گر، اب بھی نہ جاگے ہم لوگ

آج دنیا جس دور سے گزر رہی ہیں وہ اقتدار کا دور ہے ہر کوئی اپنی دھن میں مگن ہے کہ کس طرح مجھے اقتدار مل جائے اور میں ملک میں نامور ہو جاؤں۔ میرے پاس عزت و شہرت کی ہر چیز موجود ہو لیکن امت ِ مسلماں کا حال یہ ہے کہ دن بدن پستی اور گمراہی کی طرف گامزن ہے اور جن لوگوں کو اﷲ تعالٰی نے عزت شہرت مال و دولت سے سر فراز کیا وہ اسے بڑھانے کی فکر میں اسقدر لگے ہیں انھیں اس بات کی فکر نہیں کہ مجھے اﷲ تعالٰی نے دنیا کے اندر تمام اسباب سے نوازا ہے لیکن مجھ پر اﷲ تعالٰی کے اور اسکے بندوں کے حقوق کیا ہیں یہ لوگ امت کے حالت سے بے خبر ہیں ۔اور باخبر بھی ہیں تو انھیں اُن کی پستی اور بدحالی سے کچھ سروکار نہیں کہ آج ہماری نظروں کے سامنے مسلمانوں کی بستیوں کو قبرستان بنا دیا جارہا ہے تو کہی پر دہشت گردی کے چھوٹے الزامات میں نوجوانوں کو قید خانوں کی زینت بنادیا گیا ہے۔

مگر افسوس ہم مسلمانوں پر کہ ہمارے اندر سے غیرت ایمانی کا جزبہ ختم ہو چکا ہیں آج امت جن حالات سے گزر رہی ہے کہ ہر کوئی کسی نہ کسی طریقہ سے مظلومیت کا شکار ہے ہمارا نوجوان جھوٹے الزامات میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے اور آدم کی بیٹیاں ان حواس کے پجاریوں کی کے جن کو ماں،بہن، بیٹی کا فرق نہیں معلوم اسطرح امت کا ہر طبقہ ذلت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

آخر کیوں ذلت ہمارے مقدر بن چکی ہیں حالانکہ جب تک دنیا میں ایک بھی اﷲ کا نام لینے والا ہوگا تب تک قیامت قائم نہیں ہوگی۔ایک مسلمان کی اتنی اہمیت ہے ایمان والا ہونے کی نسبت پر پوری دنیا کا نظام چلانے کا اعلان کیا جارہا ہے اور مسلمان اپنی قیمت کو بھول چکے ہیں کہ ہم جس مقصد کیلئے دنیا میں بھیجے گئے تھے ہم اسکو فراموش کر بیٹھے جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ جو چیز مقصد سے ہٹ جاتی ہے تب ذلت اسکا مقدر بن جاتی ہے ایک مرغی کو اسلئے پالتے ہیں کہ اسکے انڈوں سے فائدہ حاصل کیا جا سکے اور انڈو ں سے بچے نکا ل کر انکی تعداد بڑھا کر اور بھی فائدہ حاصل کیا جائے۔لیکن جب وہی مرغی انڈے دینا چھوڑ دے اور اپنے مقصد سے ہٹ جائے تب ہم مرغی کو فوراقصائی کو بیچ دیتے ہیں اور وہ اسے کاٹ کر ٹکڑے کر کے بیچ دیتا ہیں ۔اسی طرح مسلمان اپنے مقصد حیات سے ہٹ چکی ہیں اسلئے آج ہم بھی اسی مرغی کی طرح دوسروں کے حوالے کر دیے گئے۔اور لوگ ہمارے اندر اختلافات پیدا کر کے امت کو فرقوں میں تقسیم کردیا ہیں۔یہی وجہ ہیں کہ ذلت ہمارے مقدر بن چکی ہے۔

ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں نے اپنی جان مال سب کچھ قربان کیا اور ہمارے علماء کرام نے انگریزوں کے خلاف جنگ کا اعلان کیا اور آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔ دلّی سے مراد آباد تک ،غٖازی آباد تک کوئی درخت کی ٹہنی ایسی نہ تھی جس پر کسی عالم دین کی طالب علم ،مہتمیم ،منتظمین کی لاش نہ لٹکی ہو اور آج مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک کی حیثیت سے استعمال کیا جاتا ہے۔
سوچوں آخر کب سوچو گے

ہندوستان جمہوری ملک ہونے کے باوجود ہمیں جمہوری حقوق حاصل نہیں اور ہر دن ہم اپنے حقوق کی مانگ کر رہے ہیں۔ لیکن حکومت مسلمانوں کے مسائل کو لیکر گونگی و بہری ہو چکی ہیں اور ہم بے بس خاموش بیٹھے ہیں آخر کیوں کیا ہم ہندوستانی نہیں ہیں یا پھر ہمارا اس ملک پر کوئی حق نہیں ہے ۔

ہم دن بدن پستی اور بدحالی کا شکار ہورہے ہیں اور ہمارے رہنما غریب اور بے بس عوام کے حقوق کو غضب کر رہے ہیں جب رہبر ہی رہزن ہوجائے تو قوم کا مستقبل اندھروں کے سیوا کچھ بھی نہیں ۔
میں کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کرو
تمام ہی شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے

ہم اس بات کو کیسے برداشت کر سکتے ہیں کہ بھوک سے بلکتے بچے اور اپنے سامنے اپنے شوہروں کو قتل ہوتے ہوئے دیکھنے والی بیواؤں کی چیخیں اور آدم کی بیٹیوں کی لٹتی عصمتِیں !ہاں ہاں ویہ سب گجرات اور مظفر نگر میں ہو چکا ہے اور کئی جگہوں پر ہورہا ہے اور ہم خاموش ہیں کیا مسلمانوں میں غیرت ایمانی مرچکی ہے یا ہم اسکے خلاف آواز اٹھانے سے قاصر ہیں یا ہماری آوازیں حکومت تک نہیں پہنچ پاتی اور پہنچتی ہیں تو اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا۔کیونکہ ہندوستان کی حکومت میں اور قوانین میں انصاف کے لفظ کو ایوانوں اور عدالتوں کے تلے دفنا دیا گیا ہے۔

مسلمانوں کے حالات کو ذکر اسلئے کرنا ہے کہ ہم آج اپنے بھولے ہوئے سبق کو یاد کرلیں اور اپنے اسلاف کی راہوں پر چل کر حکومت کو یاد دلائیں کہ ہم نے بھی اس ملک کی آزادی کیلئے خون کی ہولیاں کھیلی ہیں اور اپنے سر کٹا کر ہمالہ پر آزادی کا پرچم لہرایا ہے۔

اب اورحادثوں کو بیان کر کے زخموں پر نمک چھڑکنا نہیں چاہتا بلکہ یہ پیغام دینا ہے کہ ہم اپنے اندر اتحاد و اتفاق پیدا کرے اور تمام فرقوں جماعتوں کو اپنے آپ تک محدود رکھے اور تمام مسلمانوں کو چاہیئے کہ عقل کے ناخن لیں ۔سیاسی اتحاد پیدا کریں ورنہ وہ دن دور نہیں کہ ہمارے نوجوان جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں گے اور آدم کی بیٹیاں کوٹھوں کی زینت ہوں گی اور مسلمانوں کو ملک بدر کردیا جائیگا اسی لیئے آج اپنی حالت پر غور و فکر کریں اور قوم کی خدمت کرنے والے سچے لیڈر کو ہی اپنا رہبر تسلیم کریں۔اﷲ تعالٰی مسلمانوں کے حالات پر رحم فرمائے اور امت کو صحیح رہبر عطا فرمائے ۔
وقت اب بھی ہیں سنبھل جاؤ ورنہ
مظلومیت کا شکار ہونے کچھ دیر نہیں
 
Muhammad Zulqarnain Ahemad
About the Author: Muhammad Zulqarnain Ahemad Read More Articles by Muhammad Zulqarnain Ahemad: 3 Articles with 2080 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.