جمہوریت کے نام پر سازشیں اور جمہوریت کو لاحق خطرات

اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ نے عسکری تجزیہ نگار زید حامد کے درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی ہے جس میں حامد میر، حسن نثار، نجم سیٹھی سمیت دیگر صحافیوں کے خلاف سنگین غداری کا مقدمے چلانے کی استدعاکی گئی ہے جبکہ درخواست میں ڈی جی آئی ایس آئی ، وزارت اطلاعات و نشریات اور پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ ساؤتھ ایشین فری میڈیا ایسوسی ایشن سے منسلک، خالد احمد، بینا سرور، سرمد منظور، امتیاز عالم، اینکر پرسن نصرت جاوید، حامد میر، نجم سیٹھی، حسن نثار اور سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عاصمہ جہانگیر کے خلاف سنگین غداری کا مقدمے چلایا جائے اور ان افراد کو ٹی وی پر کسی بھی پروگرام میں آنے سے روکا جائے کیونکہ ان افراد نے دو قومی نظریئے، آئین اور قائد اعظم کے خلاف بیانات دیئے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ایسا ملک دشمن مواد نشر ہونے پر وزارت اطلاعات و نشریات، پیمرا اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بھی جواب طلب کیا جائے۔ درخواست دو سال قبل27 مارچ 2012ء کو زید حامد کی جانب سے دائر کی گئی تھی جسے 7اپریل 2012ء کو سپریم کورٹ نے اعتراضات لگا کر واپس کر دیا تھا۔ اعتراضات میں کہا گیا تھا کہ درخواست کے لیے سپریم کورٹ مناسب فورم نہیں جبکہ درخواست گزار نے زیریں عدالتوں کے بجائے اعلیٰ عدلیہ سے براہ راست رجوع کیا ہے جوکہ درست نہیں۔اب ان حالات میں جبکہ حامد میر پر حملے کے بعدجیو ٹی وی کی نشریات میں آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ پر الزامات کے باعث عوام میں غیض و غضب پایا جارہا ہے جبکہ میڈیا ''پیٹی بھائی '' کا کرداراداکرتے ہوئے جیو کی بندش کی مخالفت میں متحدہورہا ہے حکمران طبقات کی ہمدردیاں جیو کے ساتھ دکھائی دے رہی ہیں اور فوج عوام کے ہمراہ آئی ایس آئی اوراپنے وقارکے تحفظ کیلئے مستعد دکھائی دے رہی ہے اس بات کا ثبوت مل رہا ہے کہ طبقاتی ' سیاسی ' فروعی اور لسانی اختلافات کے بعد اب پاکستان نظریاتی اختلاف و انتشار سے بھی دوچار ہوچکا ہے جس میں ایک جانب آئی ایس آئی کے ہمراہ فوج اور عوام کھڑی دکھائی دے رہی ہے تو دوسری جانب جیو کے ساتھ حکمران طبقہ اور میڈیا کھڑا ہے اگر ان دونوں کے درمیان باہمی جنگ (جس کا آغا ز ہوچکا ہے) میںشدت آئی تو کیا ہوگا کیونکہ عوام کیخلاف میڈیا کا اتحادعوام کیلئے خطرناک ' میڈیا کیخلاف عوامی اشتعال صحافت کیلئے نقصان دہ اور فوج کیخلاف حکومتی سرگرمیاں فوج کے ادارے کیلئے ضرررساںجبکہ فوج کی جانب سے حکومت کو طاقت کا جواب طاقت سے دیئے جانے کی صورت جمہوریت کیلئے خطرات موجود ہیں دوسری جانب زید بن حامد کی صحافیوں پر سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواست کی سماعت کیلئے منظوری صحافت کے مستقبل و آزادی کیلئے بھی خطرہ ہے کہ زید بن حامد کا الزام ثابت ہوجانے کی صورت چند صحافیوں اورچینلوں کی مفادپرستی ' منافقت 'جانبداری اورضمیر فروشی پوری صحافی برادری کی بدنامی کاباعث بن کر صحافت پر قائم عوامی اعتماد کو متزلزل کرنے کا سبب بن سکتا ہے اور ثبوت نہ ملنے کے باعث عدلیہ و میڈیا میں ٹکراؤ کا شاخسانہ ثابت ہوسکتا ہے جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ پاکستان میں حکمران طبقات کی آشیر باد سے میڈیا وکلاء اور نسانی حقوق کا دم بھرنے والے چند بیرونی آلہ کار مل کر فوج کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں مگر فوج نہ تو خواب غفلت میں ہے اور نہ اپنے تشخص و وقارکی حفاظت سے محروم اسلئے ان تمام سازشوں کا اثربراہ راست جمہوریت پر منتج ہوسکتا ہے !
عمران چنگیزی
About the Author: عمران چنگیزی Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.