نو”9“ اکتوبر 2012ءکو وادی سوات میں ایک
مبینہ نامعلوم حملہ آور کی فائزنگ سے زخمی ہونے والی سولہ سالہ ملالہ
یوسفذئی اسلام دشمن طاقتوں کے نئے مہرے کے طور پر سامنے آئی،ابتداءمیں
ملالہ پر حملے سے ہر شخص پُر ملال تھا اور اِس کے ذہن میں پہلا سوال یہی
ابھراکہ آخر اِس بچی کا کیا قصور ہے۔؟جبکہ حملہ آوروں کی جانب سے جاری ہونے
والی چارج شیٹ میں کہا گیا کہ وہ امریکن ایجنٹ ہے،حالانکہ وطن عزیز کے
موجودہ حالات میں یہ کوئی ایسا بڑا جرم نہیں ہے،بلکہ حقیتاً پاکستان میں تو
اِسے جرم تصور ہی نہیں کیا جاتا،کیونکہ یہاں ایک ملالہ ہی کیا ہزاروں
امریکی ایجنٹ دندناتے پھرتے اورہمارے آئین و قانون کی دھجیاں اڑاتے ہیں
اوروطن دشمن عناصر کی سرپرستی کرتے نظر آتے ہیں،سوئے اتفاق اگر کبھی کوئی
قانونی گرفت میں آبھی جائے تو ہمارے ارباب اختیار غلامی کا حق ادا کرتے
ہوئے ا ُسے عزت و احترام سے باحفاظت امریکہ بہادر کے حوالے کردیتے ہیں۔
دوسری طرف ملالہ پر حملے کی خبر کے ساتھ ہی پورا پاکستانی اور بین الاقوامی
میڈیا ملالہ پر مرکوز ہوگیا،جس نے ملالہ یوسف زئی کو قومی و بین الاقوامی
ذرائع ابلاغ میں قوم کی بہادر بیٹی کے طور پر پیش کیا،اِس حوالے سے خصوصی
رپورٹس اور بلٹن نشر کیے گئے،ٹریگر چلائے گئے،اِن چینلوں سے وابستہ احباب
بتاتے ہیں کہ اِس کی ہدایات بہت اوپر سے آئی تھی،یہی وجہ تھی کہ اِس مسئلے
پر تمام چینل ہم آواز و ہم رکاب تھے،جبکہ یہی حال بین الاقوامی میڈیا میں
بھی نظر آیا۔سوشل میڈیا بھی کسی سے پیچھے نہیں رہا،ملالہ کو خراج ِ تحسین
پیش کرنے کیلئے بہت سوں نے اپنی پروفائل پکچر کی جگہ ملالہ کی تصویر ڈسپلے
کردی،شاعروں نے نظمیں اورادبیوں نے مذمتی قراردادیں اپنے اسٹیٹس پر آویزاں
کیں،بعض لوگوں کا خیال تھا کہ ملالہ کو باقاعدہ ”قوم کی بیٹی“ کے خطاب سے
نوازا جائے،جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو ملالہ پر حملے کو ایک نئے زاویے
سے دیکھتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کررہے تھے کہ آخر اِس تمام کاروائی کے پس
پردہ مقاصد کیا ہیں۔
زیر نظر کتاب”ملالہ یوسفذئی اسلام دشمن طاقتوں کا نیا مہرہ“دراصل ایسی ہی
مضامین کا نیا مجموعہ ہے،جسے عصر حاضر کے مایہ ناز محقق اور مجاہد ختم نبوت
محمد متین خالدنے ترتیب دیا ہے،متین خالد صاحب ایک مدت سے عقیدہِ ختم نبوت
کے تحفظ کیلئے کام کرتے چلے آرہے ہیں،عصر حاضر میں متین خالد وسیع مطالعہ
کے مالک اور اِس موضوع پر ایک سند کی حیثیت رکھتے ہیں،اب تک آپ کی متعدد
کتابیں بالخصوص ”ثبوت حاضر ہیں،قادیانیت سے اسلام تک،تحفظ ختم نبوت اہمیت
وفضلیت،شہیدان ناموس رسالت،اسلام کا سفیر،علامہ اقبال اور فتنہ
قادیانیت،وغیرہ عالمی شہرت حاصل کرچکی ہیں ۔جب ملالہ یوسف زئی کے معاملے کا
چرچا ہوا اور اُس کی متنازعہ کتاب
”I am Malala“
منظر عام پر آئی،جس میں شاتم رسول سلمان رشدی اور اسلام وپاکستان دشمن
قادیانیوں کی کھلے عام وکالت کی گئی اورشعائر اسلامی و پاک افواج کا مذاق
اڑایا گیا،تومحمد متین خالد کی حساس قلب و روح بے چین ہوگئی اورآپ نے اِس
موضوع پر پاکستان کے ممتاز دانشور و محب وطن اہل قلم کے مضامین کا انتخاب
مندرجہ بالا عنوان سے مرتب کرکے پس پردہ سازش کو بے نقاب
کرنے کا عزم صمیم کرلیا۔
”ملالہ یوسفذئی اسلام دشمن طاقتوں کا نیا مہرہ“ میں وطن عزیزکے ممتاز اہل
قلم ”اوریا مقبول جان،حافظ شفیق الرحمن،انصار عباسی،طلعت حسین،عبداللہ طارق
سہیل،ارشاد احمد عارف،ڈاکٹر عامر لیاقت حسین،اشتیاق بیگ،عامر
خاکوانی،پروفیسر خباب احمد،حفیظ اللہ نیازی،آصف محمود،سین صحرائی،طیبہ
ضیاء،ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی،پروفیسر رفعت مظہراور شیریں حیدر وغیرہ کے 48
مضامین کا انتخاب ہے۔ کتاب کا مطالعہ جہاں اِس حقیقت کو منکشف کرتا ہے کہ
کتاب کی وجہ تصنیف کیا ہے،برطانوی وزیر اعظم گولڈن براؤن نے کیوں کتاب کی
اشاعت میں مالی معاونت کی، کرسٹینا لیب نے اصل مسودے میں کیا ردوبدل
کیا،ملالہ کیسے بغیر سفری دستاویزات کے برطانیہ پہنچی،مرزا مسرور قادیانی
کی ملالہ کے والد سے ملاقات میں کیا معاملات طے ہوئے اور ملالہ کی نوبل
انعام سمیت متعدد عالمی اعزات کیلئے نامزدی کے پس پردہ مقاصد کیا ہیں ،
وہیں یہ بھی بتاتا ہے کہ ملالہ یوسفذئی دراصل اسلام اور پاکستان دشمن
طاقتوں کی بچھائی اُس بساط کا نیا مہرہ ہے،جس کااصل مقصد ”ملالہ“ کو رول
ماڈل کے طور پر پیش کرتے ہوئے ہماری نوجوان نسل خصوصاًپاکستانی بچیوں کو
شعائراسلامی کا مذاق اڑانے اورآزادی _¿ اظہار کے نام پرذات رسالتمآب صلی
اللہ علیہ وسلم پر تنقید کی جسارت پیدا کرنے کے ساتھ،قادیانیوں کو غیر مسلم
اقلیت قرار دینے والے متفقہ قانون کو غلط قرار دینے اورمسلح افواج و قومی
سیکورٹی اداروں کو متنازعہ بناکراُن پر عدم اعتماد کے اظہار کیلئے تیار
کرنا ہے۔
یہ دراصل وہ بھیانک سازش ہے جس کا مقصد خاکم بدہن پاکستان کے استحکام و سا
لمیت کو نقصان پہنچا کر اُسے دنیا کے نقشے سے حرف غلط کی طرح مٹانا ہے۔کتاب
کے مضامین مغرب کی ا ِس خفیہ سازش کو بے نقاب کرتے ہیں،جس کی کڑیاں سلمان
رشدی اورتسلیمہ نسرین سے جا ملتی ہیں،کتاب دہلادینے والے ہوشربا انکشافات
کا مجموعہ ہے،جسے مرتب نے بڑی محنت، عرق ریزی اور سلیقے سے ترتیب دیا
ہے،کتاب کی خوبی یہ ہے کہ اِس میں دعوے کی دلیل کے طور پر ملالہ کی کتاب کی
عکسی شہادت بھی موجود ہے۔ہمارا ماننا ہے کہ اسلام اور پاکستان دشمن عناصر
کو پہچاننا اور اُن کے مذعوم عزائم کو ناکام بنانا ہر محب وطن پاکستانی کا
فرض ہے اور اس فرض تکمیل کیلئے”ملالہ یوسفذئی اسلام دشمن طاقتوں کا نیا
مہرہ“نامی کتاب بہترین مددگارو معاون دستاویز ہے۔ |