11 مئی دھرنے دھرنیاں اور مدر ڈے

11 مئی کو مدر ڈے بھی تھا اور احتجاج کا دن بھی تھا کس کو کس کس سے خطرہ ہے اور کس کو نہیں عمران خان نواز شریف کو اپنے لوگوں سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا انہیں بیرونی قوتیں نشانہ بناتی ہیں وہ جن کے اشاروں پر نہیں چلتے جن کے لیے وہ حکمران بنتے ہیں، اصل خطرہ تو جنرل راحیل شریف ہے، اللہ انہیں اپنی امان میں رکھے۔ عوامی تحریک کا دھرنا تحریک انصاف کے دھرنے سے سے بڑا دھرنا ہوا اپنے پہلے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے کے لیے ڈاکٹر طاہرلقادری نے عمران خان سے کہا تھا کہ میرے ساتھ آجائو مگر عمران خان لالچی آدمی ہے وہ خود وزیراعظم بنا چاہتا ہے۔ اس حوالے سے طاہرالقادری عمران کو تسلی کراسکتے ہیں، مگر عمران کسی کی سنتا نہیں ہے، میں خود کہتا ہوں کہ عمران خان وزیر اعظم بن کر اپنے لیے سیاسی دروازے بند کرلے گا۔ اس لیے اچھا ہے وہ وزیراعظم نہ بنے اور وہ خیبر پختونخواہ کی حکومت نہ لیتے تو یہ اس کے حق میں بہتر ہوتا، یہ اس کے لیے امتحان تھا اور وہ اس امتحان میں فیل ہوچکے ہیں۔ ایسے پاکستان کی حکومت ملی تو وہ اپنے لوگوں کو بری طرح مایوس کردے گا، میں یہ بات دھرنے سے قبل اپنے دل کی بات سن کر کہہ رہا ہوں کیونکہ مجھے عمران خان میں مستقل مزاجی نظر نہیں آتی عمران فیصلے بدلتے رہتے ہیں-

اگر وہ پہلے ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ہوگیا ہوتا تو اب تک کوئی نہ کوئی فیصلہ ہوچکا ہوتا۔ الیکشن اس طرح نہ ہوتے جس کے لیے عمران آج سڑکوں پر ہے مگر ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب اس پر بازی لے گئے ہیں۔ یہ الیکشن طاہرالقادری نے لڑا تھا اس کا فائدہ عمران کو ہوتا مگر ہمارے حکمران امید وار سمجھتے ہیں کہ فائدہ کہیں اور سے ہوتا ہے، عمران خان روایتی سیاستدانوں کی طرح حکمران بننا چاہتا ہے تو پھر اس سے کیا امید کی جاسکتی ہے، مشرف نے ایک بڑی غلطی کی کہ عمران کو وزیراعظم نہ بنایا وہ شوکت عزیز سے تو بہتر تھا، چوہدھری شجاعت کی نظر جمالی کے علاوہ عمران پر کیوں نہ پڑی، عمران خان کسی طرح ایک ماہ کے لیے وزیراعظم بن جاتا تو اسکی دلی مراد پوری ہوجاتی اور عوام عمران کی بھی حکمرانی دیکھ لتیے، اسے ذلیل و خوار کرنے کے لیے شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین ہی کافی ہیں، جاوید ہاشمی نے اپنی باغیانہ سیاست کا آغاز کردیا ہے اور اب کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ ایسے ہدایت دے سکے تصویر میں وہ اور شاہ محمود قریشی عمران کے ساتھ بیٹھے ہیں آپ اس میں انکے چہرے کے تاثرات دیکھ سکتے ہیں، شکر ہے کہ (ق) لیگ نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی حمایت کی ہے عمران کا معاملہ محدود ہے اور طاہرالقادری کا لا محدود ہے، عمران دھاندلی کا رونا روتا ہے اور چار حلقوں کی بات کرتا ہے، جبکہ ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب فرسودہ نظام ختم کرنے کی بات کرتے ہیں-

میں نے ٹی وی چینلز پر لوگوں کے جذبات کے منظر دیکھے، سونامی سونامی سن کر مجھے لگا کہ واقعی سونامی بڑا ہوگا مگر عوامی تحریک کا دھرنا بڑا ہوا بھائی جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں ہے میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں، اب حکومت کو اپنی پڑ گئی ہے، رانا ثنااللہ نے خاموشی توڑ دی ہے مگر پرویز رشید ڈھٹائی سے باز نہیں آتے بے ہودہ بیانات دے رہے ہیں، اسکی سفید مونچھیں مزید سفید ہوگئی ہیں، اب وہ انہیں رنگ کرنے کا سوچ رہے ہیں عرض کرتا ہوں ذرا خیال سے مونچھیں کالی کرتے کرتے وہ اپنا منہ کالا نہ کرلے-

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کینیڈا سے جو کر دیکھایا وہ عمران خان پاکستان میں رہ کر نہ کرسکے۔ جناب الطاف بھائی لندن سے کراچی میں نظم وضبط کی مثال قائم کرتے ہیں جو قابل دید ہوتا ہے، بھٹو زرداری کے جیالے نواز شریف کے متوالے اور عمران خان کے لالوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ تینوں ایک طرح کھانے اور چائے پر دھاوا بولتے ہیں، خان صاحب کے کارکنوں کے لیے نیا نام تلاش کرنا پڑے گا، عمران کے لالے ٹھیک ہے اس کے لیے لڑکیوں کو لالیاں کہا جاسکتا ہے، جیالے جیالیاں متوالے متوالیاں اور لالے لالیاں عمران کی سونامی میں لالے لالیاں تعداد میں زیادہ ہوتی ہے اس لیے سونامی میں جانو جانو بھی بہت ہوتی ہے، عمران کی سونامی میں ایک کام بڑا اچھا ہوا وہ یہ کہ جیو کا تابوت بھی دھرنے میں شامل کیا گیا اس سے ہمارے دل میں ٹھنڈ پڑ گئی-

11 مئی مدر ڈے بھی تھا ماں کی بات بھی کرو ماں دھرتی کو دل دھرتی بنائو۔ 11 مئی کو حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر منتخب کیا مگر اس میں مدر ڈے کی کوئی بات نہیں ہوئی ماں کا انصاف دنیا کا بہترین انصاف ہے، ماں کا انصاف یہ ہے کہ ماں اس بچے سے لے لیتی ہے جس کے پاس زیادہ ہوتا ہے اور اس بچے کو دے دیتی ہے، جس کے پاس کچھ نہیں ہوتا۔ یہ کیسی حکومت ہے اس کو ماں کی طرح ہونا چاہیے مگر حکمران ایسے دیتے ہیں جس کے پاس پہلے ہی زیادہ ہے جو غریب گھرانوں سے وابستہ ہے ان غریبوں سے منہ کا نوالہ تک چیھن لیا گیا ہے ۔ جن کے پاس کچھ نہیں ہے ان سے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے امیر تو ٹیکس دیتے نہیں، ٹیکس صرف غریبوں سے لیا جاتا ہے، بجلی کی قیمت چار سے پانچ روپے فی یونٹ ہے باقی سب ٹیکس ہی ٹیکس ہے، یہی حال باقی چیزوں کا ہے، آپ امیری ختم کردے غریبی خود بخود ختم ہوجائے گی، مگر امیری بڑھتی جارہی ہے غریب مرتے جارہے ہیں، یہ جو کچھ ہورہا ہے صرف چند لوگوں کے لیے ہورہا ہے، نہ اسپتال نہ اسکول نہ بجلی نہ پانی امیروں کے لیے کچھ بھی نہیں جو غریبوں کے لیے ہوتا ہے، سڑکیں اور پل اس لیے کہ امیر لوگوں کو راستے میں کوئی تکلیف نہ ہو اور انکے کارو بار میں رکاوٹ نہ ہوں، ماں کے حوالے سے ایک حدیث ہے حضور پاک نے فرمایا کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہیں ماں جوان ہو یا بوڑھی مسلم ہو یا غیر مسلم ماں کے قدموں تلے جنت ہے، حضور پاک صرف آخرت میں جنت کا وعدہ لے کر نہیں آئے تھے وہ اس دنیا کو بھی جنت بنانے آئے تھے اور انہوں نے جنت بنا کر دیکھا دی مگر جو عاشق رسول ہونے کا دعوی کرتے ہیں، اپنی دنیا کو جہنم بنانے میں لگے ہوئے ہیں، سارے مسائل کا حل انقلاب ہے انتخابات نہيں سیاسی آمریت فوجی آمریت سے کہیں زیادہ گندی ہوتی ہے-

Mohsin Shaikh
About the Author: Mohsin Shaikh Read More Articles by Mohsin Shaikh: 69 Articles with 61153 views I am write columnist and blogs and wordpress web development. My personal website and blogs other iteam.
www.momicollection.com
.. View More