آج کی عورت ' بے پردگی اور معاشرتی مسائل

تنگ 'مختصر اور مہین لباس' میک اپ و بناوٹ کے باعث نگاہوں کو فریب حسن دیتے نین نقش' پردے سے عاری چہرہ اور چادر کی قید سے آزاد جسم ' فیشن کے نام پر جو حلیہ آج میری ماں اور بیٹیوں نے بنالیا ہے ایسا تو پہلے کبھی نہ تھا ۔ ہماری مذہبی اور معاشرتی اقدار تو ہمیں پردے کا درس دیتی ہیں اور اخلاق ہمیں بناوٹ و تصنع سے روکتا ہے مگر میڈیا پر اباحیت کی یلغار اور عریانیت کی بہار نے ہماری اپنی بہو بیٹیوں کے کردارکو داغداربنادیا ہے کیونکہ پردہ ہی ہے جو عورت کو مرد کی ہوسناکی سے محفوظ رکھتا ہے مگر مرد کی نگاہوں اور عورت کے جسم کے درمیان سے پردہ اٹھ جاتا ہے تو وسوسوں کی تولید کا کام ابلیس کیلئے سہل ہوجاتا ہے اور یہ سہولت اس جرم و گناہ کو جنم دیتی ہے تو زندگی کی شرمساری اورآخرت کے عذاب کا باعث بن جاتا ہے جبکہ ایک سازش کے تحت بیرونی سرمائے کے ذریعے آزادی صحافت کے نام پر عورت کو پردے کی قید سے آزاد کرکے مرد کیلئے دعوت گناہ بنانے والوں کی ہوس پرستی نے پورے معاشرے کو ہوس زدہ کردیا ہے جس کی وجہ سے آج معاشرے میں عصمت دری ' آبروریزی ' جنسی زیادتی 'اجتماعی زیادتی اور بد فعلی کے واقعات اتنے عام ہوچکے ہیں کہ سگے رشتوں کا تقدس تک مٹ چکا ہے اور اس جرم و گناہ میں وہ لوگ تک ملوث پائے جارہے ہیں جنہیں ''محرم '' قرار دیکران سے پردہ کو فرض نہیں کہا گیا مگر نسوانیت خدوخال کی نمائش اور بناوٹ و تصنع کے ساتھ زیبائش محرم و نا محرم کے اس فرق کو مٹاکر یکساں طور پر جنسی جذبات کو تحریک دینے کا باعث اورگناہ و جرم کا سبب بن چکی ہے جبکہ پردے سے عورت کاانکار اور زیبائش و فہمائش پراصرارکو حق و صنفی آزادی کا نام دینے والوں نے عورت کے تشکر بھرے خمیر میں حرص و ہوس کو جنم دیکراسے اس نسوانیت سے محروم کردیا ہے جو اس کیلئے رب کا انعام تھا اور آج کی عورت تقدس و محبت سے زیادہ نمائش و زیبائش کی مورت بن کر اپنی اصلیت کھوچکی ہے اسلئے مردبھی اسے بھوک مٹانے کا ذریعہ جان کر گدھ کی طرح نوچ رہا ہے اور اس وقت تک نوچتا رہے گا جب تک عورت واپس اپنے اصل کی جانب نہیں لوٹے گی !

 

Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 130794 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More