فوجی و سیاسی قیادت میں اعتماد و اتحادکا رشتہ

ارضی و فرضی سیاسی حالات اورمیڈیا پر دکھایا جانے والا تصویر کا ظاہری رخ سیاسی و عسکری قیادت میں رسہ کشی کا عکاس ہے اور لگتا یوں ہے کہ سیاسی قیادت عسکری ادارے کواپنے مزاج و مفادکے تابع بنانا چاہتی ہے جبکہ عسکری قیادت اس قومی سلامتی کے ضامن ادارے کے آزاد تشخص اور غیرجانبداری کے تحفظ کیلئے مستعد ہے اورعسکری قیادت کا یہی استعداد سیاسی قیادت کو استبداد کی طرح کھل رہا ہے لیکن گزشتہ روز 90 کلو میٹر تک روایتی اور کیمیائی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت سے مزین حتف تھری بیلسٹک غزنوی میزائل کے کامیاب تجربے پر صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے سائنسدانوں اور انجینئرز کو مبارکباد دیئے جانے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ عسکری اور سیاسی قیادت اپنے اپنے دائرہ کار میں اپنے اپنے فرائض دیانتداری سے انجام دے رہی ہیں اور ان میں کوئی اختلاف نہیں ہے دوسری جانب آرمی اسٹریٹیجک فورس مشقوں کے اختتام پرکئے جانے والے کامیاب میزائل تجربے کا معائنہ کرنے والے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہاکہ پاکستان کے پاس دنیا کا سب سے بہترین کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم موجود ہے اورپاک فوج کسی بھی غیر ملکی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے جبکہ وزیراعظم نوازشریف اور پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے درمیان ملاقات ہونے والی ملاقات سے نہ صرف حکومت فوج اختلافات کے تاثرکو زائل اور جمہوریت کیخلاف کی جانے والی سازشوں کو بے اثر کرنے کی کوشش قرار دیا جاسکتا ہے بلکہ اس ملاقات میں ملک میں جاری دہشت گردی کے حوالے سے تبادلہ خیال اور ملکی سلامتی، دفاع اور سرحدوں کی سیکیورٹی سے متعلق امور پر غور آئے اور ملک کو مسائل کے دلدل سے نکالنے کے لئے مل کر کام کرنے کے عزم اس بات کا ثبوت ہے کہ سیاسی و عسکری قیادت باہمی احترام کیساتھ مشاورت کی پالیسی پر کاربند ہے جو یقینا ملک و قوم اور جمہوریت کیلئے خوش آئند ہے ۔ وزیراعظم و آرمی چیف کے درمیان ہونے والی اس ملاقات میںوزیراعظم نوازشریف نے میران شاہ واقعے میں9 سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فوج کی قربانیوں کا ایکبار پھر اعتراف کیا اور ان قربانیوں کو رائیگاں نہ جانے دینے کے عزم کے ساتھ طالبان سے جاری امن مذاکرات کے حوالے سے بھی آرمی چیف کو اعتماد میں لیاجو اس بات کو ثابت کررہا ہے کہ میڈیا عوام کو تصویر کا جو رخ دکھارہا ہے وہ حقیقی رخ نہیں ہے بلکہ عسکری و سیاسی قیادت مفادات کی بجائے فرائض پرتوجہ مرکوز رکھے ہوئے ہے اور باہمی اختلافات میں الجھنے کی بجائے قومی معاملات میں سدھار کیلئے متحدویکجا ہوکر وطن عزیز کو دہشتگردی سمیت دیگر تمام بحرانوں سے نکالنے کیلئے پر عزم ہیں اور جس طرح سیاسی قیادت فوج کی قربانیوں کا اعتراف کرکے فوج کوخراج تحسین پیش کررہی ہے اسی طرح فوج بھی طالبان مذاکرات کے معاملے پر سیاسی قیادت سے اختلاف کی بجائے وقت دیکر نہ صرف جمہوریت کا تحفظ کررہی ہے بلکہ چاہتی ہے سیاستدان ہی اس بحران کا سیاسی حل تلاش کرکے ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کریں اور فوج ان الزامات سے محفوظ رہ سکے جو اب تک بلوچستان اور دیگر حوالوں سے اس پرلگائے جارہے ہیں اسلئے یہ بات یقینی ہے کہ فوجی اور سیاسی قیادت باہمی اعتماد واتحادکے رشتے میں بندھ چکے ہیں جس میں دراڑیں ڈالنے والوں کومایوسی کا سامنا ہوگا ۔
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 147094 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More