جلسوں ' جلوسوں ' تقاریروں '
انقلابی باتوں ' مزدوروں کے حالات میں تبدیلی کے وعدوں اور یوم مزدورپر
چھٹی کا مزہ لوٹتے ہوئے ہر سال کی طرح اس سال بھی یوم مزدور گزرگیا مگر نہ
تو کسی مزدورکی حالت میں بہتری آئی اور نہ ہی کسی محنت کش کوکوئی سہولت
فراہم کی گئی البتہ یوم مزدور کی چھٹی کے باعث یومیہ کمائی سے گھروں کا
چولہا جلانے والے کئی مزدروں میں چولہے ٹھندے رہنے کی وجہ سے ان کے بچوں کو
فاقہ کشی کے عذاب سے گزرنا پڑا اور یہ سلسلہ شاید اسی طرح چلتا رہے گا اور
ہرسال یوم مزدور اسی طرح آتا جاتا اور مزدورکے نام پر سیاست چمکانے کے ملنے
والوں کے چہروں مسکراہٹیں لاتا جبکہ مزدور و محنت کش طبقات کو خون کے آنسو
رلاتا رہے گا کیونکہ سرمایہ دارانہ اورجاگیردارانہ نظام کی غلام جمہوریت کا
فائدہ ہمیشہ اشرافیہ کو ہی ہوا ہے اور شاید یہ فائدہ اس وقت اشرافیہ کو ہی
ہوتا رہے گا جب تک جمہوریت کواس کی حقیقی روح کے مطابق نافذ نہیں کیا جائے
اورآئینی 'قانونی ' عدالتی اور پارلیمانی فیصلوں کو جمہور کے مطابق عوامی
امنگوں 'خواہشات اور مفادات کا تابع نہیں بنایا جاتا قوم کی حالات بھی یہی
رہے گی اور مزدورکے حالات بھی ایسے ہی رہیں گے ۔ پیپلز پارٹی کی حکومت سے
پریشان عوام کومیاں صاحب سے بڑی توقعات تھی اورتبدیلی کے ایک ایک دن گن کر
اپنے ووٹ کے ذریعے میاں صاحب کو اقتدار کے ایوان میں پہنچانے والوں کوبڑی
توقع تھی کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت وطن عزیز کو بحرانوں سے نکال کر عوام کو
بہتر حالت و حالات سے روشناس کرائے گی اوربجلی ' پانی و گیس کا بحرا ن ختم
کرکے بند صنعتوں کا پہیہ دوبارہ چلائے گی جس سے جمود کا شکار معیشت کاپہیہ
پھرسے چل پڑے گا اور روزگارکے پیداہونے والے مواقع کے باعث لوگوں کی معاشی
حالت میں بہتری آئے گی اور مایوسی سے دوچار نوجوان صلاحیتوں کے اظہار کے
مواقع میسر آنے پر جرائم اور دہشتگردی سے خودکو محفوظ رکھتے ہوئے قومی ترقی
میں اپنا کردار اداکرنے کے اہل ہوجائیں گے مگر اب تک ایسا کچھ بھی نہیں
ہوپایا ہے دہشتگردی کا عذاب قوم پر اسی طرح مسلط ہے ' بھتہ خوری اور ٹارگیٹ
کلنگ کی وبا کراچی سے نکل کر پنجاب سے ہوتی ہوئی خیبر پختونخواہ تک جاپہنچی
ہے ' گرمیوں کے آغاز سے ہی وفاقی وزراء نے گرمیوں میں بدترین لوڈشیڈنگ کی
نوید دینے شروع کردی ہے اور عوام غیراعلانیہ و طویل لوڈشیڈنگ کے باعث ذہنی
و جسمانی پریشانی کے باعث صنعت ' تجارت اور کاروبار کی تباہی سے مفلوک
الحالی اور بیروزگاری سے دوچارہیں جن سے نکلنے کیلئے مایوس نوجوان مجرمانہ
سرگرمیوںاور دہشتگردوں کی معاونت پر مجبور ہیں کیونکہ حکمران عوام کی فلاح
' بقا اور ملکی و قومی ترقی کی بجائے مشرف کو غدار ثابت کرنے 'سعودی مفادات
کا تحفظ کرنے ' مسلح افواج کو ماتحت بنانے اور زیادہ سے زیادہ اختیارات کے
حصول کیلئے ہر اس طاقت کو ہر قیمت پر رام اوراپنے ساتھ کرنے کی کوششوں میں
وقت اور قومی سرمائے کوتلف کررہی ہیں جو جمہوریت کے نام پر حکمرانوں
کوزیادہ مضبوط 'محفوظ' با اختیار اور مطلق العنان بنانے میں معاونت کرسکتی
ہے مگر عوام جانتے ہیں کہ حکمرانوں کے ہاتھ مضبوط کرنے والے سیاستدانوں کے
اپنے مفادات ہوتے ہیں جن کی تکمیل عوام کی تحقیر ' تذلیل اوراستحصال کا
باعث بن کر قوم کی ابتر زندگی کومزید ابتر اور تباہ حال قومی حالت کو مزید
بدحال بنانے کا باعث بن جاتی ہے ۔ اسلئے حکمرانوں کااپنی خواہشات کی غلامی
اور انتقام پرستی کی آگ سے نکل کر ملک و قوم کے بارے میں سوچنے اور قوم کی
بگڑی حالت کودرست کرنے کیلئے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ رہی بات
اقتدار پر ہمیشہ قابض رہنے کیلئے زیادہ سے زیادہ اختیارات حاصل کرنے کی تو
جسموں پر حکمرانی ہمیشہ کمزوری اور قلت وقت کا باعث ہوتی ہے حکمرانی وہی
اچھی جو دلوں پر کی جائے اور حکمران اگر ملک کوآمریت سے محفوظ رکھنا اور
اقتدارکو طول دینا چاہتے ہیں تو اس کیلئے سیاستدانوں اور دہشتگردوں سے ہاتھ
ملانے اور مدد لینے کی بجائے عوام سے رجوع کریں اور فلاحی خدمات کے ذریعے
عوام کے دل میں گھر کرلیں تو پھر ان کے اقتدار کا سورج کبھی نہیں ڈوبے گا ! |