کسی ملک میں وہاں کے وزیر بجلی و پانی و پاور و انڈسٹری وعوامی فلاح وبہبود
نے ایک نجی ملاقات میں اپنے محکمے کے اعلیٰ عہدے داروں کو مدعو کیا ۔۔۔۔۔
جس میں انہوں نے بجلی کی بچت کے منصوبوں اور چوری کی روک تھام پر غور و خوض
کیا ۔۔۔۔۔ اس کے بعد شرکاء کی خاطر تواضع کی گئی اور آف دی ریکارڈ احکامات
صادر کئے گئے اور کچھ نجی مشورے بھی دئے ۔۔۔ ۔۔ اس نجی محفل کا حال ایک
اعلیٰ عہدے دار نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کے وعدے پہ ایک صاحب کو سنایا
۔۔۔۔۔ اُس ملک میں وہ صاحب ہمارے جاننے والے نکلے ۔۔۔۔۔ ہم آپ سے اِس کو
آگے نہ سنانے کے وعدے پہ شئیر کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔ تو سنیے!
پکڑو جو بجلی چور تو سب کے گلے پڑیں
ایسا کرو ٹرانس۔۔فار۔۔مر۔۔اتار لو
شادی ہو ‘ میلادِ نبیﷺ، لیکن غریب ہوں
قمقمے لگے ہوں جن کے گھر‘ اتار لو
سرکاری محکموں میں اپنے دوست یار ہیں
جگی نہ دے دو ماہ کا بل ‘ میٹر اتار لو
سرچارجِ غربت دیں گے جب سڑیں گے دھوپ میں
کچے سبھی مکانوں سے چھپر اتار لو
بجلی نہیں سیلاب میں دیواریں ڈھے گئیں
ایسا کرو تم رات میں چادر اتار لو
سیکریٹری بننا ہے تو‘ آ میرے پاس بیٹھ
جارجٹ پہنو مگر استر ‘ اتار لو
پیو پیو جھجکنا کیا‘ ملے گی نہ ایسی
جتنی جگہ ہے پیٹ میں جی بھر اتار لو
آخر تیمم کس لئے‘ بجلی کی کمی ہے
مسجدوں سے پانی کی موٹر اتار لو
گربہ گشتن روزِ اول‘ ہے میرا اصول
جھگڑے جو بجلی کے لئے تو سر اتار لو
(ڈاکٹر ریاض احمد) |