قارئین آپ حامد میر کے ساتھ ہیں یہ آئی ایس آئی کے ساتھ

حامد میر ایک سنیئر صحافی ہیں سب جانتے ہیں مگر ایسے بڑا صحافی یا غیر مشروط سچا صحافی بغیر سوچے سمجھے نہیں کہا جاسکتا۔ سچ اپنا اپنا ہوتا ہے۔ ہماری صحافتی تاریخ میں سچے اور بہادر صحافی تھے اور ہیں جن پر ساری صحافتی دنیا یقین رکھتی ہے اور احترام کرتی ہے، انہیں اپنا نمائندہ اور لیڈر سمجھتی ہے، سب سے بڑی مثال مجید نظامی صاحب کی ہے انہوں نے سچ بولا اور وہ سب کا سچ بن گیا۔ کلمہ حق اس کے لیے سب سے مناسب لفظ ہے، جابر سلطان کے سامنے احتجاج کیا دنیا دنگ رہ گئی انہوں نے کبھی ملک کے قومی اور دفاعی اداروں پر الزام نہیں لگایا جبکہ انہیں جتنا تنگ کیا گیا اسکی مثال نہیں ملتی۔

مجید نظامی ایسی تنقید کرتے ہیں جسے جابر سلطان بھی سنتے ہیں، ایک بار جنرل ضیاء کی صدارت میں جو باتیں نظامی صاحب نے کیں وہ برداشت بھی کی گیئں اور انجوائے بھی کی گیئں، جنرل ضیاء کا یہ جملہ تاریخ ہے کہ میں مجید صاحب کی گفتگو کے بعد صابر سلطان ہوگیا ہوں، جابر کو صابر بنانا ایک عظیم بہادر سچے بے غرض مجاہد صحافی کا کام ہے، اور اب صحافت ایک کاروبار ہے-

حامد میر پر حملے کے فوری بعد میڈیا اور خاص کر جیو نے پاکستان مخالف پروپیگنڈے کے دریا بہا دیئے گئے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ عام ہے ٹارگٹ کارروائیاں بھی عام ہے پر بے نتیجہ ہیں کچھ پتا نہیں چلتا صحافی بھی شہید ہوئے سینکڑوں لوگ گولی کا نشانہ بنے، کسی ایک دہشت گرد کو سزا نہیں ملی نہ گرفتاری ہوئی نہ گرفت مضبوط ہوئی مگر گولی کے مقابلے میں گالی کا طریقہ اختیار کرنا قطعا مناسب نہیں-

ہم حامد میر کی عزت احترام کرتے ہیں مگر ہم اپنے ملک کے ساتھ ہیں ہم اپنے قومی ادارے آئی ایس آئی کے ساتھ ہے، ہم حامد میر کے لیے صرف دعا کرسکتے ہیں دوا نہیں کرسکتے۔ اس میڈیا گروپ نے صحافیوں کو تقسیم کردیا ہے، اس سے پہلے بھی اس ادارے کی پالیسی دوسرے چینلز سے الگ رہتی ہے، انہوں نے پاکستان میں رہ کر بھارت کی مدد کی ہے۔ بمبئی حملوں کے حوالے سے اجمل قصاب کے لیے جو کچھ اس پاکستانی میڈیائی ادارے نے کیا وہ بھارتی میڈیا بھی نہیں کرسکا۔

اب تو وہ بہت ایکسپوز ہوگئے ہیں ایک اخبار اور ایک ٹی وی چینلز جو کچھ کہہ رہا ہے دوسرا ٹی وی چینلز نہیں کہہ رہا بلکہ وہ اسکے مخالف صورتحال کے بارے میں پروگرام کررہا ہے، ہم لوگ حامد میر کے ساتھ ہیں اللہ اسے لمبی زندگی دے مگر زندگی گزارنے کا سلیقہ بھی آنا چاہیے اس کے ٹی وی چینلز کے ساتھ نہیں ہے یہ چینلز ملک کے خلاف ہے حامد میر اور اسکا چینلز فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف بھونکتا بہت ہے آئی ایس آئی ہمارا فومی سلامتی کا ادارہ ہے اس کے خلاف کوئی الزام تراشیاں برداشت نہیں کی جائے گی، ہنر مندی بھی کوئی چیز ہوتی ہے، جیو کے پاکستان میں ادارے ہے اور جیو کے مالکان خود دبئی بیٹھ کر یہ تمام مہم جوئی کر رہے ہیں، انکا تو سارا خاندان دبئی شفٹ ہوچکا ہے اور پاکستان میں مرنے مارنے کے لیے اپنے ملازم اور صحافیوں کو چھوڑ دیا گیا ہے اپنے لیے سکیورٹی کے انتظام اور جو میدان جنگ میں ہیں انکے لیے کوئی بندوبست نہیں ہے، کراچی میں اسی دن شام میں سابق جنرل مشرف بھی آئے انہیں غدار ثابت کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا مگر انکی سکیورٹی بے مثال تھی آدھا شہر مفلوج کرکے رکھ دیا گیا تھا، مگر حامد میر کے ساتھ کون تھا بقول خود اسکے کہ اسے دھمکیاں مل رہی تھیں،، اب تو دھمکیاں دھماکوں سے بھی زیادہ خطرناک اور تشویشناک ہوچکی ہیں-

ملک کے احساس ترین قومی اداروں کو کمزور کرنے کی سازش نا فابل برداشت ہے، کیا ہم نے آئی ایس آئی حامد میر جیسے لوگوں پر حملوں کے لیے بنائی تھی کیا حامد میر کی ڈی جی آئی ایس آئی سے جنرل ظہیرالاسلام سے کوئی ذاتی دشمنی ہے، کیا اسکے لیے انہوں نے یا انکے بھائی عامر میر نے وزیراعظم سے بات کی تھی کوئی کارروائی جو اس حوالے سے کی گئی ہو مگر یکایک کسی خاص ہدایت کے مطابق الزام لگادینا جائز نہیں ہے، ہمارے ہاں الزام اور انعام آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ انتقام کو بھی جمہوریت کا نام دے کے ہمارے سویلین آمر کونسی جمہوریت چلا رہے ہیں، سیاست اور صحافت کے ذریعے ریاست کو برباد کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں، ہمارے مخصوص ٹی وی چینلز اور بھارتی میڈیا نے آئی ایس آئی کے خلاف بیک وقت پروپیگنڈا شروع کیا عامر میر اپنے بھائی حامد میر کے بہت خلاف رہا ہے اس نے اپنے بھائی کی جان بچانے کی فکر کرنے کے بجائے بے بنیاد اور گمراہ کن الزامات لگائے ، حامد میر کی پوزیشن کمزور کی، وہ اپنے بھائی سے کس بات کا بدلہ لے رہا ہے؟

آ‏ئی ایس آئی دنیا کی مانی ہوئی ایجنسی ہے پاک فوج دنیا کی بہترین فوجوں میں ایک ہے، سی آئی اے اور را تو پہلے سے ہی آئی ایس آئی کی کار کردگی کامیابی نیک نامی اور دیانت داری سے واقف ہیں، وہ اس سے خوفزدہ بھی ہیں وہ خود تو بے بس ہیں، مگر ہمارے اپنے لوگوں کو اس کے خلاف صف آرا کرچکے ہیں۔ بھارتی میڈیا ہمارے قومی اور دفاعی اداروں کے خلاف مسلسل زہر اگل رہا ہے، انصار عباسی کہتے ہیں کہ اب ساری دنیا آئی ایس آئی کے خلاف بولے گی یہی تو وہ چاہتے ہیں انصار عباسی پر ہر طرح کے الزامات لگ سکتے ہیں وہ اخبار سے الگ ہوں اور پھر دیکھیں کہ انکی حیثیت کیا ہے، برادرم مبشر لقمان نے بہت اچھی جرات مندانہ باتیں کیں کہ اب ان لوگوں کو اتنے الزامات کے بعد پاکستان کی شہریت چھوڑ دینا چاہیے بے شک یہ لوگ بھارت جاکر رہنا شروع کردے انہیں پتہ چل جائے گا کہ بھارت پاکستان کے لیے کتنا متعصب ہے، وہ پاکستان میں اپنے آدمیوں کو بھی معاف کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، بقول مبشر لقمان کے کہ حامد میر اور یہ سب لوگ جلاوطنی کریں گے اور ملک سے باہر بیٹھ کر ملک کے اندر انتشار پیدا کریں گے، ان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ چلا کے کارروائی کرنا چاہیے، ڈاکٹر عامر لیاقت نے بھی پہلے دن جارحانہ رویہ اختیار کیا پھر جب قوم اس کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی تو اب معافیاں مانگ رہا ہے-

نام ہے اسکا جنگ گروپ اور باتیں کرتا ہے امن آشا کی، بلا تحقیق آئی ایس آئی پر جیو کی انتظامیہ کی طرف سے الزامات کو برداشت نہیں کیا جاسکتا آئی ایس آئی ہماری جان ہماری شان اور ہماری پہچان ہے ہماری سلامتی کی ضامن ہے، قاریئن فیصلہ اب آپ کو کرنا ہے آپ حامد میر کے ساتھ ہے یہ آئی ایس آئی کے ساتھ،
mohsin noor
About the Author: mohsin noor Read More Articles by mohsin noor: 273 Articles with 262065 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.