وہی ہوا نہ! جو میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا

آج ایک لمبے عرصے کی غیر حاضری کے بعد اپنے قارئین سے مخاطب ہوں اور حسبِ روایت ایسا موضوع منتخب کیا ہے جس پر کچھ بھی کہنے سے پہلے سو مرتبہ سوچنا پڑتا ہے۔

آج سے 8 ماہ پہلے اسی فورم پہ میں نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ وکلا اور سول سوسائٹی جو ججز بحالی کی تحریک چلا رہے ہیں ایک دن اگر یہی ججز بحال ہو گئے تو ان کی طرف سے عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملے گا عوام جن امیدوں پر اور سیاسی جماعتوں کی تحریک پر اپنا سب کچھ لٹا رہے ہیں وہ کبھی پوری نہیں ہونگی۔ عوام سمجھتی تھی کہ اگر یہ ججز بحال ہو گئے تو ایک انقلاب آ جائے گا۔ روٹی٬ کپڑا اور روزگار کے مسائل حل ہو جائیں گے۔ سب کو انصاف ملے گا۔ ملک خداداد پاکستان میں شانتی اور امن ہو گا۔ لاپتہ افراد رہا ہو جائیں گے اور نیرو چین کی بانسری بجائے گا۔ اب جبکہ تمام معزز جج صاحبان اپنی مسند پر براجمان ہیں۔ میں ان تمام احباب سے دست بستہ سوال کرتا ہوں کہ مجھے فقط اتنا بتا دیں کہ کیا غیر معمولی تبدیلی واقع ہوئی ہے اب تک؟ کیا لاپتہ افراد آزادی میں سانس لے رہے ہیں؟ کیا سیاست میں موجود گند صاف ہو چکا ہے؟ کیا روٹی٬ کپڑا سستا ہو گیا ہے؟ کیا سب کو انصاف دہلیز پر نہ سہی، لیکن مل رہا ہے؟

شاید اسکا جواب ہم میں سے کسی کے پاس بھی ہاں میں نہیں ہے۔ تو مجھے کہنے دیجئے کہ یہ سب ججز ایک ڈیل کے تحت بحال ہوئے تھے جس کا سب سے اہم نقطہ یہ تھا کہ آپ حساس اشوز کو نہیں چھیڑیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کل سپریم کورٹ سمیت تمام صوبوں میں موجود ہائیکورٹس کے معزز جج صابان صرف نان ایشوز اور انفرادی معاملات کو سلجھانے میں مصروفِ عمل ہیں اور اگر انہوں نے اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے معاملات میں دخل دے کر شوگر مافیا کے خلاف واضح فیصلہ سنا بھی دیا ہے تو کسی صوبائی حکومت نے اس کو اہمیت نہیں دی۔ اسے اگر انگریزی محاورے میں بیان کیا جائے تو معزز جج صاحبان کی کاروائیاں Look busy, do nothing ہی ہیں۔۔ میرے اس آرٹیکل سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہو یا اس کے خواب ٹوٹے ہوں تو میں پیشگی معذرت خواہ ہوں۔
تمت بالخیر
Naveed Qamar
About the Author: Naveed Qamar Read More Articles by Naveed Qamar: 17 Articles with 16388 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.