جیو اور جنگ گروپ ـ ــ’’تیرا شکریہ‘‘

تاج دین کی بیوی اس کی آئے دن کی مار پیٹ سے بہت تنگ تھی ہر دوسرے تیسے دن محلے کی ’’بی بی سی‘‘ خواتین کی زبان پر ــ’’جوہری‘‘( تاج دین کی بیوی) کو پڑنے والی مار جو عام طور پر گھوڑے کو مارنے والے چھانٹے سے پڑتی تھی کا قصہ زباں زد عام ہو تا۔سہ پہر تین بجے تک محلے کے ہر گھر میں یہ بات پہنچ جاتی تھی کہ اج فیر تاج نے جوہری نو چھانٹیاں نال کٹیا جے۔(آج پھر تاج نے جوہری کو مارا ہے۔)

تاج دین ایک مضبوط درمیانے جسم کا انتہائی غصیلہ اور ان پڑھ آدمی تھا۔مگر اپنی گفتگو اور ضرب المثال فقروں کو استعمال کرنے کا ماہر تھا۔شام کو جب بڑے بوڑھے انور پرچون والے کی دکان پر بیٹھ کر قصہ یوسف علیہ السلام سنتے تو تاج دین اکثر اشعار کی تشریح کرتااور اس دوران نہ صرف ضرب المثال بیان کرتا بلکہ اردو، انگر یزی ، فارسی ، سنسکرت اور عربی کے الفاظ بھی استعمال کر جاتا۔وہ اکثر خاموش طبع اور رن مرید قسم کے مردوں کو کہتا بی اے بیوقوف عام مل جاتے ہیں عقل بندوں میں بیٹھ کر آتی ہے اور اسی طرح وہ Bسے بیوقوف اور Aسے عام مخفف کو بھی استعمال کر جاتا۔

تاج دین کا اپنی بیوی سے اختلاف اس کی بدزبانی اور گھریلو بد انتظامی کی وجہ سے رہتا۔وہ چونکہ غصیلا آدمی تھالہذا جب بیوی بد زبانی کرتی تو عام طور پر اس کے ہاتھ میں’’ ـچھانٹاـ‘‘ (چھڑی) ہوتا چونکہ وہ ریڑھا چلاتا تھا۔اسی سے بیوی کی دھلائی کر دیتا۔

ایک مرتبہ ٹوکے کے ساتھ چارہ کاٹتے ہوئے اس کی جوہری سے توتکارہو گئی تو اس نے غصے میں آ کر اس کی طرف ٹوکہ پھینک مارا جو دیوار سے ٹکرا کر جوہری کہ پاؤں کے اوپروالے حصہ پر لگااور اس کے پاؤں پر کافی گہرا زخم آگیا۔تب جوہری نے تاج دین سے چھٹکارا حاصل کرنے کا سوچ لیا۔وہ اس سے ایسے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی تھی کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔

تاج دین کو کافی عرصہ سے گھٹنوں میں درد کی شکایت تھی اور کبھی کبھی یہ درد کافی بڑھ جاتا جس سے تاج دین کی نقل و حرکت محدود ہو جاتی۔اس نے بڑے بڑے حکیموں سے علاج کروایا چند ایک پیروں سے بھی دم کروایا مگر افاقہ نہ ہوا۔تاج دین لہسن کو چھیل کر مٹھی بھر کر منہ میں ڈالتا اور بادام کی گری کی طرح چبا کر کھا لیتاتھا مگر ایلوپیتھک علاج کے سخت خلاف تھا۔جوہری نے اپنی حکمت عملی کے تحت بازار سے پارہ منگوایا۔ تاج دین دوپہر کو جب منڈی سے چارہ لاتا تو اسے کترنے کے بعد کھانا کھاتاتھا۔جوہری نے خصوصی طور پر اس کے لیے چاول پکائے اور اس کی پلیٹ میں چاول ڈالتے وقت پارہ مکس کر دیااور سالن ڈال کر پلیٹ اس کے آگے رکھ دی۔سخت جان تاج دین نے مزے مزے سے چاول کھائے ساتھ چاٹی کی لسی پی اور سو گیا۔شام کو اٹھا اور ریڑھا لے کر پھیری لگانے چلا گیا۔جوہری نے جلدی جلدی گھر کی صفائی کی ، چیزیں سنبھالی ، پانی وغیرہ بھر لیا، بچوں کے کپڑے تبدیل کیے،دیگر انتظامات کیے اس کا خیال تھا کہ اب تاج دین کی لاش ہی گھر آئے گی کسی کو خبر بھی نہ ہو گی کہ اس کی موت کیسے واقع ہوئی مگر شام کو تاج دین معمول کے مطابق مغرب سے پہلے گھر آیا اور معمول کے مطابق سارے کام کیے۔جوہری مسلسل اچانک خبر کی منتظر رہی۔وہ دن گزرا پھر اگلا دن پھر ہفتہ پورا گزر گیا مگر تاج دین کو کوئی فرق نہ پڑا بلکہ ایک دن سے اس نے جوہری سے کہا کہ ہفتہ دس دن ہو گئے ہیں میرے گھٹنوں میں درد نہیں ہوا۔لگتا ہے ٹھیک ہو گئے ہیں۔ جوہری ہکی بکی رہ گئی کہ جسے اﷲ رکھے اسے کون چکھے۔

جنگ اور جیو گروپ نے پچھلے کئی سالوں سے ہمارے کلچر میں ہندو ازم کا زہر گھول رکھا تھا۔مارننگ شو میں ڈانس سے لے کر بھارتی فلموں اور ڈراموں تک اس نے کوئی کسر نہ چھوڑی تھی۔اسلام اور پاکستان کے معاملات، تہوار، رسم و رواج کو پس پشت ڈال کراس نے ہمیشہ ہندو ازم کو فروغ دیا۔ہر وہ پروگرام جو بھارتی چینل پر ہوتاجیو اس کی نقل کر کے سب سے پہلے نشر کرتا۔کبھی امن کی آشا میں اسے ہندو یاد آتے کبھی پاکستان آئیڈل کا ڈرامہ رچایا جاتا، کبھی ٹاک شوز میں پاکستان کے اندرونی معاما لات کا اچھا لا جاتا، کبھی اجمل قصاب کا گاؤں اور گھرتلاش کرنے کا اعزاز حاصل کر کے پاکستان کو بدنام کیا جاتا۔

ایسے میں پاکستان کی حفاظت کرنے والی ایجنسیاں اسے اپنے راستے کا روڑا لگتیں۔بے شمار مرتبہ اس نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے پیڈ پروگرام کیے جن میں پاکستان کے اندرونی مسائل کو اچھالا جاتا۔مارننگ شوز میں بھارتی کلچر کو فروغ دیا جاتا چناچہ اس نے حامد میر پر حملہ کروا کر آئی ایس آئی پر الزام لگا دیا۔بھارت، امریکا، اسرائیل گٹھ جوڑ کی وجہ سے پاکستان پہلے ہی دہشت گردی کے بھنور میں پھنسا ہوا ہے اور آئی ایس آئی تو بھارت اور اسرائیل کو کا نٹے کی طرح چبھتی ہے لہذا مسلسل دس گھنٹے اس کے سربراہ کی تصویر لگا کر زہر اگلا گیا۔مگر جسے اﷲ رکھے اسے کون چکھے۔جنگ اور جیو گروپ کی یہ سکیم بری طرح فیل ہوگئی۔اب جیو اور جنگ نے ہر اس شخص کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیاجو ان کی مذمت کرتا۔

ایسے میں پاکستان کی غیور اور با ہوش عوام یکجا ہو کر اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہو گئی۔کیا فقہی اختلافات اور کیا سیاسی رنجشیں، کیا پارٹی بازی اور کیا ذات برادری۔ سب کچھ بھلا کر پوری قوم یک آواز ہو کر اٹھ کھڑی ہوئی۔مذہبی جماعتوں نے اس میں کلیدی کردار ادا کیا اور اپنے اختلافات بھلا کر فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو گئے اور ثابت کر دیا کیا وقت آنے پر ہم اپنی فوج کہ نہ صرف دست و بازوثابت ہونگے بلکہ ہر اٹھنے والی انگلی ہاتھ سمیت کاٹ دیں گے۔جیو اور جنگ گروپ کی فوج اور ملک کو بدنام کرنے کی سازش پوری قوم کو متحد کر گئی۔پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی۔دہشت گردی سے متاثرہ قوم کے جذبے کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کر دیا۔قوم کا بچہ بچہ اپنی قوم کا رکھوالہ بن گیا۔سب یک جان ہو گئے۔سب اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک بار پھر ثابت کر دیا اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں۔

جیو اور جنگ گروپ تیرا شکریہ ۔۔۔۔ تمہاری مذموم حرکت ہمارے جذبہ حب الوطنی کو بیدار کر گئی۔
پاک فوج زندہ باد
پاکستان پائندہ باد

ایم آئی سہروردی
فیصل آباد۔
Faizan
About the Author: FaizanCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.