اَب تو...!!! اللہ کرے کراچی میں امن قائم ہوجائے ...
گزشتہ دِنوں وزیراعظم میاں محمدنوازشریف نے کراچی میں قیام امن کے حوالے سے
ایک اہم اجلاس میں اِس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے یکد م ٹھیک کہا ہے کہ ”کراچی
چلے گاتو مُلک چلے گا“اور اِسی کے ساتھ ہی وزیراعظم میاں محمدنوازشریف نے
کراچی میں جاری ٹارگڈآپریشن کے حتمی مرحلے کی منظوری بھی دے دی ہے“
وزیراعظم کے اِن الفاظ کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اِس جملے ’
’جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے اورامن کے قیام کے لئے مکمل تعاون کریں گے“کو
بھی کراچی کے لوگ اچھے نتائج کے ساتھ اُمیداور حوصلہ قراردے رہے ہیںاور
اِسی کے ساتھ ہی اَب تو...!!! اہلیانِ کراچی اور مُلک کے ہر محب وطن
پاکستانی شہری کی بھی بس ایک یہی دُعاہے کہ ” اللہ کرے کہ شہرِکراچی میں
امن قائم ہوجائے اور اِس شہر کی ماندپڑیں سیاسی، سماجی، اقتصادی اور
دیگرصحت وحوصلہ افزاءرونقیںپھر سے لوٹ آئیں اِس شہر کے باسی جن رونقوں کو
برسوں سے ترس رہے ہیں۔
اگرچہ کوئی کچھ بھی کہے مگر یہ ایک مصمم حقیقت ہے کہ کراچی مُلک کا معاشی
اور تجارتی حب ہے اوراِس کی اِس اہمیت سے انکاری درحقیقت خود دیوانہ یا
پاگل کہلانے کا مستحق ہوگا، آج ساری دنیایہ بات اچھی طرح سے جانتی ہے کہ
کراچی پاکستان کا ایک بڑا اوردنیا کا بارہواں انٹرنیشنل شہر ہے اور اِس کا
اپناایک جغرافیائی اور معاشی حدودرقبہ ہے جو اِسے ساری دنیا میں منفردمقام
کی حیثیت دلاتاہے، آج اِس میںبھی کوئی شک نہیںہے کہ ایک عالمی سازش کے تحت
پاکستان کے اِس تجارتی اور معاشی حب کا درجہ رکھنے والے شہرِ کراچی میں
دہشت گردی ، قتل وغارت گری، لوٹ مار، بھتہ خوری، چوری چکاری اور لسانی اور
فرقہ ورانہ فسادات پھیلاکر اِس کا امن وسکون اور مکڑی کے جالے جیسے پھیلے
ہوئے تجارتی و معاشی نظام کوتباہ کیاجارہاہے،گزشتہ کئی دہائیوں سے جس کا
ادراک ہمارے حکمرانوں کو بھی ہے تووہیں گزرے وقتوں میں کراچی کے تیزی سے
دگرگوں ہوتے اور سنگین سے سنگین ترہوجانے والے حالات پر تشویش حکومتی اور
اپوزیشن جماعتوں کو بھی ضروررہی ہے، مگرکسی نے اِس طرف سنجیدگی سے توجہ
نہیں دی اور یوں ہی اپنا وقت گزارکر چلے گئے۔
اَب ایسے میں یہاں یہ سوالات ضرورپیداہورہے ہیں کہ پچھلے وقتوں کے حکمرانوں
اور سیاسی و مذہبی قیادت نے اِس جانب یعنی کراچی کے حالات کو درست کرنے میں
اپنا کیوںواجبی کردارادا کیا ...؟اِنہیں اِس جانب سنجیدگی سے اپنا
کرداراداکرنے سے کس طاقت نے روکے رکھا تھا...؟کہ اِن کی عدم توجہ کے باعث
پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی اورمعاشی حب کے حالات دن بدن خراب سے خراب تر
ہوتے گئے اور حد یہاں تک پہنچ گئی کہ اِس شہر میں قیام پاکستان سے قبل اور
بعد میں قائم ہونے والے کارخانے ، فیکٹریاں اور صنعتیں بندہونے لگیں اور
سرمایہ کاروں نے اپناسرمایہ دوسرے شہروں اور مُلکوں میں منتقل کرناشروع
کردیااور یوں آہستہ آہستہ یہاں بے روزگاری میں جہاں اضافہ ہواتووہیں جرائم
پیشہ افرادکی تعدادبھی بڑھی تووہیں غیر قانونی اورغیراخلاقی طورپر لوٹ مار
اور بھتہ خوری جیسی سرگرمیاں بھی زورپکڑنے لگیں... ابھی مجھے اِس کی تفصیل
میں جانے کی تو ضرورت نہیں ہے مگر پھر بھی اشارتاََ عر ض کرتاچلوں کہ ہمارے
حکمرانوں ، سیاست دانوں ، اپوزیشن ومذہبی جماعتوں کے رہنماو ¿ںاور قانون
نافذکرنے والے اداروں کو اول روز سے ہی اِس جانب توجہ دینی چاہئے تھی کہ
شہرِ کراچی میں حالات کیوں اور کس کن عناصر کے اشارے پر خراب کئے جارہے
ہیں...؟اورکراچی کے محب وطن باسیوں کا استحصال کون لوگ اورکیوں کررہے
ہیں..؟کراچی کے ایک خاص طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو کیوں ..؟ اِن کے
حق سے محروم رکھاجارہاہے..؟افسوس ہے کہ اِس جانب کسی نے بھی نہ توجہ ہی دی
اور نہ ہی کبھی یہاں کے لوگوں کے یہ مسائل حل کرنے کی کوشش ہی گئی۔
بہرحال ...! یہ بڑی حد تک خوش آئنداور حوصلہ افزاءامر ہے کہ موجودہ حکومت
نے مسندِ اقتدار پر اپنے قدم رنجافرمانے کے ساتھ ہی کراچی شہر کے حالات
ٹھیک کرنے کی منصوبہ بندی کردی تھی یوں رواں حکومت نے شہرکراچی میں پائیدار
قیام امن اور اِس تجارتی اور معاشی حب کے استحکام کے خاطر پچھلے سال سے
دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افرادکے خلاف جس آپریشن کی ابتداءکی تھی آج وہ
حتمی اور مثبت نتائج کے ساتھ اپنے اختتام کی جانب بڑھتے ہوئے اپنی منزل کو
پہنچنے کو ہے یعنی یہ کہ دیرآیددرست آیدکا معقولہ یہاں صادق آتاہے۔
جبکہ آج جس طرح اپنے عزم اور ہمت و حوصلے کے ساتھ کراچی کے حالات ٹھیک کرنے
کے حوالے سے سنجیدگی اور تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری سیاسی اور عسکری
قیادت نے اِس نقطے پر اتفاق کیا ہے کہ کراچی میں ٹارگیٹڈآپریشن
بلاامتیازاور بغیرکسی دباؤ کے جارہی رہے گااور ملزمان کی سیاسی سرپرستی
کرنے والے افراداور جماعتوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی، لینڈمافیا کا
صفایا کیاجائے گا، فوج کا وقاراور مورال کم نہیں ہونے دیاجائے گا“ اَب یہ
ضرورکہاجاسکتاہے کہ شہرکراچی کے بگڑے حالات اور بھٹکے ہوئے جرائم پیشہ
عناصر کا قلع قمع کرنے میں چندہی دن لگیں گے اور شہرِ کراچی ہر قسم کے
جرائم اور برائیوں سے صاف ہوکر پاک ہوجائے گااور اِس شہر کی رونقیں پھر سے
لوٹ آئیں گیں۔
مگر پھر بھی ایک مخمصہ یہ اندرہی اندریہ ضرورکچوکے مارے جارہاہے کہ آج
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کراچی میں قیام امن کے لئے جاری جرائم پیشہ
افرادکے خلاف جس ٹارگیٹڈ آپریشن کی حتمی منظوری دی ہے کیا اِس پر کراچی اور
مُلک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں بھی حکومت اور عسکری قیادت کی طرح ایک
پیچ پر ہیں یا جب جرائم پیشہ افراد کے خلاف پوری قوت سے آپریشن شروع ہواور
اپنے نتائج کی جانب بڑھ رہاہوتوکوئی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت روتے پیٹے
اور تحفظات کے ساتھ اُٹھ کر سامنے آجائے اور اچھابھلاآپریشن اپنی منزل اور
مقاصدتک پہنچنے سے پہلے ہی کسی کی تنقیدکے اہداف میں پھنس کر رہ جائے
قبل اِس کے کہ ایسی کوئی نوبت پیداہوہماری سیاسی اور عسکری قیاد ت کو
انتہائی فہم وفراست سے کام لیتے ہوئے مُلک اور شہرِ کراچی کی تمام سیاسی
اور مذہبی جماعتو ں ایک پیچ پر ضرورلاناہوگاورنہ ..مثبت نتائج حاصل نہیں
ہوسکیں گے۔ |