11مئی انتخابی نتائج پر الزامات وعدم اعتماد کے اظہار کا دن

گزشتہ سال 11مئی کو ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کیخلاف انتخابات کی پہلی سالگرہ پر عمران خان کی جانب سے سجائی گئی تقریب نے سیاست میں ہلچل مچادی ہے ۔ سلام آبادڈی چوک میں تحریک انصاف کے مظاہرے میں موسلادھار برسات کے باوجود لاکھوں افراد کی شرکت اور سخت گرمی میں پاکستان کے دیگر شہروں میں تحریک انصاف کی جانب سے انتخابات میںمبینہ دھاندلی کیخلاف نکالی جانے والی ریلیوں نے حکمرانوں کو فکرمند ضرور کردیا ہے اور حکمرانوں کی جانب سے عمران خان کواسلام آباد میں جلسے کی اجازت دیئے جانے کے باوجود تحریک انصاف کی جانب سے ریلیوں اورقافلوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کے الزامات کے ساتھ حکمران جماعت کے سینئر رہنماؤں اور وفاقی حکومت کے وزرأ کی جانب سے عمران خان اور تحریک انصاف کے جلسے کو فلاپ شو قرار دینے کی میڈیا مہم اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے ۔اس حوالے سے تجزیہ نگاروں کی رائے ہے کہ اتوار کے جلسے سے عمران خان نے ایک پرامن لیکن خطرناک تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔پاکستان کی سیاسی تاریخ کی شایدیہ انوکھی تحریک ہو جو ہر دم تلوار کی طرح منتخب سیاسی اکابرین خصوصا حکومت کے سر پر لٹکتی رہے گی۔ انتخابی دھاندلی کے ازالے اور مستقبل کے انتخابات شفاف کرانے کے بے ضرر مطالبات اپنے اندر ایک طوفان سموئے ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال کے انتخابات میں جن چار حلقوں پر تحقیقات کا مطالبہ عمران خان ایک سال سے کر رہے ہیں، ان پر تحقیقات نہ ہونے کی صورت میں سیاسی فائدہ تحریک انصاف اٹھا رہی ہے اور اگر تحقیقات مکمل ہوتی ہے اور جس طرح کی شہادت بیان کی جا رہی ہے دھاندلی کا ثابت ہونا ممکنات میں نظر آتا ہے، ایسی صورت میں بھی تحریک انصاف ہی فائدے میں ہوگی۔ دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں تحریک انصاف ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے مزید حلقوں میں تحقیقات کا مطالبہ کر سکتی ہے اور یہ ایک ناختم ہونے والا سلسلہ ہو گا جو سڑکوں، گلیوں میں تحریک کے بجائے الیکشن ٹربیونل، الیکشن کمیشن یا نادرا کے دفاتر کی حدود میں برپا ہو گا لیکن اثرات کے حوالے سے حکومت کیلئے بہت بڑی مصیبت کا پیش خیمہ، اس کے ساتھ ساتھ اس مطالبے پر مکمل عملدرآمد کی صورت میں ان شخصیات اور اداروں کیلئے بھی مشکلات بڑھ سکتی ہیں جن پر عمران خان اس تمام دھاندلی میں ملوث ہونے کا بارہا الزام لگا چکے ہیں۔عمران خان کے اعلانات اور مطالبات سے یہ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ اگرچہ وہ موجودہ جمہوری نظام کو فوری دھچکا پہنچانے کے حق میں نہیں لیکن بتدریج معاملات اس نہج پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں حکومت کی ساکھ انتخابات کی حد تک خراب کی جا سکے اور اقتدار میں رہنے کا اخلاقی جواز بھی چیلنج ہو سکے! دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں عمران خان کا پہلا مطالبہ تو پورا ہو جائے گا، اس کا منطقی نتیجہ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو ہو گا اوراگر35پنکچروں والی بات بھی عمران خان ثابت کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ کم از کم پنجاب کی حد تک انتخابات کی ساکھ کیلئے ایسا دھچکا ہو گا جس کو موجودہ سیاسی نظام برداشت نہیں کر پائے گااور بالآخرملک انتخابات کی جانب جائے گا جبکہ نئے انتخابات سے قبل غیر جانبدار نگراں حکومت اور غیرجانبدار الیکشن کمیشن کاقیام ملک میں شفاف انتخابات کا باعث بن جائے گا جس کے بعد پاکستان یقینی طور پر ایسی سیاسی تبدیلی سے گزرے گا جو سب کیلئے حیرانی کا باعث ہوگی !

Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 147313 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More