آسام میں مسلمانوں کا قتل عام ہمارے ملک کیلئے بدنما داغ

آسام میں مسلمانوں کا قتل عام ہمارے ملک کیلئے بدنما داغ، مجرموں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ

مفتی اعظم کے 125ویں یوم ولادت کو تاریخ ساز بنانے کیلئے رضا اکیڈمی کا ریاستی کنونشن

جالنہ۶؍مئی۔ سرزمین جالنہ میں مدفون مشہور صوفی بزرگ حضرت سیداحمد شیر سوار علیہ الرحمہ کے عرس کی تقریبات کا آغاز آج صبح دس بجے قرآن خوانی اورختم خواجگان کے ذریعے ہوا۔ جس میں شہر و بیرون شہر سے ہزاروں عقیدت مندوں نے شرکت کی اور علمائے کرام نے اپنے بیانات سے سامعین کو فیضیاب کیا۔ اسی دن قصر غریب نواز میں رضا اکیڈمی کے ریاستی کنونشن کا انعقاد دوپہر ۱۲؍بجے رضا اکیڈمی جالنہ کے صدر وریاستی وقف بورڈ کے رکن حافظ سید جمیل احمد رضوی کی کوششوں سے الحاج محمد سعید نوری کی صدارت میں کیا گیا۔ اس کنونشن میں مہاراشٹر کے دودرجن شہروں سے رضا اکیڈمی کے نمائندہ وفود نے شرکت کی۔ کنونشن کا آغاز تلاوت قرآن پاک و نعت خوانی سے ہوا۔ اس موقع پر آسام میں مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے مطالباتی تجویز منظور کی گئی۔ جس میں کہا گیا کہ آسام میں مسلمانوں کا قتل عام ہمارے ملک کے لیے ایک بدنما داغ ہے۔ جس طرح وقفہ وقفہ سے مسلمانوں کو بے دردی کے ساتھ آسام کی سرزمین پر قتل کیا جا رہا ہے اس سے ملک بھر کے مسلمانوں میں سخت اضطراب و بے چینی ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ گوگوئی سے ہم پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خاطیوں کو گرفتار کرتے ہوئے ان پر سخت سے سخت کارروائی کریں۔ صدر جمہوریہ ہند پرنب مکھرجی سے بھی ہمارا مطالبہ ہے کہ آسام میں مسلمانوں کی نسل کشی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وہ آسام کی ریاستی حکومت کو مجرموں کے خلاف سخت اورفوری کارروائی پر مجبور کریں۔

رضا اکیڈمی کے ذریعے ریاست کے مختلف شہروں میں انجام دی جارہی مذہبی وسماجی خدمات کا جائزہ بھی اس کنونشن میں پیش کیا گیا۔ الحاج محمد سعید نوری نے شرکا کو ہدایات جاری کرتے ہوئے خلوص و للّٰہیت کے ساتھ خدمتِ دین کی نصیحت فرمائی۔ حاجی توفیق رضوی (نائیگاؤں) نے اس کنونشن کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مفتی اعظم حضرت علامہ محمد مصطفی رضا نوری علیہ الرحمہ نے اسلام و سنیت کی جو عظیم ترین خدمات انجام دی ہیں اس کا تقاضا ہے کہ ہم ان کے ۱۲۵؍ویں یوم ولادت کو انتہائی تزک و احتشام کے ساتھ منائیں۔ ان کے پیغام کو دنیا میں عام کریں۔ حضور مفتی اعظم کی ولادت کے ۱۲۵؍ویں سال کو مختلف اہم تقاریب اور سرگرمیوں کے ذریعے یادگار بنادیا جائے۔ رضا اکیڈمی کے سربراہ الحاج محمد سعید نوری کے دست مبارک سے ۱۲۵؍ویں یوم ولادت سرکار مفتی اعظم کے خوبصورت اسٹیکر کا اجرا بھی اس موقع پر عمل میں آیا۔ جسے رضا آفسیٹ ممبئی نے شائع کیا ہے۔

اس کنونشن میں موجود علمائے کرام اور رضا اکیڈمی کے نمائندہ افراد کی موجودگی میں ۱۲۵؍ویں یوم ولادت کو یادگار بنانے کے لیے درج ذیل تجاویز پیش کی گئیں۔

٭ملک کے ہر شہر میں شہزادۂ اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم کے نام سے مساجد اور مدارس کا قیام عمل میں لایا جائے۔
٭حضور مفتی اعظم کے نام سے لائبریریوں ، اسکولوں اور دواخانوں کا قیام عمل میں لایا جائے۔
٭ممبئی اور بریلی شریف میں عظیم الشان پیمانے پر اجلاس کا اہتمام کیا جائے۔
٭اخبارات و رسائل میں حضور مفتی اعظم کی خدمات پر مضامین کی اشاعت کرائی جائے۔
٭حضور مفتی اعظم سے خاص نسبت و تعلق رکھنے والے ۱۲۵؍علمائے دین و مریدین کو پُر کشش ایوارڈ پیش کیا جائے۔
٭بریلی شریف میں ۱۲۵؍غریب ونادار بچیوں کے نکاح کی تقریب کا اہتمام کیا جائے۔
٭خوبصورت اسٹیکرز ، ڈیجیٹل بینرز بنا کر اسے اہم مقامات پر لگایا جائے۔
٭حضور مفتی اعظم کی عظیم خدمات سے متعلق مختلف زبانوں میں مضامین کی اشاعت کی جائے۔
٭ممبئی سے بریلی شریف تک ایک عظیم الشان کارواں نکالا جائے۔ جو شہروں شہروں میں پہنچ کر مفتی اعظم علیہ الرحمہ کے پیغام کو مسلمانوں تک پہنچانے کا فریضہ انجام دے۔

اس کنونشن میں ممبئی، اورنگ آباد، بھیونڈی، مالیگاؤں، ناسک، جلگاؤں، ویجا پور، سٹانہ، ناگپور، نانڈیڑ، نائے گاؤں، پربھنی وغیرہ شہروں سے رضا اکیڈمی کے ۲۰۰؍سے زائد نمائندگان نے شرکت کی۔

Ghulam Mustafa Rizvi
About the Author: Ghulam Mustafa Rizvi Read More Articles by Ghulam Mustafa Rizvi: 277 Articles with 257365 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.