نہیں کہ امریکا، بھارت اور اسرائیل حسد میں جل جل کر ایسے ہوگئے ہیں کہ یہ باز سے کوئے بن گئے ہیں یعنی یہ اپنی یہ خصلت بھی بھول چکے ہیں کہ یہ بھی تو اپنی جگہہ ایک ایٹمی ملک ہیں۔۔ بہرحال! خلیل جبران نے کبھی ایسے ہی کسی حاسد سے متعلق کہا تھا کہ ” میں نے ایک حاسد کو دیکھا جو خارش زدہ کتے کی طرح اپنے زخموں کو خود ہی چاٹ رہا تھا “ آج امریکا کی مثال بھی اَس حاسد سے کچھ مختلف نہیں ہے کہ جواپنے زخموں کو اَس خارش زدہ کتے کی طرح گھوم گھوم کر اور کبھی بھارت تو کبھی اسرائیل کو چوکھٹوں پر لوٹ پوٹ کر مختلف حیلے بہانوں سے خود ہی چاٹ رہا ہے اسی طرح یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حسد یہ نہیں کہ کوئی چیز میرے پاس کیوں نہیں ہے؟۔ بلکہ حسد یہ بھی ہے کہ کوئی چیز کسی دوسرے کے پاس کیوں ہے؟ اور آج امریکا حسد کے اس مرض میں پوری طرح سے مبتلا ہوچکا ہے کہ ایٹمی صلاحیت جو صرف (امریکا) میرے پاس تھی وہ پاکستان جیسے غریب اور میرے مقروض کے پاس کیسے آگئی؟ یہ اس ناسور جیسے مرض میں مبتلا ہو کر خود اپنی ہی حیات کم کئے جارہا ہے اسی طرح اگر امریکا سے متعلق یہ بھی کہا جائے کہ امریکا حسد کرنے والا وہ ملک ہے جو اپنی حسد کی آگ کو ٹھنڈی کرنے کے لئے وہ سب کچھ کر گزرتا ہے جو کسی تجربہ کار حاسد کے انتقام لینے کے ہتھیار ہیں جن میں الزام لگانا، کان بھرنا، چغلی کرنا اور تباہی کی امید رکھنا شامل ہیں اِسی طرح آج اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ امریکا اس معیار پر پورا اترتا ہے کہ اس نے پاکستان کے لئے کسی ماہر حاسد کے انتقام کے یہ تمام ہتھیار بے فکری سے استعمال کر ڈالے ہیں اِسے امریکا کی حسد کہیں یا اس کا غرور کہ یہ اب تک اس ہی میں پھولا نہیں سما رہا ہے کہ دنیا کا واحد سپر طاقت صرف میں ہی ہوں اور جو میں چاہے دنیا بھر میں کرتا پھروں کوئی مجھے پوچھنے والا نہیں ہے۔۔۔ کیوں کہ میں دنیا کا واحد سپر طاقت ہوں اور اس لحاظ سے باقی دنیا کی میرے سامنے کوئی حیثیت نہیں اور میری قدآوری کے احترام میں بالخصوص غریب اور ترقی پزیر ممالک میرے آگے پیچھے ہاتھ باندھے جی حضوری کرتے پھریں اور میں جنگل کے شیر کی طرح اِن سب کو ڈھاریں مارتا رہوں مگر یہ شاید اب اس کی شدید غلطی اور خوش فہمی کے سِوا اور کچھ نہ ہو گا کہ اب اسے اپنے اس خول سے باہر نکل کر اس حقیقت کو بھی تسلیم کرلینا چاہئے کہ اس کی دادا گیری ختم ہورہی ہے اور اب دنیا اس کے خلاف اٹھ کھڑی ہونے کو ہے جس کی اب صرف ایک للکار کی ضرورت ہے اور پھر امریکا سے خائف دنیا اس کی اینٹ سے اینٹ بجا کر رکھ دے گی اور امریکا جو آج اپنی بے انتہا طاقت اور جدید ترین اور مہلک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہے سب کے سب دھرے رہ جائیں گے اور امریکا کا سارا گھمنڈ خاک میں مل جائے گا اور یہ دنیا کے لئے نشان عبرت بن جائے گا اِسے اَس آنے والے وقت سے قبل اپنا احتساب خود کرتے ہوئے اپنی اصلاح کرلینی چاہئے قبل اس کے کہ یہ حقیقت بن جائے کہ دنیا کا وہ سپر پاور ملک جو امریکا کے نام و شان اور اپنے فوجی دبدبے سے جانا اور پہچانا جاتا تھا جس کی انگلیوں کے نیچے دنیا کو تہس نہس اور تباہ و برباد کر دینے والا بٹن ہوتا تھا آج وہ ملک خود ہی اپنے جنگی جنون کے ہاتھوں ہی خود لٹ پٹ کر دنیا کے لئے نشانِ عبرت بن گیا۔

ٓآج امریکا کو پاکستانی جوہری ہتھیاروں کی حفاظت سے متعلق کئے گئے حکومت پاکستان کے ان اقدامات سے بھی یہ اندازہ ہوجانا چاہئے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار محفوظ ہیں اور ان تک کسی پرندے کی بھی رسائی ممکن ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے اور اس سے زیادہ اور کیا بات ہوگی کہ وہ امریکی جاسوسی کے ادارے جو دنیا بھر میں کسی بھی ملک میں جاسوسی سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لئے کتوں کی طرح سونگھتے پھرتے ہیں ان تک کو جب پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق کچھ نہیں پتہ تو پھر کوئی للو پنجو کیا بیجتا ہے کہ کوئی پاکستانی ایٹمی اثاثوں تک پہنچے سکے۔

لہٰذا! امریکا، بھارت، اسرائیل اور دوسرے ممالک جو پاکستان کے جوہری اثاثوں سے حسد میں مبتلا ہیں اِن سب کو چاہئے کہ وہ چارلس ڈکنز کے اس قول پر ” حسد تباہ کردیتا ہے اور دائمی غم عطا کرتا ہے“ عمل کرتے ہوئے اپنی تباہی اور اس دائمی غم سے بھی بچیں جو حسد میں جل کر اِن سب کا مقدر بن سکتا ہے اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف منفی پروپیگنڈوں کا سلسلہ بند کرتے ہوئے پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے آگے آئیں تاکہ پاکستان بھی ان کے شانہ بشانہ اِن کے ہم پلہ اور ہم نوالہ بن کر کھڑا ہوسکے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972293 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.