موجودہ دور میں زندگی کے ہر میدان میں ترقی ہو رہی ہے ،انسان
کا رہن سہن ہو یا کاروبار کا انداز،کھیل کود کے مواقعے ہوں یا طبی سہولیات
یا پھر جنگی سازوسامان،غرض یہ کہ ہر میدان میں نئی ٹیکنالوجی نے انسان کے
لئے آسانیاں پیدا کردی ہیں۔آج انسان چاہتا ہے کہ وہ جو بھی چیز کی خواہش
رکھتا ہے اسے فوراً دستیاب ہوجائے ایسے میں انسان کی لا تعداد خواہشات اسے
لا پروہ بنا دیتی ہے اور اپنے دل کی تسکین کے لئے بعض اوقات کچھ ایسے کام
کر ڈالتا ہے جو دوسروں کے لئے نقصان دہ ہوتی ہیں۔مگر یہ سچ ہے کہ اس نئی
ٹیکنالوجی کا ہمارے ماحول پر گہرہ اثر پڑا ہے،مثال کے طور پر پہلے زمانے کی
جنگوں میں گھوڑے اور اونٹ سواریوں کے لئے استعمال ہوتے تھے اور لڑائیاں
تلوار تیر اور نیزوں سے ہوا کرتی تھی، پھر جیسے جیسے وقت گزرتا گیا گھوڑے
اور اونٹوں کی جگہ جنگی گاڑیوں جنمیں بکتربند،ٹینک استعمال ہونے لگیں،اور
تلوار،تیر اور نیزوں کی جگہ بندوق،راکٹ اور میزائیلوں کا استعمال ہونے
لگا۔اسکے علاوہ اگر ہم بنیادی اشیاء پر آئیں تو پہلے زمانے کے لوگ جنگلوں
میں رہا کرتے تھے اور پھل ،پودے اور پتے کھا کر گزارا کرتے تھے مگر اب
کھانے پینے میں بشمار اقسام کے پکوان موجود ہیں،اس کے علاوہ روشن کرنے کے
لئے پہلے لوگ دیہ اور لالٹین جلایا کرتے تھے مگر اب بجلی کا نظام موجود
ہے،انرجی سیور،بلب اور پنکھے انسان کے لئے آسانی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔اتنی
آسانیوں اور اس قدر نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ان سب چیزوں کا ماحول پر
برا اثر بھی پڑرہا ہے۔ماحولیاتی آلودگی کے باعث بہت سی بیماریاں جنم لیتی
ہیں اور انسانوں کے علاوہ چرند،پرند،پھول پودے سب اسکی لپیٹ میں آجاتے
ہیں۔آج انسان نے سفر کو آسان بنانے کے لئے گاڑیاں بنالیں ہیں مگر انہی
گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئے سے آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے،مثال کے طور پر
امریکہ نے جاپان کے دو شہر ہیروشیما اور ناگاساکی پر دوسری جنگ عظیم میں
ایٹمی میزائل فائر کئے تھے جس سے چند لمحوں میں پورے پورے شہر راکھ کا ڈھیر
بن گئے تھے اور اس کا اثر آج تک کی آنے والی نسلوں پر نمایاں ہے۔کیونکہ ان
بموں میں کچھ ایسی تابکاری مواد شامل تھا جو ہوا میں سرایت کرکے چاروں جانب
پھیل گیا اور اس سے عجیب و غریب بیماریوں نے جنم لیا جس سے اب تک وہاں کے
لوگ مکمل طور پر چھٹکارا حاصل نہیں کر سکے ہیں۔
دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کے لئے بہت سے اقدامات کیے جارہے
ہیں،اسی حوالے سے پاکستان میں بھی ماحولیاتی آلودگی سے متعلق لوگوں میں
آگاہی پیدا کرنے کے لئے کچھ گروپس،اور تنظیمیں کام کر رہی ہیں ۔اسی حوالے
سے جامعہ کراچی میں ۲۲ اپریل 2014کو ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جسمیں
ماحولیاتی آلودگی سے درپیش مسائل پر گفتگو ہوئی اور ان کے ممکنہ حل پر بھی
بات ہوئی،اس موقع پر ایک سوسائٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا جسکا نام
گرین ارتھ سوسائٹی رکھا گیا،اس سوسائٹی کی چیئرپرسن محترمہ سعدیہ طارق بھی
موجود تھیں سعدیہ طارق کا تعلق جامعہ کراچی کے شعبہ ماحولیاتی سائنس سے
ہے،آپ گزشتہ سال جامعہ سے فارغ التحصیل ہوئیں ہیں،اسکے علاوہ آپ کا تعلق
w.w.fسے بھی ہے ۔آپ کی ٹیم میں راحیل ناصر جنرل سیکرٹری(PAF-KIET) ،شیراز
احمد(FUUAST) اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری ،ماجد خان یوسفزئی(Department of
Chemistry,KU)اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری ، سعدیہ صغیر(General History,KU) جوائنٹ
سیکرٹری، طوبیٰ عثمان(General History,KU) جوائنٹ سیکرٹری، غانیہ
قدسی(جوائنٹ سیکرٹری),زو ہیب احمد (TCS)مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ ,نوید عمر(NED)
اسسٹینٹ مارکیٹنگ ،میر فرقان اﷲ(Institute of Environmental
Studies,KU)آپریشنل ڈیپارٹمنٹ،حفصہ لطیف (Institute of Environmental
Studies,KU)اسسٹنٹ آپریشنل ،عثمان فاروق(KUBS,KU) اسسٹنٹ آپریشنل، خزانے کے
محکمے کو سعدیہ طارق خود دیکھ رہی ہیں،جبکہ ان کی اسسٹنٹ مریم اقبال
انصاری(Botany,KU)ہونگی،طٰہٰ احمد(Department of International Relations,
KU) انفارمیشن سیکرٹری جب کہ راقم خود میڈیا سیکرٹری کے طور پر فرائض انجام
دے رہے ہیں۔جبکہ یونی ورسٹی اف سندھ کے طلبہ کا چار رکنی وفد بھی اس موقع
پر موجود تھا جس نے اپنے بھر پور تعاون کا عزم ظاہر کرتے ہوئے گرین ارتھ
سوسائٹی میں شمولیت کا اعلان کیا اور واپس جا کر سندھ یونی ورسٹی کے طالبات
میں اس حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کے عزم کا ارادہ ظاہر کیا۔
محترمہ سعدیہ طارق نے اپنے خطاب کے دوران اس سوسائٹی کے قیام کی اہمیت پر
بات کی اور مستقبل میں ان کی سوسائٹی کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات کے
حوالے سے سامعین کو بتایا۔انھوں نے کہا کہ گرین ارتھ سوسائٹی بنانے کا مقصد
لوگوں میں آلودگی کی وجہ سے درپیش مسائل کا حل تلاش کرنا ہے اور لوگوں کو
ایک صاف شفاف زندگی کے حوالے سے آگاہی دینا ہے،انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے
اردگرد اکثر ایسے لوگ موجود ہیں جو راہ چلتے کچھ کھا کر وہیں پھینک دیتے
ہیں اورصفائی کا خیال نہیں رکھتے،ایسے میں گندگی ہوتی ہے اور اس سے معاشرے
میں مختلف اقسام کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔انھوں نے مستقبل قریب میں ایک
کانفرنس کے انعقاد کرنے کا اعادہ کیا جو جامعہ کراچی میں اگست کے مہینے میں
منعقد ہوگی ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گرین ارتھ سوسائٹی نہ صرف کراچی میں
ماحولیاتی سدھار کے لئے کام کرے گی بلکہ انشاء اﷲ پورے پاکستان میں اس
حوالے سے کام کیا جائے گا،انھوں نے کہا کہ اس پاک سر زمین کو ماحولیاتی
آلودگی سے پاک کرکے خوبصورت ترین ملک بنانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار
لائے جائیں گے۔
اس موقع پر گرین ارتھ سوسائٹی کے انفارمیشن سیکرٹری جناب طٰہٰ نے گفتگو
کرتے ہوئے کہا کہ ایک اچھی اور صحت مند زندگی کے لئے صفائی کا خاص خیال
رکھنا چائیے،اگر ماحول صاف ہوگا تو انسان صحت مند رہے گا اور ملک کی ترقی
میں اپنا حصہ ڈال سکے گا،انھوں نے ملینیئم ڈیولپمینٹ گول(Mellinium
development goals)کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی ایک اچھے
اور صاف ستھرے ماحول کو وجہ سے ہی ممکن ہوتی ہے، اگر انسان صحت مند ہے تب
ہی وہ ملکی ترقی کے لئے سوچے گا،اگر وہ ملک کی ترقی کے لئے سوچنے کی صلاحیت
رکھتا ہے تو وہ ملک کو ترقی کی راہ پر لانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ضرورت اس
امر کی ہے کہ ہم اپنے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں اور اسے خوب سے خوب تر
بنائیں۔ |