ہمت کو انسانی زندگی میں وہ مقام حاصل ہے جسے کوئی بھی
چھین نہیں سکتا۔ہمت وہ آزادی ہے جسے غلامی سے کوئی سروکار نہیں۔ہمت کے آگے
دنیا کی سب سے بڑی پہاڑی چوٹی بھی سر نگوں ہو جاتی ہے۔پرانا مگر مبنی بر
حقیقت مقولہ ہے:
ہمتِ مرداں، مددِ خدا
ہمت ستاروں پے کمند ڈال سکتی ہے، سمندروں کے سینے چاک کر سکتی ہے،ہواؤں کے
رخ بدل سکتی ہے، فضاؤں میں گھر بنا سکتی ہے،پتھر سے مجسمے نکال سکتی
ہے،اہرام ،تاج محل، اور ایفل ٹاور جیسی ساختیں تعمیر کر سکتی ہے۔ الغرض ہمت
کیا نہیں کر سکتی۔
جب قومیں زمینی یا سماوی آزمائشوں میں گھر جاتی ہیں تو ہمت کی کشتی ہی میں
بیٹھ کے ساحلِ مراد پر اترتی ہیں۔جنگ و جدال، سیلاب، زلزلے،آتش فشاں وغیرہ
کی صورت میں ہمت ہی آگے بڑھ کے انسان کی ڈھارس بندھاتی ہے،اور اسے از سرِ
نو زندگی کا آغاز کرنے کا صائب مشورہ دیتی ہے۔اگر یوں بھی کہہ دیا جائے تو
میرے خیال میں بلکل ٹھیک ہے:
ہمت کے دم سے یہ دنیا حسیں ہے
ہمت نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
ہمت نا ہوتی تو کولمبس امریکہ دریافت نہ کر پاتا،ہمت نہ ہوتی تو یوری
گاگرین فضا میں نہ اڑ پاتا،ہمت نہ ہوتی تو سکندر دنیا کا ایک بڑا حصہ فتح
نہ کرپاتا،ہمت نہ ہوتی تو سائنس کو ترقی نہ مل پاتی اور انسان آج بھی
الیکٹرک فین یا اے سی کی بجائے ہمت فین ہی کبھی دائیں اور کبھی بائیں ہاتھ
سے گھما رہا ہوتا۔
ہم ہمت فین کی کسی کمپنی میں ملازم تو نہیں ہیں لیکن پھر بھی نا جانے ہمت
فین کی شان میں کچھ کہنے کو دل کیوں مچل رہا ہے۔ہمت فین کو ہی یہ اعزاز
حاصل ہے کہ وہ سب سے قدیم فین ہے۔وہ نا معلوم وقتوں سے انسان کے کام آرہا
ہے ۔ایک زمانہ تھا کہ اس کی رسائی بادشاہوں کے درباروں تک تھی۔شاہوں کے
اطراف میں کھڑی دو خوب رو دوشیزائیں ہمت فین ہاتھ میں لئے کسی تصور میں گم
بادشاہوں کو ایسے پنکھا جھل رہی ہوتیں کہ گویادنیا میں اس سے بہتر کام کوئی
دوسرا نا ہو۔
ہمت فین کا دوسرا اعزاز یہ ہے کہ یہ ہوا کے قدرتی جھونکے کے ،باقی تمام
پنکھوں سے زیادہ قریب ہے۔ یہ ہوا اس حکمت سے دیتا ہے کہ ہوا لینے والے کا
کسی قسم کا جسمانی یا اعصابی نقصان نہیں ہوتا مثلاََ پٹھوں کا کھینچاؤ جیسا
کے برقی پنکھوں سے اکثر ہو جاتاہے۔برقی پنکھوں کے چلنے سے ان کے آس پاس ایک
الیکٹرک فیلڈ پیدا ہوجا تاہے جو دل و دماغ کو نامعلوم طور پر نقصان پہنچاتا
ہے، کیونکہ یہ غیر قدرتی ہے۔
ایک زمانہ تھا جب ہمت فین کو گھروں میں وہ وقار حاصل تھا جو گھر کے افراد
کو ہوتا ہے۔اسے خوب بنایا اور سنوارا جاتا۔ اس کے اطراف رنگین
کپڑے،موتیوں،شیشوں وغیرہ سے اس قدر مزین کر دیئے جاتے کہ کب پنکھا جھلا
جاتا تو گمان گزرتا کہ جیسے کوئی تتلی ہوا میں محوِ رقص ہو ، یا کوئی حسینہ
اپنی ادائیں دکھا ر ہی ہو۔اسے اکثر لوگ جھلتے جھلتے اپنے رخساروں اور
ہونٹوں پر رکھ کے پتہ نہیں کیسے کیسے سپنوں میں کھو جاتے ۔شادی بیاہ کے
مواقع پر دلہا کو جس پنکھے سے ہوا دی جاتی اس کی شان تو بیان کے بس سے باہر
ہے۔
ہمت فین کے متعدد فوائد ہیں،جن میں سے کچھ پیشِ خدمت ہیں:
اس مہنگے دور میں ہر چیز کا بل آتا ہے ،بل آتا ٹنشن لاتا ہے ۔ٹنشن سے ہر
طرح کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ہمت فین نے اپنے آپ کو اس الائش سے ابھی تک تو
بچایا ہوا ہے۔یہ علیحدہ بات ہے کہ آنے والے مہنگے زمانوں میں ہمت فین بھی
ٹیکس کی بھینٹ چڑھ جائے اور اس کا صدیوں پرانا بے داغ کردار عیب دار ہو
جائے۔
اس کا دوسرا اہم فائدہ یہ ہے کہ اس سے شوگر کنٹرول ہوتی ہے۔ جب کوئی ہمت
فین استعمال کرتا ہے تو اس کی زائد توانائی آٹومٹیکی صرف ہو جاتی ہے۔ اس سے
ورزش کرنے اور واک کرنے کے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔
اس کے استعمال سے ہلکا ہلکا پسینہ آتا ہے کس سے فاسد مادے اخراج کی راہ پا
لیتے ہیں اور جسم صحت مند رہتا یا ہوجاتا ہے۔ آج کل تو امیر لوگوں نے پسینے
کو برائی سے برا درجہ دے دیا ہے۔یہ قدر ت کے مخالف طرف جانے والی بات ہے،جس
میں کبھی فتح نہیں ہو سکتی۔
اے سی کے اس قدر زیادہ استعمال سے دل کے اور خون خرابی یعنی خون کی خرابی
کے امراض جنم لے چکے ہیں۔اے سی میں جانے سے خون ٹھنڈا اور باہر آنے سے گرم
ہوتا ہے۔ یہ غیر قدرتی گرمی سردی خرابی پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔ان مسائل
کے سمندر کا ساحل بھی ہمت فین ہی ہے۔
وہ شہری محبِ وطن ہے جو اپنے ملک کے بحران کے وقت اس کے کام آئے۔توانائی کا
بحران تمام ممالک کا خاص طور پر وطنِ عزیز پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ ہے
۔ملک کو اس گھمبیر مسئلے سے نکالنے کا لئے بھی ہمت فین کی خدمات سے استفادہ
کیا جا سکتا ہے۔ |