ایشیائی بلاک کی تشکیل کی تجویز اور پاک چین تعلقات

 چین خطے کا پر امن ترین ملک ہے۔ گزشتہ نصف صدی سے چین نے خطے کے کسی ملک کے خلاف کسی قسم کی جارحانہ عسکری مہم جوئی نہیں کی اور چین نے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم بنانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔ گزشتہ چار عشروں سے چینی عوام اور ان کی قیادت چین کی داخلی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے شبانہ روز لائق رشک جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج چین کا شمار دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں ہوتا ہے جبکہ چین پاکستان کا آزمودہ دوست اور ہمسایہ ملک ہے جس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات وقت اور حالات کی بندش سے آزاد ہیں۔ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، پاکستان نے بھی 60 کی دہائی بلکہ 1955ءکی بنڈونگ کانفرنس سے لے کر اب تک قدم قدم پر چین کا ساتھ دیا۔ اسے امریکہ کی مسلط کردہ سفارتی تنہائی سے نکالنے میں بھرپور مدد کی اورپاکستانی عوام چین کے ساتھ دوستی کو ہمالیہ سے بلند اور سمندروں سے گہرا سمجھتے ہیںاسلئے ایشیا میں باہمی رابطے اور اعتماد سازی کے اقدامات کے بارے میں شنگھائی میں منعقدہ چوتھے سربراہ اجلاس میں چینی صدر کی جانب سے امریکہ کو خطے کے اندرونی معاملات سے دور رکھنے کیلئے علاقائی تعاون پر مبنی نیا ایشیائی بلاک قائم کرنے کی تجویزپر پاکستانی عوام کی جانب سے حمایت کا مطالبہ کیا جارہا ہے کیونکہ عوام سمجھتے ہیں کہ یہ تجویز صرف چین ‘ پاکستان ‘ ہندوستان ‘ ایران یا بھارت کے مفاد میں نہیں بلکہ اس خطے میں بسنے والے اربوں لوگوں کا محفوظ و خوشحال مستقبل وابستہ ہے اسلئے پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کو علاقائی سلامتی کے تحفظ کی اس تجویز کا مکمل خیر مقدم اور اسے عملی تعبیر دینے میں بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے جبکہ عوام کیلئے یہ بات اطمینان بخش ہے کہ پاک چین تعلقات سٹرٹیجک دوستی سے آگے بڑھ کر اقتصادی تعاون اور ترقی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان ہونے والی ہر نئی ملاقات ان تعلقات کے مزید استحکام کا باعث بنتی ہے۔ عوامی حلقے مطمئن ہیں کہ توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے چین کے مخلصانہ تعاون سے حکومت کی سنجیدہ کاوشیں بارآور ہوں گی اور مستقبل میں انہیں لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات ملنے کی راہ ہموار کریں گی۔ ضروری ہے کہ پاکستان اور چین اپنی روایتی دوستی کو ایک مضبوط دفاعی معاہدے کی شکل دیں تاکہ کوئی دشمن ملک ان کے اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچا سکے۔ اگر پاکستان اور چین کے درمیان نیو کلیئر سول ٹیکنالوجی کا معاہدہ ہو جاتا ہے تو خطے میں توازن پیدا ہو جائے گا۔دریں چہ شک کہ پاکستان چین اکنامک کاریڈور سے دونوں ملکوں کے عوام کو فائدہ ہوگا اور شاہراہ ریشم اقتصادی ترقی کا ذریعہ بنے گی۔دونوں ملک ایک دوسرے کے سٹرٹیجک پارٹنر ہیں اور ان کا رشتہ اعتماد کا ہے اور اہم ایشوز پر دونوں کا موقف بھی یکساں ہے،ہم سمجھتے ہیں کہ معاشی ترقی کے لئے امن ناگزیر ہے تاہم علاقائی تعاون کیلئے مواصلاتی رابطوں کو بھی مربوط بنانا ہو گا۔ ایشیائی ملکوں کو سڑک، ٹرین اور سمندر کے ذریعے باہمی اور علاقائی روابط کو مضبوط بنانے پر خصوصاً توجہ دینی چاہئے۔ نیز تنازعات کے حل کو اولین ترجیح دی جانی چاہئے۔ ترقی کے خواب کو پورا کرنے کے لئے ایشیائی ممالک کے حکمرانوں کو اپنے نوجوانوں کیلئے روزگار کے نئے مواقع تلاش کرنا ہوں گے۔
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 130903 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More