الیکشن کمیشن کادوہرا معیار ہندوستانی جمہوریت کا ایک اور شرمناک پہلو

فرقہ پرستی کی آغوش میں جنم لینے والے نریندر مودی کی سیکولر بننے کی کوشش ایک مرتبہ پھر ناکام ہوگئ ہے. ان کے فرضی ڈرامے کی حقیقت پوری طرح نقاب ہوتی جارہی ہے۔ گذشتہ دنوں اجودھیامیں ان کا ایک انتخابی جلسہ ہواتھا جہاں ان کے اسٹیج پر رام اور مندر کی تصویر آویزاں تھی.انہو ں نےاپنی زبان سے بھی کہا کہ ہم یقیی طور پر ’’رام راجیہ‘‘ لائیں گے۔ رام کا بار بارنام لے کر انہوں نے اکثریتی فرقہ کے مذہبی جذبات اور عقیدت کا استحصال کرنےکی غرض سے انتہائی شاطرانہ انداز میں کہا کہ اس سرزمین پر جھوٹ بولنا پاپ ہے۔ میں زندگی بھر بدعنوانی کے خلاف لڑوں گا اور اپنے عہد کی پابندی کروںگا۔ مودی کے دوہرے کردار کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ ان سے قبل ونے کٹیار نے اپنی تقریر میں انکشاف کیا کہ رام مندر بی جے پی کے ایجنڈےمیں شامل ہے۔ کانگریس سمیت دوسری پارٹیوں کے اعتراض پر الیکشن کمیشن نے اسکا نوٹس لیتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ سے تقریر کا ویڈویو اور جلسہ کے پس منظر کی تصویریں طلب کی ہیں۔ لیکن اس بات کی توقع کرنا فضول ہے کہ الیکشن کمیشن اسکے خلاف کوئی سخت کارروائی کرے گا۔ مودی اور ان کے حواریوں کے تعلق سے وہ خانہ پری ہی کررہا ہے۔ یوں بھی مودی نے کمیشن پر جانبداری کا جوالزام لگایا ہے بادی النظر میں اگر دیکھیں تو اس کے ذریعہ دانستہ طور پر انہوں نےکمیشن کے حکام کو یہ دھمکی یا انتباہ دینا چاہا ہے کہ ہم اقتدار میں آرہےہیں اس لئے ہمارے خلاف سنبھل کر ہی کوئی کارروائی ہونی چاہئے. سنگھ پریوار کے لوگ دوہرے کردار کےمالک ہیں۔ ان کی زبان پر کچھ ہوتا ہے مگر ان کے دلوں میں کچھ اور ہوتاہے۔مسلمانوں سے محبت کا جو اظہار کیاگیا ہے وہ درحقیقت غیر ممالک میں اپنی امیج کو صاف ستھرا بنانے کے لئے. ورنہ ان کے ارادے کیا ہیں اپنی تقریروں کے ذریعہ انہو ں نے اس کا مکمل اظہار بھی کردیا ہے۔ بی جے پی اوروشوہندوپریشد کے جو لیڈر زہریلی تقریر یں کررہے ہیں۔ مودی نے ان سے خود کوالگ کرنے کا ڈرامہ بھی بہت خوبصورتی سے کیا ہے۔ ان کے دایاں ہاتھ سمجھے جانے والے امت شاہ نے جو تازہ شرانگیزی کی ہے اس کی مخالفت کا ڈرامہ بھی انہو ں نے کیا ہے لیکن ان کی سرزنش یا عوامی سطح پر اس سے بیزاری کا اظہارانہوں نے نہیں کیا۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ پہلے سے تیار کی گئی اسکرپٹ کےمطابق ہرکردار اپنا رول ادا کررہا ہے. امت شاہ کا کہنا ہے کہ اقتدار میں آنے پرمودی کے تعلق سے مسلمانوں کی غلط فہمیاں دور ہوجائیں گی۔ سوال یہ ہے کہ کیاتب کوئی الگ سے حکمت عملی ہوگی؟ کیا مودی خودکو آرایس ایس کی گرفت سے آزادرکھ سکیں گے؟ کچھ لوگ کہ رہے ہیں کہ آرایس ایس مودی کا استعمال کررہی ہے اور یہ کہ مودی آرایس ایس کی بہت سی باتوں سے اختلاف رکھتے ہیں لیکن اب تک ایسا کچھ محسوس نہیں ہوا۔اجودھیا میں انہو ں نے اگر ’’رام راجیہ‘‘ لانے کی بات کہی اور اس اسٹیج پروہ بیٹھے جس کی پشت پر مجوزہ مندر کے ماڈل کی تصویر تھی تو ہمیں کہنے دیجئےکہ آرایس ایس اور مودی ایک ہی سکے کے دورخ ہیں اور انہیں ایک دوسرے سے الگ کرکے نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ بنارس میں انہو ں نے گنگا میا کے بلانے کاذکر کیا اور اجودھیا میں رام راجیہ لانےکا جس طرح اعلان کیا یہ ہندتوا کارڈ کھیلنے کی واضح دلیل ہے.

افسوس کا مقام یہ ہے الیکشن کمیشن کا رویہ بی جے پی کے تئیں انتہائی نرم اور جانبدارانہ ہے مودی کی ان حرکتوں کے خلاف وہ انصاف پر مبنی کاروائی نہیں کر رہی ہے. یہ رویہ ہندوستانی جمہوریت کے لئے شرمناک اور افسوسناک ہے
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 180606 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More