کانچ اور لڑکیاں

کانچ اور لڑکیاں ایک لفظ کے دو معنی ھیں جیسے کانچ ذرا سی ٹھیس سے ٹوٹ جاتا ہے ویسے ہی لڑکیاں بھی ہر ضرب سے ٹوٹ جاتی ھیں یا الگ با ت ہے کے وہ خود کو دوسروں کے سامنے ایک مضبوط چٹان بن کے کھڑی رہتی ھیں لکین وو اندر ہی اندر سے کرچی کرچی ہو جاتی ھیں .

لڑکی خواہ وہ کسی بھی روپ میں ہو چاہے وہ ماں ہو بیٹی ہو یا بیوی وہ ہمیشہ ہر بات کو ہر چیز کو دماغ سے نہیں دل سے سوچتی ہے پیار بھی دل سے کرتی ہے ہر فیصلہ دما غ سے نہیں دل سے کرتی ہے اسی لیے اسے مرد پر فوقیت دی گئی ہے لکین یے کیا اب تو عورت کو نا صرف گھر بلکے روزگار کے لیے گھر سے باہر قدم نکالنے پرتے ھیں اسے مردوں کے شانہ بشا نہ کام کرنا پڑتا ہے مختصر یے کہ عورت ہر میدان میں خود کو منوا لیتی ہے لکین کیا جو سلوک ان کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے وہ سہی ہے .میں اس بات کو مانتی ہوں کہ جہاں اس معاشرے میں برے لوگ ھیں وہیں اچھے بھی ھیں لکین افسوس کی بات تو یے ہے کہ ہم مسلمان ہونے کے باوجود عورت کو برا سمجتھے ھیں اگر کسی کے گھر بیٹی پیدا ہو جا ے تو اس لڑکی کو منحوس جیسے القابات دئیے جاتے ھیں . وو عورت جو ہر روپ میں آپکو پیار عزت مان دیتی ہے ہم اسے ہی بے مول کر کے رکھ دتے ھیں .

کیا کبھی ہم نا سوچا کہ جب ہم بلاوجہ اسکی بےعزتی کرتے ھیں بلاوجہ اسےنیچا دکھا نے کے چکر میں اسے توڑ دیتے ھیں .کیا اگر ہم کانچ پے موسلسل ضرب لگاتے رہیں تو وو سہی ثابت رہ پا ے گا ؟ نہیں اسی طرح جب ہم بنا سوچے سمجے اپنی مردانگی دکھانے کے چکر میں ان پے اتنی ضربیں لگا دیتے ھیں وو کرچی کرچی ہو کے ٹوٹ جاتی ھیں . ہم ان سے ان کا ا عتماد چین لیتے ھیں انھیں ایک بے بس چڑیا کی طرح کر دیتے ھیں یا ایک کٹھ پتلی کی طرح اسے اپنے اشاروں پے چلواتے ھیں .اگر ایک طرف ہم بولتے ھیں عورت کو ایک نسل ایک قوم کی تربیت کرنی ہوتی ہے تو دوسری جانب ہم خود ہی اسو توڑ دیتے ھیں تو ایک سہمی ڈری اور کرچی کرچی لڑکی /عورت کیا کسی کی تربیت کرے گی ؟

کیا کبھی ہم نے سوچا کہ پیار کے دو میٹھے بولوں سے مان جانے والی صنف نازک جو اگر ماں کے روپ میں ہے تو اس کہ قدموں تلے جنّت بچھا دی الله نے لکین کیا آج کے دور میں ہم ماں کا ایک بھی فرض پورا کرتے ھیں ؟ اگر وہ بیوی کے روپ میں ہو تو اپ کے آرام اور سکون کا ذریعہ ہے لیکن کیا ہم اسے اس کے سارے حقوق دیتے ھیں ؟ اگر وہ بیٹی کے روپ میں ہے تو اپ سمجتھے ہو کے اپ اسے کٹھ پتلی کی طرح گماؤ اس کے سارے ارمان مٹی میں ملا دو وو اگر پڑھنا چاہتی ہے تو اپ کی آنا اڑے آجاتی کہ آپکی بیٹی لڑکوں کے ساتھ پڑھے کیا اپ اپنی بیٹی کے سارے حقوق نبھاتے ہو ؟ مجھے یہ بھی پتا اپ میں سے بوھت سے لوگ پڑھ کے بولو گے اپ تو ایک سہی باپ،بھائی ، بیٹے ہو میں کسی کو نہیں بولوں گی بس سبی اپنے اپ کو پرکھو اور دیکھوکے اپ کس مقام پر ہو .

آخر میں بس اپ سب سے اتنی سی التجا ہے خدارا ان کانچ کی گڑیوں کو ضربیں لگا کے نا توڑو یا گڑیا ں تمہارے گھر کا تمہاری زندگی کا حسن ھیں انہیں مان دو محبت دو اور سب سے بھر کے اپنا اعتماد دو زندگی میں مشکلات سے لڑنے کا حوصلہ دو نا کہ ان سے انکے حوصلے چھینو !
خدا اپ سب کا حامی و ناصر ہو اپنی دعاؤں میں یاد رکھییے گا !

Bint-e-Abid
About the Author: Bint-e-Abid Read More Articles by Bint-e-Abid: 5 Articles with 4917 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.