2014 کا یہ عام انتخاب ہندوستان کی تاریخ ناقابل فراموش
یادگار بن گیا۔آزاد ہندوستان میں اس نے ایک نئے باب کا آغاز کردیا ۔پانچ
دہائیوں سے برسر اقتدار کانگریس سے نجات حاصل کرنے میں عوام نے آخر کامیابی
حاصل کرہی لی۔ بی جے پی نے ایک تاریخ رقم کردی تیس سال کی جد وجہد کے بعد
آج بی جے پی اپنی منزل مقصود کو پہونچ گئی۔ تن تنہا بی جے پی کا 300 سیٹوں
پہ جیت درج کرالینا ہندوستان کی تاریخ کا نمایا باب بن گیا۔کانگریس اور
دیگر پارٹیوں کی کے لئے ایک سبق آموز عبرت بن گیا ۔ہندوستان کے نئے وزیر
اعظم نریندر مودی نے اپنی شب وروز کی جد وجہد کا حسین ثمرہ پالیا۔مہنگائی،
رشوت اورلاقانونیت کو فروغ دینی والی حکومت کو انہوں نے اقتدار سے اس طرح
محروم کردیا کہ اب وہ اپوزیشن میں بھی نہیں بیٹھ سکتی ہے۔
گجرات میں مسلم نسل کشی کے مجرم نریندر مودی اب ہمارے وزیر اعظم ہیں۔ ان کی
شاندار کامیابی پر ملک اور بیرون ملک سے مبارکبادی کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستان نے پہلی فرصت میں اپنے یہاں آنے کی دعوت بھی دے دی ہے۔ہاں لالو
پرساد کا یہ جملہ بھی تاریخ کا حصہ بن گیاکہ میں نریندر مودی کو مبارک بادی
کیوں دوں ،فرقہ پرستی کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی۔ مفاد پرستی کی سیاست
ہمارے پیشہ میں نہیں ہے۔
ہندوستان کی ایک ارب پچیس کروڑ عوام سے ان کا وعدہ ہے کہ مودی حکومت آنے کے
بعد ہندوستان کا نقشہ بدل جائے گا۔ہر طرف ترقی کا دور دورہ ہوگا، جوکام
گذشتہ ساٹھ برسوں میں کانگریس نے نہیں کیا مودی حکومت صرف ساٹھ مہینے ان
تمام کاموں کو کرے گی۔ہندوستان کو درپیش معاشی مسائل نجات دلائے گی ۔آسمان
چھوتی مہنگائی پہ کنٹرول کرے گی۔رشوت خوری اور کالابازاری کے دھندے کو بند
کرے گی۔ ملک میں جاری فرقہ پرستی کی آگ کو بجھائے گی۔ اس نئے حکومت سے اس
طرح کی بے شمار امیدیں وابستہ ہیں ۔اور یہی توقع ہے کہ مودی حکومت سیکولزم
اور آئین ہند پہ عمل کرتے ہوئے کارہائے حکومت کو انجام دے گی۔
بی جے پی کی یہ تاریخ ساز جیت دراصل آرایس ایس کی بے پناہ جد وجہد کا نتیجہ
ہے اسی کو دوسرے لفظوں میں یہ کہ سکتے ہیں یہ آرایس ایس کی جیت ہے مسلم
مخالف طاقتوں کی فتح ہے۔ لہذا یہ حکومت بھی سنگھ پریوار کے کنٹرول میں ہوگی
اور آرایس ایس کے مقاصد کو بروئے کار لائے گی۔ آرایس ایس کے نظریات کیا ہیں
اس سے سبھی واقف ہیں ۔ لہذا اس حکومت کے آنے کے بعد بہت سی امید یں وابستہ
ہونے کے ساتھ نئے امکانات و خدشات بھی ہیں۔ کیا ہیں وہ خد شات اور کیوں
مسلمان مودی حکومت کے خلاف تھے؟ آئندہ کل انشاء اللہ اسی تعلق سے بات ہوگی۔
فی الحال اتنا ہی کیوں کہ گھڑی رات کے دو بجا چکی ہے اور نیند بھی منڈ
لارہی ہے. |