مئی کا مہینہ پاکستان بلکہ دنیا
کی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ28مئی 1998کو پاکستان نے
ایٹمی دھماکے کر کے ملک کے دفاع کو مضبوط کیا تھا اور دشمنوں کو یہ پیغام
دیا تھا کہ پاکستان ہر جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ یوں توکئی
ملکوں نے ایٹمی دھماکے کئے لیکن پاکستان کی ایٹمی صلاحیت ہونا اس لئے اہم
ہے کیونکہ پاکستان کا ایٹم عالم اسلام کا ایٹم بم ہے ۔ذوالفقار علی بھٹو نے
اس کام کا آغاز کیا تھا ۔ایٹم بم یقینا اﷲ تعالیٰ کا پاکستان پر انعام
ہے۔آج پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے غیر محفوظ ہونے کا پروپیگنڈہ کیا جا رہا
ہے لیکن پاکستان کاا ایٹم بم بنانے والے ہاتھ بھی مضبوط ہیں اور اسکا تحفظ
کرنے والے بھی مضبوط ہیں ۔پاکستان کا بچہ بچہ استحکام پاکستان کے لئے بیدار
ہے۔ پاکستان کے ایٹمی قوت بننے سے بھارت و اسرائیل خوفزدہ ہیں ۔پاکستان کے
پاس ایٹمی صلاحیت ہونے کی وجہ سے انڈیا ،امریکہ اسرائیل و دیگر ملک دشمن
طاقتیں براہ راست حملہ کرنے کی بجائے اسے نظریاتی بنیادوں پر اندرونی وحدت
کو انتشار میں تبدیل کر کے اسکے وجود کو کمزور کرنا چاہتی ہیں ۔امریکہ و
یورپ کو بھارت و اسرائیل کے ایٹم بم سے نہیں پاکستان کی ایٹمی صلاحیت سے
پریشانی ہے۔ وہ پاکستان کے عوام کو آپس میں لڑا کر اور اسے نظریاتی بنیادوں
پر کمزور کر کے اسکے وجود کو غیر مستخکم کرنا چاہتے ہیں ۔ملک میں دفاع
پاکستان کے لئے اتحاد ویکجہتی بہت ضروری ہے ۔ اسلام اور پاکستان کے دفاع
کیلئے قوم متحد ہو گی تو پاکستان مضبوط ہو گا۔ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹم بم
بنانے کا آغاز کرتے وقت کہا تھاکہ ہم گھاس کھالیں گے مگر ایٹم بم ضرور
بنائیں گے ۔ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد ضیاء الحق نے ا س پروگرام کو آگے
بڑھایااور ایٹم بم و میزائل ٹیکنالوجی کے حصول کی کوششیں جاری رکھیں۔بعد
ازاں جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے اور کانگریس و بی جے پی سمیت تمام
بھارتی تنظیموں نے پاکستان کو تباہ کرنے کی دھمکیاں دینا شرو ع کیں۔ یہ وہ
وقت تھاکہ جب نواز شریف پر امریکی صدر کلنٹن اور دیگر یورپی ممالک نے دباؤ
بڑھایا، لالچ دیے اور دھمکیاں د ی گئیں لیکن اﷲ کی توفیق سے نواز شریف
حکومت نے ایٹمی دھماکے کر دیے۔یہ زبردست اور جرأتمندانہ فیصلہ تھا۔ مگر آج
قوم ان سے بھی سوال کرتی ہے کہ کیا انہوں نے اپنی پالیسی تبدیل کر لی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ اس کے برسراقتدار آنے میں
ایٹمی دھماکوں کا بہت بڑا کردار ہے۔ امریکہ، بھارت اور اسرائیل پاکستان کے
ایٹمی پروگرام کو نقصانات سے دوچار کرنے کی خوفناک منصوبہ بندیاں کر رہے
ہیں۔روس کے ٹکڑوں میں تقسیم ہونے پر اﷲ تعالیٰ نے پاکستان کو ایٹمی قوت سے
نوازا‘ افغانستان میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی شکست سے ان شاء اﷲ
کشمیر آزاد ہو گا۔پاکستان میں ہر سال پاکستان کے ایٹمی قوت بننے کی خوشی
میں 28مئی کو یوم تکبیر کے نام سے منایا جاتا ملک بھر میں ریلیوں ،سیمینارز
کا انعقاد کیا جاتا ہے۔جماعۃ الدعوۃ پاکستان نے ملک بھر میں ہفتہ تکبیر مہم
کا آغاز کر دیا ہے۔یوم تکبیر کے حوالہ سے پہلا بڑا جلسہ چوبرجی چوک میں ہوا
جس سے امیر جماعۃ پروفسیر حافظ محمد سعید و دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے
قائدین نے خطاب کیا۔چوبرجی چوک ہونے والے جلسہ عام میں طلباء، وکلاء،
تاجروں ،سول سوسائٹی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں
افراد نے شرکت کی۔ مقررین کے خطابات کے دوران ڈاکٹر عبدالقدیر خاں اور
پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے حق میں زبردست نعرے بازی کی گئی۔جماعۃالدعوۃ
کی طرف سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ 25مئی کو کراچی، 27کو
ملتان اور 28مئی کو فیض آباد اسلام آبادمیں بڑے تکبیر کنونشن کا انعقاد کیا
جائے گا۔پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے والے سائنسدان ،محسن
پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو مشرف دور میں پابند ایٹم بنانے کی وجہ سے
دشمنوں کے کہنے پر پابند سلاسل بھی کیا گیا ۔ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر
خان یکم اپریل1936کو ہندوستان کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے۔ڈاکٹر عبدالقدیر
خان پندرہ برس یورپ میں رہنے کے دوران مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی،
ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں پڑھنے
کے بعد 1976ء میں واپس پاکستان آگئے ڈاکٹر خان ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس
جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی اسناد حاصل کرنے کے بعد 31 مئی
1976ء میں انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو سے مل کر انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز
میں شمولیت اختیار کی اس ادارے کا نام یکم مئی 1981ء کو جنرل ضیاء الحق نے
تبدیل کرکے ’ ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘ رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان
میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ڈاکٹر قدیر خان پر
ہالینڈ کی حکومت نے اہم معلومات چرانے کے الزامات کے تحت مقدمہ بھی دائر
کیا لیکن ہالینڈ، بیلجیئم، برطانیہ اور جرمنی کے پروفیسرز نے جب ان الزامات
کا جائزہ لیا تو انہوں نے ڈاکٹر خان کو بری کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ
جن معلومات کو چرانے کی بنا پر مقدمہ داخل کیا گیا ہے وہ عام اور کتابوں
میں موجود ہیں جس کے بعد ہالینڈ کی عدالت عالیہ نے ان کو باعزت بری کردیا
تھا۔مئی 1998ء میں پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے بعد کامیاب تجربہ
کیا۔ بلوچستان کے شہر چاغی کے پہاڑوں میں ہونے والے اس تجربے کی نگرانی
ڈاکٹر قدیر خان نے ہی کی تھی ڈاکٹر قدیر خان کو وقت بوقت 13 طلائی تمغے ملے،
انہوں نے ایک سو پچاس سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے ہیں انیس سو
ترانوے میں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹر خان کو ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند
دی تھی۔چودہ اگست 1996ء میں صدر فاروق لغاری نے ان کو پاکستان کا سب سے بڑا
سِول اعزاز نشانِ امتیاز دیا جبکہ 1989ء میں ہلال امتیاز کا تمغہ بھی انکو
عطا کیا گیا۔دنیا کے5سو طاقتور ترین مسلمانوں کی فہرست میں بھی خان کا نام
ہے۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنا کر صرف پاکستان
نہیں ،امت مسلمہ پر احسان کیا۔ وہ پاکستان کو ایک نظریاتی اور ترقی یافتہ
پاکستان اور اسلام کا قلعہ بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اپنی محنت شاقہ سے
پاکستان کو ایٹمی قوت نہ بنایا ہوتا تو بھارت اور اسلام دشمن قوتیں ہمیں
چین سے نہ بیٹھنے دیتیں۔ نااہل اور کرپٹ حکمرانوں نے پاکستان کی خود مختاری
اور سا لمیت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور دہشتگردی کے خلاف نام
نہاد امریکی جنگ میں شامل ہو کر ملک کو دہشتگرد ی سے غربت ، مہنگائی ، بے
روزگاری اور توانائی کے بدترین بحرانوں سے دوچار کردیاہے۔ انتہائی افسوس
ناک امر ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسے محب وطن سائنس دان کو ایک فوجی آمر
نے جھوٹے الزامات اور امریکی ایماء پر تضحیک کا نشانہ بنایا۔
ڈاکٹرعبدالقدیر خان خود کہتے ہیں کہ میرے ساتھ زبان کی بنیاد پر زیادتی کی
گئی ہے۔اگر سیاسی جماعتیں مجھے بھی موقع فراہم کرتیں تو پاکستان کی حالات
اتنے برے نہ ہوتے، میں اس ملک کی حالت اگر 5 ماہ میں نہ بدل دیتا توعوام کو
مجھ سے سوال کرنے کاحق بنتا تھا، یہاں توحالت یہ ہے کہ ووٹ مانگنے تک تو
سیاست دان عوام کے درمیان رہتے ہیں اس کے بعد ان سیاست دانوں سے ملنا خواب
بن جاتا ہے۔ اس وقت ملک جس دوراہے سے گزر رہا ہے اسے دیکھ کر دل خون کے
آنسو روتا ہے، پاکستان کی جو حالت موجودہ حکومت نے چند ماہ میں کی ہے اس کی
مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ وہ امریکا ، ڈرون حملوں اور بلیک واٹر سے نہیں
ڈرتے۔بلیک واٹر کے اہلکار ان کے پڑوس میں آگئے ہیں اورانہیں اور ان کے اہل
خانہ کو خوفزدہ کرنے کی کوششیں کرتے ہیں تاہم انہیں کسی بات کا ڈر نہیں ہے۔
اگرانہیں قتل بھی کردیا گیا تو حکمران قوم سے معافی مانگنے کے علاوہ کچھ
نہیں کریں گے جبکہ چار دن اخبارات میں خبریں شائع ہوں گی اور اس کے بعد
معاملہ ختم ہوجائے گا۔ ڈاکٹر خان کا کہنا ہے کہ ہم نے ذولفقار علی بھٹو کے
ساتھ مل کر ‘‘روکھی سوکھی کھائیں گی، ایٹم بنائیں گی’’کا نعرہ لگایا تھامگر
آ ج کھانے کے لئے روکھی سوکھی بھی میسر نہیں ہے اور حکمران عیاشیوں میں
مصروف ہیں۔ امریکا کو ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی کی فکر چھوڑ دینی چاہیے کیونکہ
ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی محفوظ ہے۔ امریکہ صرف بلیک میل کرنے کے لئے اس طرح
کا پروپیگنڈا کرتا ہے ۔امریکہ،بھارت یا اسرائیل نے پاکستان کے ایٹمی
پروگرام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو ان کے ہاتھ توڑ دیے جائیں
گے۔پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام انڈیا کے لئے ’’ایٹم بم ‘‘ ہیں ۔ حکمرانوں
کو آج بھی ایٹمی دھماکوں والے حوصلے کی ضرورت ہے۔ |