الیکٹرونک میڈیا سے لمحہ بہ لمحہ نشر ہونے والی خبروں سے
اور 24 گھنٹے بعد منظر عام پر آنے والی قومی اخبارات کی معلومات سے بیک وقت
خوشی اور پریشانی ہوتی ہے، جو لوگ خبریں سننا یا پڑھنا نہیں چاہتے وہ کیا
کریں؟ مرزا غالب مجلسی شخصیت تھے شعر کہتے اور داد بھی طلب کرتے تھے، لیکن
انہوں نے ایک دن کہہ دیا تھا کہ
رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو
ہم سخن کوئی نہ ہو ہم زباں کوئی نہ ہو،
تو معزز قارئین میں تو اپنے ہم سخن اور ہم زباں دوست حضرات کے درمیان رہ کر
انکے لیے کالم لکھتا ہوں اور مجھے لکھنا بھی نہیں آتا بس جوڑ توڑ کرکے الٹا
سیدھا لکھ لیتا ہوں، خبروں کی ہر روز بھر مار ہوتی ہے جبکہ میں تو بس ایک
دن میں ایک ہی کالم لکھ سکتا ہوں۔
22 سال دیار غیر میں گزارنے کے بعد اب جناب الطاف بھائی کی آمد آمد کی خبر
ہے، الطاف بھائی نے وطن واپسی کا فیصلہ کرلیا ہے ایم کیو ایم کے قائدین خوش
ہیں ہم بھی خوش ہے وزارت داخلہ پاکستان نے کہا ہے کہ الطاف صاحب کو
پاکستانی پاسپورٹ بنوانے سے پہلے قومی شناختی کارڈ بنوانا ہوگا اور اسکے
لیے انہیں لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں خود جانا ہوگا اور اپنے فنگر
پرنٹس دینا ہوگے،۔ الطاف بھائی آئین قانون اور اصول ضابطے کے بندے ہیں تو
وہ کیوں نہیں جائیں گے، مرزا غالب بھی تو اپنے رقیب کے در پر چلے گئے تھے،
اور ہزار بار جب انہوں نے کہا تھا،
جانا پڑا رقیب کے در پر ہزار بار
میری الطاف بھائی سے گزارش ہے کہ وہ وطن واپسی کے لیے صرف قومی ائر لاننز
پی آئی اے سے سفر کریں بے شک راستے میں کتنا ہی کھجل خراب کیوں نہ ہوں میں
نے ابھی تک کوئی ہوائی سفر نہیں کیا ہاں پی آئی اے کی کارکردگی سنی اور پڑی
ضرور ہے، پر کھجل خراب ہونے میں بڑا مزا آتا ہے، اور اپنے وطن کی ہر شے بڑی
پیاری لگتی ہے چاہے وہ کتنی ہی تھرڈ کلاس کیوں نہ ہوں، لوگ کہہ رہے ہے کہ
الطاف بھائی کو پاکستان کا تاج و تخت حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑے گی
ان کے لیے عرض ہے کہ الطاف بھائی کو بغیر جدو جہد کے بھی وطن کا تاج و تخت
مل سکتا ہے پر وہ تاج تختے اور اقتدار کی خواہش نہیں رکھتے وہ اپنی پارٹی
کے لیے غریب میڈل کلاس اور متوسطہ طبقے کے لیے شب و روز انتھک محنت کررہے
ہیں وہ میڈل کلاس غریب پڑے لکھے طبقے کی حکمرانی چاہتے ہیں لوگوں کے بنیادی
حقوق کی بات کرتے ہیں جاگیردارنہ سرمایا کرانہ نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں اور
اس جاگیردارنہ نظام کے خلاف آواز بلند کرتے آئے ہیں،
اب سنا ہے کہ 11 مئی کو کرپٹ نظام کے خلاف انقلاب آرہا ہے ہم اس فرسودہ
نظام کے خلاف انقلاب کے حق میں ہے، علامہ طاہرالقادری نے کرپٹ حکمرانوں کے
لیے 11 مئی 2014ء کو پھر خطرے کی گھنٹی بجادی ہے، الطاف بھائی کی انگریزی
عمران خان سے زیادہ اچھی ہے، الطاف بھائی 22 سال لندن میں رہے تو انکی
انگریزی یقینا بہت عمدہ ہوگی، طاہرالقادری فروری 2013ء میں جب الیکشن کمیشن
تحلیل کرانے سپریم کورٹ گئے تو وہاں انہوں نے انگلش بولنے کا عملی مظاہرہ
کیا۔ لیکن یہ کمال نوازی انکے کچھ کام نہیں آیا اور اب عمران خان نے بھی یہ
اعتراف کرلیا ہے کہ میں اپنی بیوی سے علیحدگی کے بعد انگريزی بولنا بھول
گیا ہوں،
فیض احمد فیض کہتے ہیں کہ
تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں،
کسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں،
کیا چھپن چھپن لگا رکھی ہے،
سابق صدر مشرف کے کے خلاف مقدمہ غداری کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے
مشرف کے وکیل فروغ نسیم کی درخواست مسترد کردی ہے، 23 مارچ 1956ء سے لے کر
اب تک آئین شکنی کے تمام مقدمات کی سماعت کی جائے، عدالت کے سربراہ جسٹس
فیصل عرب نے کہا کہ ہمارا اختیار سماعت صرف موجودہ غداری کیس تک محدود ہے،
ہم 1956ء سے اب تک آئین شکنی کے تمام مقدمات نہیں کھول سکتے، بھٹو کے دور
میں سیاستدانوں کا مطالبہ تھا کہ 1956ء کا آئین بحال کیا جائے، ذوالفقار
علی بھٹو ان سب سیاستدانوں کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کرتے تھے کہ کیا چھپن
چھپن لگا رکھی ہے؟ آئین روٹی اور نان نہیں بن سکتا آئین چپل کباب بھی نہیں
بن سکتا،، پاکستان کا کوئی بھی آئین عوام کے لیے نان روٹی اور چپل کباب
نہیں بن سکا۔ موجودہ دور میں بھی نہیں اب ڈالر سستا ہے تو آٹا مہنگا ہے،
مشرقی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ غربت کا تھا، غربت کی وجہ سے پاکستان کی
بہو بیٹیاں اپنی عصمتیں فروخت کرنے پر مجبور تھیں، وہاں یہ جملہ مشہور تھا
کہ مرغی مہنگی عورت سستی- |