مالشیے

چھپاجی ہمارے بیلی میں ا ورہمیں کوئی مشکل مرحلہ پیش آتا ہے توہم ان سے رجوع کرتے ہیں۔ چھپاجی سے ہم نے پوچھا کہ یہ جوبات بات پرسیاسی کارکن مٹھائیاں تقسیم کرتے اورایک دوسرے کورس گلے کھلاتے ہوئے اخبارات کے صفحات پرنظرآتے ہیں یہ کچی آبادیوں اورہمارے غریبوں کے محلوں میں مٹھائیاں تقسیم کیوں نہیں کرتے ان کی بات توایسے ہی ہے کہ اندھا بانٹے ریوڑھیاں مڑمڑاپنے گھروالوں کوہی یہ کم ازکم اخبارات کے نیوزروم میں ایک آدھ ڈبا بھیج دیا کریں ہمارے سوال پرچھپاجی بڑے دکھی سے ہوگئے اوربڑے کرب کے ساتھ گویا ہوئے کہ یہ مٹھائیاں کھانے کیلئے کم اوردیکھانے کیلئے زیادہ ہوتی ہیں اورسیاسی کارکن نہیں ہوتے بلکہ سیاسی مالشیے ہوتے ہیں اس قسم کے حربے استعمال کرکے اپنا سیاسی قدکاٹھ اپنی مرکزی قیادت کے سامنے اونچا کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں اورسستی شہرت کے حصول کیلئے سستے سستے طریقے اپناتے ہیں اوراپنی خواہشات کوپروان چڑھانے کیلئے اورسستی شہرت کے حصول کیلئے یہ سیاسی مالشیے جنازوں میں شرکت کی تصویریں بھی اخبارات کوبھیج دیتے ہیں اورکسی کی وفات یاموت پرفاتحہ کیلئے ہاتھ اٹھاکراس کی تصویربمعہ خبراخبارمیں لگواتے ہیں یہ وہ سیاسی مالشیے تھے جومحترمہ بے نظیربھٹو کی شہادت پرقرآن خوانیاں اورفاتحہ خوانیاں کرواکرسیاسی سکوربنانے میں لگے ہوئے تھے ان میں مفادپرستی ،ابن الوقتی، ہیراپھیری ، جھوٹ سمیت تمام ایسے خصائص بدرجہ اتم موجود ہوتے ہیں جوکسی بھی میرجعفرمیں موجود ہونے چاہیے جس کے مظاہرے پاکستان کی عوام نے اپنی کھلی آنکھوں سے اس وقت دیکھے جب یہی لوگ جمہوریت پرشب خون مارے جانے پرمٹھائیوں کے ٹوکرے اٹھائے ایک دوسرے بربالوشاہیاں لٹارہے تھے چھپاجی بتارہے تھے کہ ہمارے ایک جاننے والے خودساختہ سیاسی راہنما اورنوجوانوں کے محبوب قائد ہیں جن کے ایک اشارے پربازاربنداورعوام ان کی تقریرسننے جمع ہوجاتے ہیں جوانہیں کرنا بھی نہیں آتی ہے موصوف نے سیاست کاآغازمسلم لیگ (ن)سے خودوابستگی کے طورپرکیا اورمیاں نوازشریف کاخودساختہ سپاہی بن کرسیاسی تماشاشروع کردیا نوازشریف اس وقت جلاوطنی کاٹ رہے تھے اوران کے وطن واپس آنے کی تاریخوں کے اعلان کی باتیں چل رہی تھی موصوف نے بھی اپنے اخراجات بڑھادئیے اشتہاربازی شروع کردی،اخبارات میں بیان بازی کاسلسلہ شروع کردیا2بارپولیس نے گرفتاربھی کیا اورکچھ دن جیل بھی رہے پھرکیا تھا کہ خودہی قومی اسمبلی کے امیدوارہونے کا ڈھونڈوراپیٹنا شروع کردیاسیاست کی تواجد سے واقف نہیں تھے اورخود کوتعلیم یافتہ قیادت قراردیتے تھے موصوف نے سیاسی کام جنازوں میں شرکت کرنا اخبارات میں بیانات چھپوانا ہی سمجھ رکھاتھا جس پروہ سختی سے کاربندتھے۔ مسجد میں کسی کے جنازے کا اعلان ہوتا توموصوف فوری گاڑی نکالتے اورچل دیتے چھپاجی نے بتایا کہ مذکورہ سیاسی راہنما اپنے چندساتھیوں کے ہمراہ جارہے تھے کہ ایک قبرستان کے قریب کافی لوگوں کوجمع ہوئے دیکھا اورفوراً گاڑی روکی اورنیچے اترے اورساتھیوں کوکہا کہ چلوجنازہ پڑھ لیں سیاسی راہنما ساتھیوں کی جمعیت میں لوگوں کے پاس پہنچے تووہ باؤلے کتے کی وجہ سے پریشان تھے جوقبرستان کے احاطہ میں ایک حجرے پرقابض تھا موصوف شرمندگی سے واپس آگئے اورآج کل مسلم لیگ (ن)کوچھوڑ کرایک نئی نویلی پارٹی کاحصہ ہیں اورنوازشریف کی تصویراتارکرانہوں نے اپنے نئے قائد کی فوٹواپنے گھرکی دیوارپرآویزاں کررکھی ہے چھپاجی کہتے ہیں کہ انہیں سستی شہرت اوراپنے وقتی مفاد سے سروکارہے ان کے نزدیک کوئی چیزاہم نہیں ہے ماسوائے جس سے ان کوکوئی فائدہ پہنچ رہا ہوں یہ مٹھائیاں تقسیم کرنیوالے بھی چڑھتے سورج کے پجاری ہیں سورج غروب ہوجائے تو وہ بھی راستہ بدل لیتے ہیں اورپھرکسی نئے سورج کے طلوع ہونے پرمٹھائیاں کھلاتے ہوئے نظرآئیں گے اورہرجگہ اورہرسیاسی اورمذہبی جماعت اورگروپ میں پائے جاتے ہیں ان کے مول بھی لگتے ہیں اوربکتے بھی ہیں بعض توبڑے سستے داموں بک جاتے ہیں۔

Arshad Sulahri
About the Author: Arshad Sulahri Read More Articles by Arshad Sulahri: 139 Articles with 92460 views I am Human Rights Activist ,writer,Journalist , columnist ,unionist ,Songwriter .Author .. View More